انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** جہنم کی کیفیت روزقیامت جہنم کا آنا اور گردن نکال کر گفتگو کرنا اللہ تعالی ارشاد فرماتے ہیں: کَلَّا إِذَا دُکَتِ الْأَرْضُ دَكًّا دَكًّا ، وَجَاءَ رَبُّکَ وَالْمَلَكُ صَفًّا صَفًّا ، وَجِيءَ يَوْمَئِذٍ بِجَهَنَّمَ يَوْمَئِذٍ يَتَذَکَرُ الْإِنْسَانُ وَأَنَّى لَهُ الذِّكْرَى،يَقُولُ يَا لَيْتَنِي قَدَّمْتُ لِحَيَاتِي (الفجر:۲۱،۲۴) (ترجمہ)ہرگز ایسا نہیں! جس وقت زمین (کے بلند حصے پہاڑ وغیرہ)توڑتوڑکر(اور)ریزہ ریزہ (کرکے زمین کو برابر)کردیا جائے گا اورآپﷺ کا پروردگار اورقطار قطار فرشتے (میدان محشر میں)آئیں گے اوراس روز جہنم کو لایا جائے گا اس روز انسان کو سمجھ آئے گی اوراب (روز قیامت میں)سمجھ آنے کا موقع کہاں رہا (وہ انسان) کہے گا کاش میں اس زندگی (اخروی)کے لئے کوئی نیک عمل آگے بھیج لیتا۔ اللہ تعالی ایک اور مقام پر ارشاد فرماتے ہیں۔ فَإِذَا جَاءَتِ الطَّامَّةُ الْكُبْرَى ، يَوْمَ يَتَذَکَرُ الْإِنْسَانُ مَا سَعَى ، وَبُرِّزَتِ الْجَحِيمُ لِمَنْ يَرَى (النازعات:۳۴،۳۶) (ترجمہ)سوجب وہ بڑا ہنگامہ آئے گا(یعنی)جس دن انسان اپنے کئے کو یاد کرے گااور دیکھنے والوں کے سامنے دوزخ ظاہر کردی جائے گی۔ جہنم کس طرح ظاہر ہوگی (فائدہ)حضرت ربیع بن انس جہنم کے ظاہر کرنے کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ جہنم سے اس کا پردہ ہٹا دیا جائے گا۔ اورایک مقام پر اللہ تعالی ارشاد فرماتے ہیں۔ "کَلَّا لَوْ تَعْلَمُونَ عِلْمَ الْيَقِينِ ، لَتَرَوُنَّ الْجَحِيمَ ثُمَّ لَتَرَوُنَّهَا عَيْنَ الْيَقِينِ" (التکاثر:۵۷) (ترجمہ)کوئی نہیں اگر جانو تم یقین کرکے(تو)بے شک تم کو دیکھنی ہے دوزخ،پھر دیکھنا ہے اس(دوزخ)کو یقین کی آنکھ سے جہنم ستر ہزار لگاموں اور چار ارب نوے کروڑ فرشتوں کی قید میں (حدیث)حضرت ابن مسعودؓ فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا: یوتی یومئذ بجھنم لھا سبعون الف زمام مع کل زمام سبعون الف ملک یجرونھا (مسلم مرفوعا،ترمذی موقوفا ورجح العقیلی والدارقطنی وقفہ) (ترجمہ)جہنم کو روز قیامت ستر ہزار لگاموں کے ساتھ پیش کیا جائے گا اور ہر لگام کے ساتھ ستر ہزار فرشتے ہوں گے جو جہنم کو گھسیٹ کر پیش کریں گے۔ (حدیث)حضرت ابو سعید خدریؓ فرماتے ہیں جب آیت: "وَجِيءَ يَوْمَئِذٍ بِجَهَنَّمَ" (الفجر:۲۳) (اور روز قیامت دوزخ کو لایا جائے گا) نازل ہوئی توآپ ﷺ کا رنگ بدل گیا جو آپﷺ کے چہرہ اقدس سے پہچانا جارہا تھا اور یہ بات آپ کے صحابہؓ پر گراں گذری تو آپ ﷺ سے سوال کیا تو آپ ﷺ نے جواب میں فرمایا: ان جاء نی جبریل فاقرائی ھذہ الایۃ قال: کیف یجاءبھاءقال:یجی ء بھا سبعون الف ملک یقودو نھا بسبعین الف زمان تشرد مرۃ لو ترکت لا خرقت اھل الجمع ومن علیہ ثم تعرض جہنم فتقول:مالی ومالک یا محمد لقد حرم اللہ لحمک علی فلا یبقی احد الا قال: نفسی نفسی ومحمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یقول: امتی امتی (خرجہ ابن ابی حاتم،الوصافی شیخ صالح لایحفظ فکثرت المناکیر فی حدیث) (ترجمہ)میرے پاس جبریلؑ تشریف لائے اورمجھے یہ آیت پڑھائی ہے(پھر آپﷺ نے جبریل سے)سوال کیا کہ جہنم کو کیسے پیش کیا جائے گا؟