انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** کتابیں اور انبیاء علیہم السلام بعض مرتبہ انبیاء تک آنے والی خبریں مجموعہ کی صورت میں بطورکتاب حاصل ہوتی ہیں یا دھیرے دھیرے مجموعہ بن جاتی ہیں اور یکجا ہونے کی بناپر کتاب کی شکل اختیار کرلیتی ہیں، ایسی کتابیں آسمانی کتابیں کہلاتی ہیں، جن کی تعداد جیساکہ حضورﷺ نے ایک موقع پر فرمایا: ایک سو چار(۱۰۴)ہیں، ان میں سے پچاس صحیفے حضرت شیث علیہ السلام پر، تیس حضرت ادریس علیہ السلام پر، بیس حضرت ابراہیمؑ پر نازل ہوئے، باقی چارمیں سے توریت حضرت موسیٰ علیہ السلام پر، زبور حضرت داؤد علیہ السلام پر، انجیل حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر، اور سب سے آخری کتاب قرآن مجید حضورﷺ پر نازل ہوئی،۔ (ابنِ حبان،ذكر الاستحباب للمرء أن يكون له،حدیث نمبر:۳۶۱) قرآن مجید تو ہمارے سامنے ہے، توریت اور زبور وانجیل کی تعلیمات بھی کسی نہ کسی درجہ میں موجود ہیں۔ انبیاء علیہم السلام(رسالت ونبوت) جب انسان اللہ کے احکام پر چلنے کا پابند ومکلف ہے تو یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ اس کے احکام ہیں کیا؟ کن کاموں کی اس کی طرف سے ہم کو اجازت اور کن کی ممانعت ہے؟ براہِ راست اللہ تعالیٰ ہرایک کو نہ بتاتا ہے اور نہ ہی یہ اس کے شایان شان ہے، دنیا میں چھوٹے چھوٹے عہدہ ومنصب کے لوگ ہربات عوام سے براہ راست نہیں کہتے؛ بلکہ کسی کو واسطہ بناکر کہتے ہیں، بادشاہ وسلاطین کاتو معاملہ ہی جداہے اور ان کے منصب کی عظمت کا تقاضہ بھی یہی ہے اور خود عقل ہرچیز کو بتانہیں سکتی اور اگر بتائے تو سب کا اتفاق ضروری نہیں جیساکہ دنیوی امور میں ہوتاہی رہتا ہے، خواہ کیسے ہی پختہ عقل وتجربہ کار افراد جمع ہوں، نیز یہ کہ محض عقل کی مددسے جو علم حاصل ہوتا ہے وہ یقینی نہیں ہوسکتا؛ وہم واندازہ اور زیادہ سے زیادہ گمان غالب کی حدتک ہوتا ہے۔ لہٰذا اللہ کے احکام وہدایات حاصل کرنے کے لیے کسی دوسرے ہی ذریعہ کی ضرورت ہے جو اپنے اندر یقین واطمینان رکھتاہو، اللہ نے نبوت ورسالت کے منصب کے ذریعہ اسی ضرورت کو پورا فرمایا ہے، نبوت ورسالت اللہ اور اس کے بندوں کے درمیان ایک واسطہ ہے اور محض بندوں کی ضرورت کی چیزہے جیسے کہ دوسری فطری ضرورتیں ہیں ؛بلکہ ان سب سے اہم ہے اس لیے کہ اسی کے ذریعہ ہماری پیدائش کے مقصود کی تکمیل ہوتی ہے،الغرض!انسانوں کی ہدایت کے لیے اللہ رب العزت نے کم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاءؑ کو اس دنیا میں بھیجا، سب سے پہلے حضرت آدم علیہ ا لسلام اور سب سے آخرمیں ہمارے نبی حضرت محمدﷺ کو مبعوث فرمایا۔