انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** عبدالملک بن قطن کا قتل ادھر اندلس میں جب یہ خبر پہنچی کہ افریقہ میں بربریوں کو خوب قتل کیاگیا ہے تو اندلس کے بربریوں نے متفق ومتحد ہوکر عبدالملک بن قطن پر حملہ کیا بربری لوگ صوبہ جلیقہ اور اراگون میں بکثرت آباد تھے،صوبہ جلیقیہ شمال ومغرب میں تھا اور اراگون میں یا ارغون شمال و مشرق میں دونوں طرف سے بربریوں نے قرطبہ پر حملہ کیا اور عبدالملک بن قطن نے اپنی طاقت سے باہر دیکھا تو مجبوراً بلج بن بشر بن عیاض قشیری نے جو کلثوم بن عیاض کا بھتیجا اور کلثوم کے بعد مذکورہ دس ہزار شامی فوج کا افسر تھا امداد طلب کی اور لکھا کہ اندلس آکر ان بربریوں کے فتنے کو فرو کرانے میں ہماری امداد کرو تو اس کا کافی صلہ تم کو دیں گے ،بلج بن بشر نے افریقہ کے جدید گورنرحنظلہ کے پاس رہنے کی نسبت اندلس میں جانا مناسب سمجھا وہاں پہنچ کر بربری لشکروں کو شکستیں دے کر چند روز میں اس فتنے کو فرو کیا اب اس شامی لشکر نے جب اندلس کے عربوں سے قلعہ سبطہ میں اپنی فاقہ کشی اور عبدالملک بن قطن کی سنگ دلی کا حال سنایا تو عام طور پر لوگ عبدالملک کے خلاف ہوگئے ،بلج بن بشر نے اہل اندلس کو اپنے موافق دیکھ کر عبدالملک بن قطن کو گرفتار کرلیا،بلج عبدالملک کو قید رکھنا چاہتا تھا مگر اس کے ہمراہیوں اور عبدالملک کے دشمنوں نے بلج کو دھمکیاں دے کر مجبور کردیا اور یہ سوبرس کابوڑھا شخص قتل کیاگیا ،یہ واقعہ ۱۲۳ھ کے آخر ایام کا ہے۔