انوار اسلام |
س کتاب ک |
قنوتِ نازلہ تمام جہری نمازوں میں ہے یا صرف فجر میں؟ حنفیہ کے پاس راجح یہ ہے کہ قنوت نازلہ صرف فجر کی نماز میں ہے، تمام جہری نمازوں میں اگرچہ بعض کتب سے اس کی بھی اجازت معلوم ہوتی ہے، بہر حال اگر کوئی امام صرف فجر کی نماز میں قنوتِ نازلہ پڑھے اور دیگر جہری نماز وں میں نہ پڑھے تو اس پر جبر کرنے کی ضرورت نہیں ہے کہ تمام جہری نمازوں میں پڑھے، کیونکہ یہ احناف کے پاس مختلف فیہ ہے، پس زیادہ احتیاط والا معمول اکابرؒ کا صرف فجر میں ہے، اور اس کی کچھ تحدید منقول نہیں ہے کہ آنحضرت ﷺ نے یا آپؐ کے بعد صحابہ کرامؓ نے جو قنوت بوقت نوازل (مصائب وآلام) پڑھا وہ کس وقت تک پڑھا، ظاہر یہ ہے کہ رفع نازلہ (مصائب ختم ہونے) تک پڑھا ہوگا جس کی وجہ سے وہ مشروع ہوئی ہے، چنانچہ فقہاء نے بھی اس کی کچھ تحدید نہ کی اور یہ فرمایا: ولا یقنت لغیرہ الا النازلۃ الخ" (درمختار) ظاہر لفظ الا النازلہ سے معلوم ہوتا ہے کہ جس وقت تک وہ نازلہ موجود ہو دعاء مشروع ہے اور حدیث انس رضی اللہ عنہ میں ہے ان النبی ﷺ قنت شھرًا ثم ترکہ رواہ ابو داؤد و نسائی۔ ایک ماہ کے بعد یہ آپؐ کا ترک فرمانا یاتو اس وجہ سے ہو کہ مقصد پورا ہوگیا اور دعاء مقبول ہوگئی اور آثارِ بد دعاء ظاہر ہونے لگے یا آپؐ کو حکم ہوگیا کہ ترک کردیجئے اب ضرورت نہیں رہی، بہر حال اب مشروعیت اس کی تا بقاء نازلہ (مصائب کے باقی رہنے تک) عند الفقہاء مسلم ہے۔ (فتاویٰ دارالعلوم دیوبند:۴/۱۹۵، مکتبہ دارالعلوم دیوبند، یوپی)