انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** خدمتِ حدیث کے مختلف دائرے چند اہلِ علم اُٹھے اور اُنھوں نے روایت Tradition اور فنِ روایت Science of Transmission کواپنی محنت کا موضوع بنایا اور کچھ لوگ اُس کے رجال Chain of Transmitters کی تحقیق میں لگ گئے اور ہرکھرے کھوٹے کا کھوج لگایا؛ پھرایسے اہلِ علم بھی اُٹھے جواحادیث کے معانی ومطالب کی گہرائی میں اُترے جن مسائل وحوادث میں قرآن وسنت کی صریح نص موجود نہ تھی اُن کے حکم قرآن وسنت کی روشنی میں دریافت کیئے، ان کی جزئیات قرآن وحدیث کے اُصولوں سے استنباط (استنباط، نبط سے ہے، نبط کنویں کی تہہ میں سے پانی نکالنے کو کہتے ہیں، کنواں کھودنے میں جوپانی پہلی مرتبہ نکلتا ہے اسے ماءِ مستنبط کہا جاتا ہے؛ یہاں مراد کسی بات کی تہہ تک پہنچ کراُس کی صحیح حقیقت معلوم کرلینا ہے؛ اِسی طرح فقہاءؒ کا کسی دبی بات کونکال لینا استنباط کہلاتا ہے، فقہاء کرامؒ موجدِ احکام نہیں ہوتے صرف مظہرِ احکام ہوتے ہیں کہ جوبات گہرائی میں دَبی تھی اُسے ظاہر کردیا، شریعۃ کی ایجاد پیغمبر کی طرف سے ہوتی ہے اور وہ بھی اپنی طرف سے نہیں خدا کی طرف سے شریعت کی بات کہتے ہیں) کیں ان کے لیئے بھی حدیث کا وسیع علم درکار تھا اور اس بحرِناپید کنار میں کامیاب تیرنے کے بغیر کوئی ان چھپے موتیوں کونہ چن سکتا تھا، ان حضرات کی کاوش رہی کہ نہ صرف مسائل غیرمنصوصہ کا استنباط کرتے جائیں بلکہ مزید استنباط واستخراج کے لیئے قواعد بھی وضع کرتے رہیں یہ ائمہ حدیث اس پہلو سے اسلام کے مقنن Theorist قرار پائے اور غیرمجتہدین کے لیئے امام ٹھہرے؛ پھرکچھ اور محدثین اُٹھے اور جن راویوں نے احادیث روایت کی تھیں ان کی جانچ پڑتال اور جرح وتعدیل میں لگ گئے، وہ اس تحقیق میں یہاں تک آگے گئے کہ ان راویوں کی روایت اُن کے دیگر ہمعصرراویوں سے لے کر ان کی مرویات کوپرکھا کہ یہ اور کہاں کہاں نقل ہوئی ہیں، یہ حضرات اس لائن سے آگے بڑھے اور انہوں نے تحقیق وتنقید کے اس پہلو سے آنحضرتﷺ کی تعلیمات کی خدمت اور حفاظت کی پھر کچھ ائمہ حدیث نے فنی طور پر حدیث جمع کرنے میں اپنے کمالاتِ تالیف دکھائے اور کچھ علماء حدیث نے اسماء الرجال کا فن ترتیب دے کر تاریخ شرائع میں ایک نئے باب کا اضافہ کیا، یہ سب حضرات اپنے اپنے دائرۂ کار میں حدیث کی خدمت کرتے رہے اور حق یہ ہے کہ ان دوائر علم میں ہردائرہ خدمت کے اکابر اپنے اپنے موضوع کے ائمہ حدیث تھے؛ پھرجن بزرگوں نے حدیث کی شروح میں ان تمام موضوعات پر فنی گفتگو کی، وہ حضرات بھی اپنی جگہ ائمہ حدیث تھے، سطورِ ذیل میں علمِ حدیث کے کچھ انہی وفاداروں کا تذکرہ ہے جو اپنی محنتوں اور ریاضتوں سے علم حدیث کے وہ چراغ روشن کرگئے جن کی تابانی رہتی دُنیا تک طالبانِ عمل کوروشنی بخشتی رہے گی۔