انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** دولت الموحدین بربر کے قبیلہ مسمود کا ایک شخص ابوعبداللہ محمد بن تومرت جوجبل سوس کا باشندہ تھا، علم حدیث واصول کا جید عالم اور عربی علم وادب کا خوب ماہر تھا، امربالمعروف اور نہی عن المنکر میں بھی وہ خوب مستعد تھا، نصیحت گری وحق گوئی میں اس کے سامنے امیروغریب کا مرتبہ یکساں تھا، اس کے زہد نے اس کوسادہ لباس اور سادہ غذاپرقانع کردیا تھا، ایک جماعت اس کی تابع تھی اور اس کومہدی کے نام سے پکارتی تھی، اپنے متبعین میں اس کوشاہانہ اختیارات حاصل تھے۔ سنہ۵۲۲ھ میں جب اس کا انتقال ہوا تووہ اپنے فرقہ جس کا نام موحدین رکھا تھا، کی امارت اپنے دوست عبدالمومن کوسپرد کرگیا، عبدالمؤمن نے سلطنت مرابطین کے خلاف خروج کرکے فتوحات شروع کردیں، آخردوسال کے عرصہ میں اس نے مرابطین سے بہت ساعلاقہ چھین کرسنہ۵۲۴ھ میں اپنی حکومت قائم کرلی، سنہ۵۴۱ھ میں اس نے مرابطین کا دارالسلطنت فتح کرلیا اور چند روز کے بعد ان کا خاتمہ کرکے اندسل میں فوج بھیجی، اندلس ومراکش پرقبضہ کرلینے کے بعد اپنا لقب امیرالمؤمنین رکھا، اس کے بعد سنہ۵۴۷ھ میں الجیریا کوفتح کرکے صمادیہ خاندان کا خاتمہ کیا، طرابلس کوفتح کرلینے کے بعد اس کی سلطنت سرحد مصر سے بحراطلانطک تک قائم ہوگئی، جس میں اندلس کا ملک بھی شامل ہے۔ سنہ۶۳۲ھ میں موحدین کی فوج کوعیسائیوں کے مقابلہ میں ایسی سخت شکست ہوئی کہ وہ اندلس میں اپنی حکومت قائم نہ رکھ سکے مگراندلس کے سلاطین غرناطہ برابر عیسائیوں کا مقابلہ کرتے رہے، اندلس کی حکومت کے نکل جانے سے خاندان موحدین میں ضعف وتنزل کے آثار نمایاں ہوگئے، اس کے بعد سلطان صلاح الدین نے طرابلس ان سے چھین لیا؛ پھرخاندان حفصیہ نے جوتیونس میں موحدین کی طرف سے بہ طور نائب حکمران تھا، خود مختاری کا اعلان کردیا؛ پھرالجیریا میں خاندان زیانیہ بھی خود مختار ہوگیا؛ پھرملک مراکش میں کئی مدعیانِ سلطنت اُٹھ کھڑے ہوئے، آخر سنہ۶۲۷ھ میں اس خاندان کا خاتمہ ہوگیا اور اس کی جگہ مراکش میں خاندان مرینیہ حکمران ہوا۔