انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** ہجرت کی ابتداء محاصرہ کی اطلاع بذریعہ وحی حضور ﷺ کو ہو چکی تھی، آپﷺ نے حضرت علیؓ سے فرمایا کہ میری سبز چادر اوڑھ کر میری جگہ سوجاؤ، امانتیں ان کے سپرد کیں کہ صبح میں ان کے مالکو ں کو لوٹا دیں ، کفار نے جب آپﷺ کے گھر کامحاصرہ کیا تو یہی سمجھتے رہے کہ آپﷺ بستر پر سو رہے ہیں ، رات میں اندر گھسنے سے اس لئے گریز کر رہے تھے کہ اندر خواتین تھیں اور خواتین کی موجودگی میں اندر گُھسنا بڑا عارسمجھا جاتا تھا، جب زیادہ رات ہو گئی تو حضور ﷺ نے مٹھی بھر خاک پر سورہ یسٰں کی آیا "فاغشینٰھم فَھُم لا یبصرون" تک پڑھ کر دم کیں اور خاک ان کے سروں پرڈال دی، ان کی آنکھوں پر پر دے پڑ گئے اور آپﷺ ان کے درمیان سے نکل گئے اور ان کو خبر نہ ہوئی، آپﷺ کے چلے جانے کے بعد ایک شخص آیا اور اس نے پوچھا کہ تم کس کا انتظار کررہے ہو، انھوں نے کہا محمدﷺ کا، اس نے کہا کہ وہ تمھارے سامنے سے تمھارے سروں پر خاک ڈال کر نکل گئے ، اﷲ نے تم کو محروم کردیا۔ (ابن ہشام طبقات ابن سعد کے مطابق ان لوگوں نے کہا : واﷲ ہم نے نہیں دیکھا اور وہ لوگ اپنے سروں سے مٹی جھاڑتے ہوئے اٹھ کھڑے ہوئے، حضوراکرمﷺسیدھے حضرت ابو بکرؓ کے گھر تشریف لے گئے ، ان کی بڑی صاحبزادی حضرت اسماء ؓ نے جو حضرت عبداللہ ؓ بن زبیر کی ماں تھیں سفر کا سامان تیار کیا، دو تین دن کا کھانا ناشتہ دان میں رکھا، نطاق جس کو عورتیں اپنے کمر سے لپیٹتی تھیں پھاڑ کر اس سے ناشتہ دان کا منہ باندھا،یہ وہ شرف تھا جس کی بناء پر آج تک ان کو ذات النطاقین کے لقب سے یاد کیاجاتا ہے ۔ ( صحیح بخاری ، سیرۃ النبی جلد اول)