انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** اوس وخزرج ۴۵۱ ء میں یمن میں ایک عظیم سیلاب آیا تھاجس سے قوم سبا بہت متاثر ہوئی تھی، اس کے بعد عمرو بن عامر اپنے کنبے کے ساتھ عرب کے شمالی حصہ میں منتقل ہو گیا تھا، اس کے بیٹے جفنہ کی اولاد نے شام میں غسّان کے نام سے شہرت پائی ، دوسرا بیٹا حارثہ، تہامہ کے علاقہ میں سکونت پذیر ہوا، اس کی اولاد خزاعہ کہلائی، تیسرے بیٹے ثعلبہ کی اولاد میں حارثہ تھاجس کی بیوی کا نام قیلہ تھا، اس کے بطن سے دو بیٹے اوس اور خزرج ہوئے جنھوں نے یثرب کو آباد کیا، ان ہی سے بنی اوس اور بنی خزرج ہیں۔ اَوس و خزرج نے مدینہ اور حوالی مدینہ میں کثرت سے چھوٹے چھوٹے قلعے بنا لئے تھے، اَوس و خزرج ابتداء ًبت پرست تھے لیکن یہود سے میل جول رکھتے تھے اس لئے نبوت اور کتب آسمانی سے گوش آشنا تھے اور یہود سے رقابت کے باوجود ان کے علمی فضائل و کمالات کے معترف تھے ،یہود نے مدینہ میں علمی مدارس بھی قائم کئے تھے جن کو بیت المدارس کہتے تھے ( بخاری شریف میں ان کے نام ہیں) (بخاری جلد بحوالہ سیرت النبی جلد اول ) ان میں تورات کی تعلیم ہوتی تھی، اَوس و خزرج جاہل تھے اس لئے یہود کے علمی تفوق سے متاثر تھے، اگر کسی کو اولاد نرینہ نہ ہوتی تو منت مانگتے کہ اگر لڑکا ہوگا تو اسے یہودی بنادیں گے، وہ اکثر کہا کرتے" عنقریب ایک نبی آنے والا ہے اور اس کے ظہور کا وقت قریب ہے، ہم اس کی پیروی کریں گے اور اس کے ساتھ مل کر تمہیں ہلاک کر دیں گے جس طرح عادِ ارم ہلاک ہوئے تھے " جنگ بعاث کے بعد قبائل اور خزرج کی شاخ بنی عوف کے سردار عبداللہ ابن ابی سلول کو اپنا بادشاہ بنانا منظور کر لیا، اس کے لئے تاج شاہی بھی تیار کیا گیا اور تاجپوشی کی رسم ادا ہونے والی تھی کہ اتنے میں بیعت عقبہ میں اوس و خزرج کے افراد نے حضور ﷺ کے ہاتھ پر بیعت کی اس لئے عبداللہ ابن اُبّی بن سلول کی بادشاہت کے امکانات ختم ہوگئے اور اسی حسرت میں وہ مر گیا، بقول ابن ہشام اس حسرت نے اُس میں اتنا نفاق پیدا کیا کہ وہ "رئیس المنافقین" کہلایا۔