انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت ابوفکیہہؓ نام ونسب یسارنام، ابوفکیہہ کنیت،نسبی تعلق قبیلہ ازد سے تھا، ابتدا میں بنو عبددار کے غلام تھے۔ (اصابہ :۲/۷۲) اسلام وشدائد دعوت اسلام کے ابتدائی زمانہ میں مشرف باسلام ہوئے،آغاز دعوت میں آزاد مسلمان بھی مشرکین مکہ کے ظلم و ستم سے محفوظ نہ تھے،ابو فکیہہؓ تو بے یارومددگار غلام تھے، اورسنگدل آقا خود آمادہ ستم تھے،اس لیے اسلام لانے کے بعد ظلم و ستم کا نشانہ بن گئے اور بنو عبددار ان کو طرح طرح کی درد انگیز سزائیں دیتے تھے، ٹھیک دوپہر کو تپتی ہوئی ریت پر منہ کے بل لٹا کر پیٹھ پر ایک بھاری پتھر رکھ دیتے ؛تاکہ جنبش نہ کرسکیں اوراس عبرت انگیز سزا کا سلسلہ اس وقت تک قائم رہتا جب تک ابو فکیہہؓ بے ہوش نہ ہوجاتے،ایک مرتبہ امیہ نے پاؤں میں بیڑیاں ڈال کر گھسیٹ کر جلتی ہوئی ریت میں ڈال دیا، ادھر سے ان کا بیٹا صفوان گذرا، یہ بھی گرگ زادہ تھا، ابوفکیہہؓ سے پوچھا کیا یہ (امیہ) تیرے رب نہیں ہیں؟ اس حالت میں انہوں نے جواب دیا کہ میرا رب خدا ہے،اس جواب پر صفوان نے غضبناک ہوکر ابو فکیہہؓ کا گلا گھونٹنا شروع کیا، اس کے دوسرے بھائی نے للکار اکہ ذرا اور زور سے ،صفوان نے شکنجہ اورکس دیا اوراس وقت چھوڑا جب موت کا خطرہ پیدا ہوگیا، حسن اتفاق سے اسی وقت ستم زدہ غلاموں کے مولی(ابوبکرؓ صدیق)ادھر سے گذرے، انہوں نے اس حال میں دیکھا تو خرید کر آزاد کردیا۔ (اسد الغابہ:۵/) ہجرت ووفات آزادی کے بعد ہجرت ثانیہ میں حبشہ چلے گئے؛لیکن طرح طرح کے المناک عذاب سہتے سہتے قویٰ ضعیف اوراعضا کمزور ہوچکے تھے،اس لیے ہجرت کے بعد زیادہ دنوں تک زندہ نہ رہ سکے، اور غزوۂ بدر کے قبل انتقال کرکے کشتگانِ خنجر تسلیم میں جاملے۔ (ابن سعد،جلد۴،ق اول،:۹۱)