انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** مردوں کی عمریں ۳۳/سال کی عمر میں ہوں گے: حدیث:حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: يَدْخُلُ أَهْلُ الْجَنَّةِ الْجَنَّةَ جُرْدًا مُرْدًا مُكَحَّلِينَ بَنِي ثَلَاثِينَ أَوْ ثَلَاثٍ وَثَلَاثِينَ۔ (مسنداحمدبن حنبل، حديث معاذ بن جبل رضي الله تعالى عنه ،حدیث نمبر:۲۲۱۵۹، شاملہ، الناشر: مؤسسة قرطبة،القاهرة) ترجمہ:جنتی حضرات جنت میں اس حالت میں جائیں گے کہ نہ توان کے جسموں پربال ہوں گے نہ داڑھی ہوگی، آنکھوں میں سرمہ لگائے گئے ہوں گے ۳۰/سال کی یا۳۳/سال کی عمر میں ہوں گے۔ فائدہ:اکثرروایات تینتیس سال کی عمر کا ذکر آیا ہے اس حدیث میں تیس سال کا لفظ ہے اس میں راوی کوشک ہے اگراس کودرست تسلیم کیا جائے تواصل عمرتوتینتیس سال ہی ہوگی مگرراوی نے اس میں کسرکوچھوڑ دیا اور ۳۳/کے بجائے سیدھے ۳۰/ہی ذکر کردیئے۔ ہمیشہ جوان رہیں گے: حدیث:حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: يُبْعَثُ أَهْلُ الْجَنَّةِ عَلَى صُورَةٍٍِ آدَم فِي مِيلاَدِ ثَلاَثِ وَثَلاَثِينَ، جُرْداً مُكَحَّلِيَن، ثُمَّ يُذْهَبُ بِهِمْ إِلَى شَجَرَةٍ فِي الْجَنَّةِ، فَيُكْسَوْنَ مِنْهَا ثِيَاباً لاَتُبْلَى ثِيَابُهُمْ وَلاَيَفْنَي شَبَابُهُمْ۔ ترجمہ:جنتیوں کوحضرت آدم علیہ السلام کی شکل وصورت میں ۳۳/سال کی عمر میں بغیر جسمانی بالوں اور داڑھی (قبروں سے) اٹھایا جائے گا؛ پھران کوجنت میں ایک درخت کے پاس لے جایا جائے گا جس سے وہ لباس کوپہنیں گے پھرنہ تو ان کے کپڑے پرانے ہوں گے نہ جوانی میں فرق آئے گا۔ نوٹ:جسم پربال نہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ صرف مردوں اور عورتوں کے سرکے بال ہوں گے اور کسی جگہ نہیں ہوں گے؛ نیزبدن کے بالوں کوناپاکی کی حالت میں الگ نہیں کرنا چاہئے؛ کیونکہ قبر سے اٹھتے وقت یہ بال انسان کے سرکے بالوں کے حصے بنادیئے جائیں گے اگران کوناپاکی کی حالت میں جدا کیا گیا تویہ اسی حالت میں انسانی جسم پرلوٹیں گے۔ چھوٹے اور بڑے ہرایک کی ایک ہی عمر ہوگی: حدیث:حضرت ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب سیددوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مَنْ مَاتَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ مِنْ صَغِيرٍ أَوْكَبِيرٍ يُرَدُّونَ أَبْنَاءَ ثَلَاثِينَ فِي الْجَنَّةِ لَايَزِيدُونَ عَلَيْهَا أَبَدًا وَكَذَلِكَ أَهْلُ النَّارِ۔ (ترمذی،كِتَاب صِفَةِ الْجَنَّةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،بَاب مَاجَاءَ مَالِأَدْنَى أَهْلِ الْجَنَّةِ مِنْ الْكَرَامَةِ،حدیث نمبر:۲۴۸۶، شاملہ، موقع الإسلام) ترجمہ:جنتیوں میں سے جوآدمی چھوٹی عمر کا یابڑی عمر کا فوت ہوتا ہے ان کو ۳۰/سال کی عمر میں جنت میں داخل کیا جائے گا ان کی عمر اس سے زیادہ کبھی نہیں بڑھے گی، دوزخیوں کی عمر بھی ایسی ہی ہوگی۔ فائدہ:اس حدیث میں بھی ۳/کی کسرکوچھوڑ دیا ہے، مکمل عمر۳۳/سال ہوگی جیسا کہ ان احادیث سے معلوم ہوتا ہے جن میں کسرکا بھی ذکر ہے۔ چہروں میں نعمتوں کی تروتازگی: اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: إِنَّ الْأَبْرَارَ لَفِي نَعِيمٍo عَلَى الْأَرَائِكِ يَنْظُرُونَo تَعْرِفُ فِي وُجُوهِهِمْ نَضْرَةَ النَّعِيمِ۔ (المطففین:۲۲،۲۳،۲۴) ترجمہ:نیک لوگ بڑی آسائش میں ہوں گے، مسہریوں پر (بیٹھے بہشت کے عجائبات) دیکھتے ہوں گے (اے مخاطب) توان کے چہروں میں آسائش کی بشاشت پہچانے گا۔ (تفسیر) نَضْرَةَ النَّعِيمِ کی تفسیر میں علامہ ماوردی فرماتے ہیں کہ اس کی چار تفسیریں ہیں (۱)جنتیوں کے چہروں کی تروتازگی اور خوشحالی مراد ہے (۲)جنتیوں کے چہروں کی چمک دمک مراد ہے (۳)جنت میں ایک چشمہ ہے جب جنتی حضرات اس سے وضو کریں گے اور غسل کریں گے توان کے چہروں پرنعمت کی تروتازگی آشکارا ہوگی (۴)دائمی نعمت کی وجہ سے چہرہ پرہمیشہ خوشی چھائی رہے گی۔ (النکت والعیون للماوردی:۴/۴۲۱۔ جولات فی ریاض الجنات:۶۳) ہنستے مسکراتے چہرے: اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: لِلَّذِينَ أَحْسَنُوا الْحُسْنَى وَزِيَادَةٌ وَلَايَرْهَقُ وُجُوهَهُمْ قَتَرٌ وَلَاذِلَّةٌ أُولَئِكَ أَصْحَابُ الْجَنَّةِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ۔ (یونس:۲۶) ترجمہ:جن لوگوں نے نیکی کی ہے ان کے واسطے خوبی (یعنی جنت) ہے اور مزید برآں (خدا تعالیٰ کا دیدار)بھی اور ان کے چہروں پر نہ کدورت (غم کی) چھائیگی اور نہ ذلت، یہ لوگ جنت میں رہنے والے ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔ اللہ تعالیٰ مزید ارشاد فرماتے ہیں: وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ مُسْفِرَةٌo ضَاحِكَةٌ مُسْتَبْشِرَةٌ۔ (عبس:۳۸،۳۹) وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ نَاعِمَةٌo لِسَعْيِهَا رَاضِيَةٌo فِي جَنَّةٍ عَالِيَةٍ (الغاشیۃ:۸،۹،۱۰) ترجمہ:بہت سے چہرے اس دن (ایمان کی وجہ سے) روشن (اور مسرت سے) خنداں اور شاداں ہوں گے __________ بہت سے چہرے اس روز بارونق (اور) اپنے (نیک) کاموں کی بدولت خوش ہوں گے (اور) بہشت بریں میں ہوں گے۔