انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** میدانِ حشر میدان حشر کا اجمالی خاکہ مرنے کے بعد کی تین منزلوں میں پہلی منزل عالم برزخ یعنی قبر کی ہے جس کا تذکرہ اوپر مذکور ہوا ،اس کے بعد دوسری منزل قیامت اورحشر کی ہے،قیامت کا مطلب یہ ہے کہ ایک وقت ایسا آئے گا کہ اللہ کے حکم سے یہ ساری دنیا ایک دم فنا کردی جائے گی(یعنی جس طرح سخت قسم کے زلزلوں سے علاقے کے علاقے ختم ہوجاتے ہیں؛اسی طرح سے اس وقت ساری دنیا درہم برہم ہوجائے گی اور سب چیزوں پر ایک دم فنا آجائیگی) پھر عرصہ درازکے بعداللہ تعالی جب چاہے گا سب انسانوں کو پھر سے زندہ کرے گا،اس وقت ساری دنیا کے اگلے پچھلے سب انسان دوبارہ زندہ ہوجائیں گے اور ان کی دنیوی زندگیوں کا پورا حساب ہوگا،جس کی تفصیل حسب ذیل ہے: جب صور پھونکنے سے تمام دنیا فنا ہوجائے گی چالیس برس اسی سنسانی کی حالت میں گزر جائیں گے پھر حق تعالی کے حکم سےدوسری بار صور پھونکا جائے گا اور پھر زمین آسمان اسی طرح قائم ہوجائیں گے اور مردے قبروں سے زندہ ہوکر نکل پڑیں گے اور میدانِ قیامت میں اکھٹے کردیے جائیں گے اور آفتاب بہت نزدیک ہوجائے گا جس کی گرمی سے دماغ لوگوں کے پکنے لگیں گے اور جیسے جیسے لوگوں کے گناہ ہوں گے اتنا ہی زیادہ پسینہ نکلےگا اور لوگ اس میدان میں بھوکے کھڑے کھڑے پریشان ہوجائیں گے ،جو نیک لوگ ہوں گے ان کے لیے اس زمین کی مٹی مثل میدے کے بنادی جائےگی،اس کو کھاکر بھوک کا علاج کریں گے اور پیاس بجھانے کو حوض کوثر پر جائیں گے پھر جب میدان قیامت میں کھڑے کھڑے دق ہوجائیں گے اس وقت سب مل کر اول حضرت آدمؑ کے پاس پھر اور نبیوں کے پاس اس بات کی سفارش کرانے کے لیے جائیں گے کہ ہمارا حساب کتاب اور فیصلہ جلدی ہوجائےسب پیغمبر کچھ کچھ عذر کریں گے اور سفارش کا وعدہ نہ کریں گے،سب کے بعد ہمارے پیغبر ﷺکی خدمت میں حاضر ہوکر وہی درخواست کریں گےآپﷺ حق تعالی کے حکم سے قبول فرماکرمقام محمودمیں (کہ ایک مقام کا نام ہے)تشریف لے جاکر شفاعت فرمائیں گے، حق تعالی کا ارشاد ہوگا کہ ہم نے سفارش قبول کی، اب ہم زمین پر اپنی تجلی فرماکر حساب کتاب کیے دیتے ہیں، اول آسمان سے فرشتے بہت کثرت سے اترنا شروع ہوں گے اور تمام آدمیوں کو ہر طرف سے گھیر لیں گےپھر حق تعالی کا عرش اترےگا اس پر حق تعالی کی تجلی ہوگی اور حساب کتاب شروع ہوجائے گا اور اعمال نامے اڑائے جائیں گے ایمان والوں کے داہنے ہاتھ میں اور بے ایمانوں کے بائیں ہاتھ میں وہ خود بخود آجائیں گے اور اعمال تولنے کی ترازو کھڑے کی جائے گی ،جس سے سب کی نیکیاں اور بدیاں معلوم ہوجائیں گی اور پل صراط پر چلنے کا حکم ہوگاجس کی نیکیاں تول میں زیادہ ہوں گی وہ پل سے پار ہوکر بہشت میں جا پہنچے گا اور جس کے گناہ زیادہ ہوں گے اگر اللہ تعالی نے معاف نہیں کیے ہیں تو وہ دوزخ میں گر جائے گا اور جس کی نیکیاں اور گناہ برابر ہوں گے ایک مقام ہے اعراف جنت ودوزخ کے بیچ میں وہ وہاں رہ جائے گا، اس کے بعد ہمارے پیغمبرﷺ اور دوسرے حضرات انبیاءؑ اور عالم اور ولی اور شہید اور حافظ اور نیک بندے گنہگار لوگوں کو بخشوانےکےلیے شفاعت کریں گے، ان کی شفاعت قبول ہوگی،اور جس کے دل میں ذرا سا بھی ایمان ہوگا وہ دوزخ سے نکال کر بہشت میں داخل کردیا جائے گا اس طرح جو لوگ اعراف میں ہوں گے وہ بھی آخر کو جنت میں داخل کردیے جائیں گےاور دوزخ میں خالی وہی لوگ رہے جائیں گے جو بالکل کافر ومشرک ہیں اور ایسے لوگوں کو کبھی دوزح سے نکلنانصیب نہ ہوگا،جب سب جنتی اور دوزخی اپنے اپنے ٹھکانے ہوجائیں گے اس وقت اللہ تعالی دوزخ اور جنت کے بیچ میں موت کو ایک مینڈھے کی صورت میں ظاہر کرکے سب جنتیوں اور دوزخیوں کو دکھلاکراس کو ذبح کرادیں گے اور فرمائیں گے کہ اب نہ جنتیوں کو موت آئےگی نہ دوزخیوں کو آئے گی، سب کواپنے اپنے ٹھکانوں پر رہنا ہوگا،اس وقت نہ جنتیوں کے خوشی کی کوئی حد ہوگی اور نہ دوزخیوں کے صدمےاور رنج کی کوئی انتہا ہوگی ۔ (بہشتی زیور)