انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت حسینؓ اورحر میں تند گفتگو اس تقریر پر حر نے پوچھا، قاصد اورخطوط کیسے؟حر کے اس استعجاب پر حضرت حسینؓ نے کوفیوں کے خطوط سے بھرے ہوئے دو تھیلے منگا کر ان کے سامنے انڈلوادیئے،ان خطوط کو دیکھ کر حر نے کہا، ہم لوگوں کا اس جماعت سے کوئی تعلق نہیں جنہوں نے یہ خطوط لکھے ہمیں یہ حکم ملا ہے کہ آپ سے جس جگہ ملاقات ہوجائے اس جگہ سے آپ کا ساتھ نہ چھوڑیں اورآپ کو ساتھ لیجا کر ابن زیاد کے پاس کوفہ پہنچادیں، حضرت حسینؓ نے فرمایا تمہاری موت اس سے زیادہ قریب ہے یہ کہہ کر کاروان اہل بیت کو لوٹانا چاہا؛ لیکن حر نے مزاحمت کی ،حضرت حسینؓ نے فرمایا تیری ماں تجھ کو روئے تو کیا چاہتا ہے، حر نے کہا آپ کے علاوہ اگر کوئی دوسرا عرب یہ کلمہ زبان سے نکالتا تو میں بھی برابر کا جواب دے لیتا؛ لیکن خدا کی قسم میں آپ کی ماں کا نام عزت ہی کے ساتھ لوں گا، امام نے فرمایا،آخر چاہتے کیا ہو؟ حر نے کہا صرف اس قدر کہ آپ میرے ساتھ ابن زیاد کے پاس چلے چلیے،فرمایا میں تمہارا کہنا نہیں مان سکتا، حر نے کہا تو پھر میں آپ کو چھوڑ بھی نہیں سکتا، اس رد وقدح میں دونوں میں تلخ وتند گفتگو ہوگئی،حر نے کہا مجھے آپ سے لڑنے کا حکم نہیں ہے،صرف یہ حکم ملا ہے کہ آپ جہاں ملیں آپ کو لیجا کر کوفہ پہنچادوں، اس لئے مناسب یہ ہے کہ ایسا راستہ اختیار کیجئے جو نہ کوفہ پہنچائے اور نہ مدینہ واپس کرے، اس درمیان میں میں ابن زیاد کو لکھتا ہوں اورآپ یزید کو لکھئے، شاید خدا عافیت کی کوئی صورت پیدا کردے اورمیں آپ کے معاملہ میں آزمائش سے بچ جاؤں، حر کے اس مشورہ پر حضرت حسینؓ عذیب اورقادسیہ کے بائیں جانب ہٹ کے چلنے لگے، حر بھی ساتھ ساتھ چلا۔ (ابن اثیر:۴/۴۰)