تو انہوں نے عرض کیا کہ اسے ستر ہزار فرشتے لے آئیں گے ،انہوں نے جہنم کو ستر ہزار لگاموں سے جکڑا ہوگا اگر اسے آزاد کردیا جائے تو میدان محشر میں)پیش کیا جائے گا،تو وہ کہے گی،اے محمد آپ کو مجھ سے خوف نہیں کھانا چاہیے، اللہ تعالی نے آپ کے جسم کو مجھ پر حرام فرمادیا ہے پس کوئی شخص بھی باقی نہ بچے گا مگر وہ اپنے نفس کی نجات طلب کرنے لگے گا اورمحمدﷺ ہوں گے جو فرمائیں گے میری امت میری امت (یعنی میری امت کی نجات ہوجائے،میری امت کی نجات ہوجائے) (حدیث)حضرت ابو سعید خدریؓ سے مروی ہے کہ حضورﷺ نے فرمایا: إذا جمع الله الناس في صعيد واحد يوم القيامة أقبلت النار يركب بعضها بعضا وخزنتها يكفونها وهي تقول : وعزة ربي ليخلين بيني وبين أزواجي أو لأغشين الناس عنقا واحدا فيقولون : ومن أزواجك ؟ فتقول : كل متكبر جبار (مسند ابی یعلی،باب من مسند ابی سعید الخدری،حدیث نمبر:۱۱۴۵) (ترجمہ)جب اللہ تعالی لوگوں کو روز قیامت ایک میدان میں جمع کریں گے تو جہنم کا ایک طبقہ دوسرے پر سوار ہوکر پیش ہوگا اور اس کے دربانوں نے اسے سنبھال رکھا ہوگا اور وہ یہ کہہ رہی ہوگی کہ مجھے اپنے پروردگار کی عزت کی قسم!میرے اورمیرے ساتھیوں کے درمیاں سے راستہ صاف کردو نہیں تو میں سب لوگوں کو ایک ہی لقمہ بنا کر نگل جاؤں گی،تو اہل محشر کہیں گے تیرے ساتھی کون لوگ ہیں؟وہ کہے گی ہر مغرور ظالم۔ روزقیامت دوزخ کن لوگوں کو اپنا لقمہ بنائے گی (حدیث)حضرت ابوہریرہؓ حضورﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: تَخْرُجُ عُنُقٌ مِنْ النَّارِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لَهَا عَيْنَانِ تُبْصِرَانِ وَأُذُنَانِ تَسْمَعَانِ وَلِسَانٌ يَنْطِقُ يَقُولُ إِنِّي وُكِّلْتُ بِثَلَاثَةٍ بِكُلِّ جَبَّارٍ عَنِيدٍ وَبِكُلِّ مَنْ دَعَا مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَبِالْمُصَوِّرِينَ (سنن الترمذی،باب ماجاء فی صفۃ النار،حدیث نمبر:۲۴۹۷) (ترجمہ)روز قیامت جہنم سے ایک گردن نکلے گی جس کی دودیکھنے والی آنکھیں،دوسننے والے کان اورایک بولنے والی زبان ہوگی وہ کہے گی! تین قسم کے لوگ میرے سپرد کئے گئے ہیں۔(۱)ہر مغرور حق سے جان کر رو گردانی کرنے والا۔(۲)ہر وہ شخص جس نے اللہ کے ساتھ کسی اور کو خدا سمجھ کر پکارا۔(۳)تصویر کشی کرنے والے۔ (فائدہ)حضرت ابو سعید ؓ نے مذکورہ حدیث حضورﷺ سے اس مضمون کے ساتھ بھی نقل فرمائی ہے کہ:دوزخ سے ایک گردن نکلے گی’ کلام کرے گی اور کہے گی کہ تین قسم کے لوگ میرے سپرد کئے گئے ہیں۔