انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** علاماتِ قیامت کی اہمیت حضورﷺ سے پیشتر انبیاء کرامؑ نے بھی قیامت کی علامتیں اپنی اپنی امتوں کے سامنے بیان فرمائیں،حضور اکرمﷺ کے بعد کوئی نیا نبی آنے والا نہیں ہے اس لیے آپﷺ نے اس کی علامتیں سب سے زیادہ تفصیل کے ساتھ ارشاد فرمائیں،آپﷺ نے ان کی تبلیغ کا کتنا زیادہ اہتمام فرمایا اس کا کچھ اندازہ صحیح مسلم کی درج ذیل دو روایتوں سےہوگا: حضرت ابوزید فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں فجر کی نماز پڑھائی پھر منبر پر تشریف فرما ہوئے اور ہمیں خطبہ دیا حتی کہ ظہر کا وقت ہوگیا؛چنانچہ آپﷺ نے اتر کر نماز پڑھی پھر آپﷺ منبر پر تشریف لےگئے اور ہمیں خطبہ دیتے رہے یہاں تک کہ عصر کا وقت ہوگیا،پھر آپﷺ نے اتر کر نماز پڑھی اور پھر منبر پر تشریف لے گئے اورہمارے سامنے خطاب فرماتے رہے،یہاں تک کہ آفتاب غروب ہوگیاتو(اس قدر طویل خطبات میں)آپﷺ نے ہمیں ان(اہم)واقعات کی خبر دی جو ہوچکے اور جو آئندہ پیش آنے والے ہیں،چنانچہ ہم میں سے جس شخص کا حافظہ زیادہ قوی تھا وہی ان واقعات کا زیادہ جاننے والا ہے۔ (مسلم، بَاب إِخْبَارِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا يَكُونُ إِلَى قِيَامِ السَّاعَةِ،حدیث نمبر:۵۱۴۹) دوسری روایت میں حضرت حذیفہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ ہمارے درمیان ایک ایسی جگہ کھڑے ہوئے جہاں قیامت تک وقوع پذیر ہونے والا کوئی واقعہ نہ چھوڑا جو ہمیں نہ بتایاہو جس نے یاد رکھا یاد رکھا ،میرے یہ ساتھی بھی یہ سب باتیں جانتے ہیں اور آپﷺ نے ہمیں جس وقت واقعات کی اطلاع دی ان میں سے جو بھول گیا ہوں وہ جب بھی رونما ہوتا ہے تو مجھے(آنحضرتﷺ کا بیان کیا ہوا)یاد آجاتا ہے جیسے کوئی آدمی غائب ہوتو آدمی اس کا چہرہ بھول جاتا ہے پھر جب وہ نظر پڑتا ہے تو یاد آجاتا ہے۔ (مسلم، بَاب إِخْبَارِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا يَكُونُ إِلَى قِيَامِ السَّاعَةِ،حدیث نمبر:۵۱۴۷)