انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت شیخ ابو الحسن شاذلیؒ (۱)استغفار کو اپنے اوپر لازم کرلو گو کوئی گناہ صادر نہ ہوا ہو ، اور حضور ﷺ کے استغفار فرمانے سے نصیحت حاصل کیا کرو اس لئے کہ آپ کو تو اپنے اگلے پچھلے سبھی گناہوں کی مغفرت کا یقین تھا اور آپ کو اس کی بشارت سنادی گئی تھی ، تاہم آپﷺاستغفار فرماتے تھے ، پس یہ اس شخص کا حال ہے جو گناہوں سے بالکل پاک و صاف تھے تو اس شخص کا کیا حال ہونا چاہئے جس کا کوئی وقت بھیعیب و گناہ سے خالی نہیں گزرتا ، اس لئے اس کو تو بہت زیادہ استغفار اور توبہ کرتے رہنا چاہئے ۔ (۲)اگر دنیا اور اہلِ دنیا سے زہد اختیار نہ کروگے تو ولایت کی خوشبو بھی نہ پاؤگے ۔ (۳)جب فقیر اپنے نفس کی طرف سے انتقام لے اور اس کی طرف سے جواب دے تو اس میں اور مٹی میں ذرا بھی فرق نہیں ۔ (۴)جب فقیر پانچوں وقت کی نماز کے لئے جماعت میں حاضری پر مواظبت نہ کرے تو اس کا کوئی درجہ و رتبہ نہ سمجھو (ہاں اگر عذر معقول ہو تو اور بات ہے )۔ (۵)جب تم اپنے احوال باطنی یا ظاہری میں سے کسی حال کو بھی مستحسن اور اچھا سمجھو تو کہا کرو "ماشاء اللہ لا قوۃ الا باللہ"۔ (۶)عالم کا سلوک تمام نہیں ہوگا جب تک کہ کسی صالح بھائی یا ناصح شیخ کی صحبت اختیار نہ کرے ۔ (۷)جس نے درجاتِ کمال تک پہونچنے سے پہلے مخلوق کی طرف توجہ کی تو وہ اللہ کی نظروں سے گرگیا (پس تم لوگ اس امرِ عظیم سے بچو )۔ (۸)یکے بعد دیگرے معصیت کرنے سے اجتناب کرو اس لئے کہ جو اللہ تعالیٰ کے حدود سے تجاوز کرےگا وہ ظالم ہے اور ظالم امام و مقتدا نہیں ہوسکتا ، اور جس نے معاصی کو ترک کیا اور جس چیز سے اللہ تعالیٰ نے اس کی آزمائش کی اس پر صبر کیا اور اللہ تعالیٰ کے وعدے اور وعید کا یقین کیا تو وہ امام ہے چاہے اس کے متبعین کم ہی کیوں نہ ہوں ۔ (۹)اگر کلام میں صدق کے طالب ہو تو "سورۂ انا انزلناہ فی لیلۃ القدر" پڑھا کرو، اور اگر تمام احوال میں اخلاص کے خواستگار ہو تو "سورۂ قل ھو اللہ احد" پڑھا کرو ،اور اگر رزق میں آسانی کو چاہو تو" سورۂ قل اعوذ برب الفلق" پڑھا کرو ، اور اگر ہر شر سے سلامتی کا ارادہ کرو تو "سورۂ قل اعوذ برب الناس" کی تلاوت کیا کرو (بعض حضرات نے فرمایا ہے کہ ان مقاصد کے حصول کے لئے مذکورہ سورتوں کو روزانہ کم از کم ستّر سے لےکر سات سو مرتبہ تک پڑھنا چاہئے )۔ (۱۰)اگر ایک خصلت آدمی اختیار کرلے تو اہلِ زمانہ کا امام ہوجائے اور وہ دنیا سے اعراض اور اہلِ دنیاکی ایذا کا تحمل ہے ۔ (۱۱)جو شخص اہل اللہ کے احوال پر اعتراض کرتا ہے تو اس کے لئے ضروری ہے کہ اپنی موت سے پہلے تین مزید اموات کا مزہ چکھے ایک ذلت کی موت ، دوسرے فقرو فاقہ کی موت ، اور تیسرے لوگوں کی طرف اپنی حاجت کو لےجانے کی موت پھر کسی کو بھی نہ پاؤگے کہ جو اس پر رحم کرے ۔