انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** علم نوازی کی مثال خلیفہ حکم کی علم دوستی اور عال نوازی کی ایک حکایت قابل تذکرہ ہے کہ ایک روز ابوابراہیم نامی ایک فقیہ مسجد عثمان میں وعظ بیان کررہا تھا اسی حالت میں شاہی چوب دار آیا اوراس نے ابو ابراہیم سے کہا امیرالمؤمنین نے آپ ک واسی وقت بلایا ہے اوروہ باہر انتظار کررہے ہیں ابوابراہیم نے کہا کہ تم امیرالمؤمنین سے کہدو کہ میں اس وقت خدا کے کام میں مصروف ہوں جب تک اس کام سے فاڑع نہ ہولوں نہیں آسکتا،چوب دار اس جواب کو سن کر حیران رہ گیا اور ڈرتےڈرتے آکر خلیفہ کی خدمت میں ابوابراہیم کا جواب عرض کیا خلیفہ نے سن کر چوب دار سے کہا تم جاکر ابوابراہیم سے کہہ دو کے میں اس بات کو سن کر بہت خوش ہوا کہ آپ خدا کے کام میں مصروف ہیں، جب اس کام سے فارغ ہوجائیں تو تشریف لائیں میں اس وقت دربار میں آپ کا منتظر رہوں گا،چوب دار نے یہ پیغام آکر ابوابراہیم کو سنایا ابوابراہیم نے کہا کہ تم جاکر امیرالمومنین سے کہہ دو کہ میں بڑھاپے کی وجہ سے گھوڑے پر سوار ہوسکتا ہوں نہ پیدل چل سکتا ہوں باب السدہ یہاں سے دور ہے مگر باب الضع یہاں سے قریب ہے اگر باب الضع کے کھول دینے کی اجازت دیں تو میں اس دروازے سے بہ آسانی حاضر دربار ہوسکوں گا باب الضع ہمیشہ بند رہتا تھا اور کسی خاص موقع پر ہی اس کو کھولنے کی اجازت ہوتی تھی ابوابراہیم اس کے بعد پھر اپنے وعظ میں مصروف ہوگیا اور چوب دار یہ پیغام بھی خلیفہ تک پہنچاکر خلیفہ کے حکم سے آکر مسجد میں بیٹھ گیا اب ابوابراہیم اپنا وعظ ختم کرچکا تو چوب دار نے عرض کیا کہ باب الضع آپ کے لیے کھول دیا گیا ہے اورامیرالمؤمنین آپ کے منتظر ہیں ابوابراہیم جب باب الضع پر پہنچا تو اس نے دیکھا کہ وہاں امراء ووزراء اس کے استقبال کے لیے موجود ہیں دربار میں گیا اور خلیفہ سے باتیں کرکے اسی دروازے سے عزت واحترام کے ساتھ واپس آیا۔