(۱)ہر ظالم حق سے جان بوجھ کر روگردانی کرنے والا(۲)اوروہ آدمی جس نے اللہ کے ساتھ کسی دوسرے کو خدا بنایا ۔(۳)جس نے کسی کا ناحق خون کیا،تو یہ گردن ان کو لپٹ جائے گی اورجہنم کے مختلف قسم کے عذابوں میں پھینک دے گی۔ (مسند احمد) امام بزار نے اس حدیث کو یوں بیان کیا ہے کہ"جہنم سے ایک گردن نکلے گی جو صاف واضح انداز میں باتیں کرے گی اس کی دوآنکھیں ہوں گی جن سے وہ دیکھے گی اورایک زبان ہوگی جس سے وہ بولے گی پس کہے گی مجھے ان لوگوں کے متعلق(نگل جانے کا)حکم دیا گیا ہے۔ (۱)جنہوں نے اللہ تعالی کے ساتھ کسی دوسرے کو خدا ٹھہرایا تھا۔ (۲)اور ہر ظالم جان بوجھ کر حق سے منہ موڑنے والا (۳)اورہر وہ شخص جس نے کسی کی ناحق جان لی تھی،پس ان کو باقی دوزخیوں سے پانچ صدیاں پہلے (جہنم میں )لے جائے گی۔ (حدیث)حضرت عائشہؓ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: يَخْرُجُ عُنُقٌ مِنْ النَّارِ فَيَنْطَوِي عَلَيْهِمْ وَيَتَغَيَّظُ عَلَيْهِمْ وَيَقُولُ ذَلِکَ الْعُنُقُ وُكِّلْتُ بِثَلَاثَةٍ وُكِّلْتُ بِثَلَاثَةٍ وُكِّلْتُ بِمَنْ ادَّعَى مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَوُكِّلْتُ بِمَنْ لَا يُؤْمِنُ بِيَوْمِ الْحِسَابِ وَوُكِّلْتُ بِكُلِّ جَبَّارٍ عَنِيدٍ قَالَ فَيَنْطَوِي عَلَيْهِمْ وَيَرْمِي بِهِمْ فِي غَمَرَاتٍ وَلِجَهَنَّمَ (مسند احمد،باب حدیث السیدۃ عائشۃ ؓ،حدیث نمبر:۲۳۶۴۹) (ترجمہ)دوزخ سے ایک گردن نکلے گی اوراہل جہنم کو اپنی لپیٹ میں نے لے لے گی اوران پر غصہ آلود ہوگی اوریہ کہے گی کہ تین قسم کے لوگ میرے سپرد کئے گئےہیں،تین قسم کے لوگ میرے سپرد کئے گئے ہیں،تین قسم کے لوگ میرے سپرد کئے گئے ہیں تین قسم کے لوگ میرے سپرد کئے گئے ہیں، وہ لوگ میرے سپردہیں جو اللہ کے ساتھ کسی اورکو پکارتے تھے اوروہ لوگ میرے سپردہیں جو"یوم حساب"پر ایمان نہیں رکھتے تھے اورہر ہٹ دھرم ظالم بھی میرے سپرد ہیں ،پھر وہ ان سب کو اپنی لپیٹ میں لے لے گی اورانہیں جہنم کے عذابوں میں پھینک دے گی۔ (امام احمد) (حدیث)حضرت عبداللہ بن عباسؓ فرماتے ہیں کہ جب روز قیامت ہوگا تو دوزخ سے ایک گردن نکلے گی جو سب مخلوقات پر چھائے گی اس کی دو دیکھنے والی آنکھیں اورایک صاف بولنے والی زبان ہوگی وہ کہے گی میں ہر ظالم ضدی کونگلنے کا حکم دی گئی ہوں،پھر وہ ان کو(لوگوں کی) صفوں میں سے اچک لے گی اوردوزخ کی آگ میں قید کردے گی،پھر دوبارہ نکلے گی توکہے گی میں ہر اس شخص کے سپرد کی گئی ہوں جس نے اللہ اور رسول اللہ کو تکلیف دی تھی،پھر ان کو بھی صفوں سے اچک کر دوزخ میں بند کردے گی،پھرت تیسری بار نکلے گی تو کہے گی اب میں ان کو نگلو نگی جو تصویر کشی کیا کرتے تھے، پھر ان کو بھی صفوں سے اچک کر دوزخ میں قید کردے گی۔ (ابو المنہال) (حدیث)صور کی طویل حدیث میں حضرت ابوہریرہؓ فرماتے ہیں کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا: ثم یامر اللہ تعالی جہنم فیخرج منھا عنق ساطعۃ مظلمۃ فیقول: "وَامْتَازُوا الْيَوْمَ أَيُّهَا الْمُجْرِمُونَ" الی قولہ "أَفَلَمْ تَكُونُوا تَعْقِلُونَ" (سورہ یاسین:۵۹،۶۲) (مسند اسحاق بن راہویہ،مسند ابو یعلی موصلی وغیرہ) (ترجمہ)پھر اللہ تعالی جہنم کو حکم دیں گے تو اس سے ایک طویل سیاہ گردن نکلے گی جو یہ کہے گی کہ آج(روزقیامت)اے مجرمو!(اہل ایمان سے)الگ ہوجاؤ(کیونکہ ان کو جنت میں بھیجنا ہے اور تم کو دوزخ میں اوراس وقت ان سے ملامت کے طور پر یہ فرمایا جائے گا کہ)اے اولاد آدم !(اور اسی طرح جنات سے بھی خطاب ہوگا)کیا میں نے تم کو تاکید نہیں کردی تھی کہ تم شیطان کی عبادت نہ کرنا وہ تمہارا صریح دشمن ہے،اور یہ کہ میری (ہی)عباد کرنا یہی سیدھا راستہ ہے(مراد عبادت سے اطاعت مطلقہ ہے)اور(نیز تم کوشیطان کی نسبت یہ بات بھی معلوم کرائی تھی کہ)وہ تم میں(یعنی تمہاری بنی نوع میں)ایک کثیر مخلوق کو گمراہ کرچکا(ہے جن کی گمراہی کا وبال بھی پچھلی کافر قوموں کے واقعات عذاب کے سلسلے میں بتلایا گیا تھا)سو کیا تم(اتنا)نہیں سمجھتے تھے؟(کہ اگر ہم اس کے گمراہ کرنے سے گمراہ ہوجائیں گے تو ہم بھی اسی طرح مستحق عذاب ہوں گے) انبیاء وغیرہ کو دوزخ کا خوف (روزقیامت)جہنم کو ستر ہزار لگاموں میں قید کرکے لایا جائے گا ان میں سے ہر ایک لگام کو ستر ہزار فرشتوں (یعنی چار ارب نوے کروڑ فرشتوں)نے تھاما ہوگا پھر بھی یہ ان پر جھکتی ہوگی،یہاں تک کہ اسے عرش کی داہنی جانت ٹھہرایا جائے گا،اور اس روز اس پر اللہ تعالی کمزوری کو مسلط فرمادیں گے پھر اس کی طرف وحی فرما کر پوچھیں گے کہ یہ کمزوری کیوں ظاہر ہوئی؟تو عرض کرے گی اے پروردگار!میں خوفزدہ ہوں کہ آپ مجھے عذاب میں نہ مبتلا کردیں،تو اللہ تعالی فرمائیں گے میں نے خود تجھے عذاب بنایا ہے تجھ پر میرا کوئی عذاب نہیں،پھر اللہ تعالی اس کی طرف وحی فرمائیں گے تو وہ ایک مرتبہ ایسی چیخ مارے گی کہ کسی آنکھ میں کوئی بھی آنسو نہ ہوگا مگر بہہ پڑے گا پھر دوسری مرتبہ چیخ مارے گی تو کوئی مقرب فرشتہ اور رسول ایسا نہ بچے گا مگر اس کی بھی چیخ نکل جائے گی سوائے تمہارے نبی رحمتﷺ کے جو یہ فرماتے ہوں گے"اے میرے پروردگار!میری امت،میری امت"۔ (ابن ابی الدنیا) تین دوزخی (حدیث)حضرت عبادہ بن صامتؓ اورحضرت کعبؒ فرماتے ہیں کہ دوزخ سے ایک گردن نکلے گی اور کہے گی مجھے تین قسم کے لوگوں(کے نگلنے)کا حکم دیا گیا ہے(۱)جس نے اللہ تعالی کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرایا تھا(۲)ہر ظالم مخالف حق(۳)حد سے گذرجانے والا۔ خبردار! جس طرح باپ اپنے بیٹے کو اوربیٹا اپنے باپ کو پہچانتا ہے میں آدمی کو اس سے بھی زیادہ پہچانتی ہوں۔