انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** ہارون الرشید کا قابل تذکرہ حج خلیفہ ہارون الرشید کوحج کرنے کا بہت ہی شوق تھا وہ کسی سخت مجبوری کے بغیر حج کونہ چھوڑتا، اُس کا دستور تھا کہ ایک سال کفار پرجہاد کرتا اور ایک سال حج کے لیے جاتا، کسی خلیفہ نے اس قدر حج نہیں کیے جس قدر ہارون الرشید نے کیے ہیں؛ مگر سنہ۱۸۶ھ کا حج، اس لیے خصوصیت کے ساتھ قابل تذکرہ ہے کہ اسی حج کے ایام میں خانہ کعبہ پروہ عہدنامہ لٹکایا گیا جس کا اوپر ذکر ہوچکا ہے اور اسی حج سے فارغ ہوکر ہارون الرشید نے خاندانِ برامکہ کی طاقت کوتوڑا، ہارون الرشید نے انبار سے بقصدِ حج مکہ معظمہ کی طرف کوچ کیا اس کے ہمراہ اس کے تینوں بیٹے امین ومامون وموتمن تھے، جعفر بن یحییٰ بھی جوآج کل وزیراعظم تھا اُس کے ساتھ تھا مکہ معظمہ میں حج سے فارغ ہوکر مدینہ منورہ گیا، اہلِ مکہ اور اہلِ مدینہ کوانپی دادودہش اور انعامات سے مالا مال کردیا؛ اپنی اور اپنے بیٹوں کی طرف سے ایک کروڑ پانچ لاکھ کی اشرفیاں خیرات میں تقسیم کیں، مدینہ منورہ سے فارغ ہوکر واپس لوٹا اور مقامِ انبار میں قیام کیا؛ اسی مقام پرجعفر بن یحییٰ برمکی کومحرم سنہ۱۸۷ھ کی آخری تاریخ میں قتل کرایا۔