انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** مخلصین کا جدبۂ ایثار موسم سخت تھا اور قحط کا زمانہ تھا، حنین اور طائف کے میدانوں سے لوٹ کر آئے ہوئے کچھ زیادہ مدت نہیں گذری تھی ، پھر مقابلہ بھی دنیا کی سب سے بڑی طاقت سے تھا جس کی حدیں عرب سے قسطنطنیہ تک وسیع تھیں مگر مخلص مسلمانوں نے جیسے ہی حضور اکرم ﷺ کی زبانِ مبارک سے جہاد میں شرکت کا پیام سنا تو مدینہ منورہ کی فضا لبیک یا رسول اﷲ کی صداؤں سے گونج اُٹھی، جوانوں، بوڑھوں ، بیماروں ، تندرستوں ، سواروں اور پیدلوں کے قافلے کے قافلے آنے شروع ہوگئے، حضور اکرم ﷺ نے جس وقت لوگوں کو جہاد کی ترغیب دی اور مال و اسباب فراہم کرنے کو فرمایا تو جو چیز جس کے پاس تھی اس نے لاکر حاضر کردی، حضرت عثمانؓ غنی نے ایک ہزار اونٹ ، ستّر گھوڑے اور دس ہزار دینار حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر کئے، حضرت عمرؓ فاروق نے اپنا نصف مال حضور ﷺ کی خدمت میں پیش کیااور حضرت صدیقؓ اکبر نے اپنا کل اثاثہ اسلام کے راستہ میں قربان کرنے کے لئے حضور ﷺ کی خدمت میں پیش کیا، حضور اکرم ﷺ نے ان سے پوچھا " اے ابو بکر کچھ اپنے اہلِ و عیال کے لئے بھی چھوڑا؟ " انہوں نے جواب دیا… " میں نے ان کے لئے اﷲ اور اس کے رسول کو چھوڑا ہے" حضرت عبدالرحمنؓ بن عوف نے دو سو اوقیہ چاندی پیش کی ، حضرت طلحہؓ ، حضرت سعد ؓ بن عبادہ اور حضرت محمدؓ بن مسلمہ نے بھی کافی مال حضور ﷺ کی خدمت میں پیش کیا، حضرت عاصمؓ بن عدی نوے وسق (ساڑھے تیرہ ہزار کیلو ) کھجور لے کر آئے، تمام صحابہؓ نے حتی المقدور اپنے پاس جو کچھ تھا وہ خدمتِ اقدس میں پیش کردیا، عورتوں نے بھی اپنا اپنا زیور آپﷺ کی خدمت میں بھیجا ، ان مخلص مسلمانوں کے برخلاف منافقین ہی ایسے تھے جو ان صدقات دینے والوں کا یہ کہتے ہوئے مذاق اڑاتے تھے کہ یہ لوگ ایک دو کھجور سے قیصر کی مملکت فتح کرنے جارہے ہیں، بعض وہ غریب صحابیؓ جن کے پاس کچھ نہ تھا وہ حضور اکرم ﷺ کے پاس آئے اور سواری کے لئے عرض کیا، آپﷺ کے پاس اس وقت کوئی سواری نہ تھی، اس لئے آپﷺ نے انہیں نفی میں جواب دیا، وہ بیچارے روتے ہوئے لوٹے ، راستہ میں یامین بن عمیر نضیری مل گئے ، انھوں نے ان سے رونے کا سبب دریافت کیا، ان لوگوں نے کہا کہ نہ تو ہمارے پاس سواری ہے اور نہ ہم میں اس قدر استطاعت ہے کہ خرید کر حضور اکرم ﷺ کے ساتھ جہاد میں شریک ہوسکیں، ہم لوگ سواری کی فکر میں حضور ﷺ کے پاس گئے تھے لیکن حضور ﷺ نے ہمیں جواب دے دیا، یامین ؓ بن عمیر کا دل یہ سن کا بھر آیا اور انہوں نے اسی وقت ان کے لئے اونٹ خریدکر دئیے،