انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** آبادی اوس وخزرج پہلے ایک ہی جگہ آباد تھے؛ لیکن جب ابوجبیلہ کی وجہ سے یہود کا زور ٹوٹ گیا تووہ یثرب کے تمام نشیبی اور بالائی حصوں میں منتشر ہوگئے اور اپنی علیٰحدہ علیٰحدہ آبادیاں قائم کرلیں؛ چونکہ قبیلہ اوس میں سے عبدالاشہل اور حارثہ کا خاندان یثرب کے شرقی سنگستان میں آباد ہوا اور وہاں کئی قلعے تعمیر کئے، جن میں سے ایک کا نام واقم تھا اور ا نکا محلہ بھی اسی نام سے مشہور تھا، انصار کا ایک شاعر کہتا ہے ؎ نحن بنينا واقا بالحرة بلازب الطين وبالأصرة (خلاصۃ الوفا بأخبار دارالمصطفی، الفصل الثانی فی منازل الأوس والخزرج:۱/۷۸،شاملہ،موقع الوراق) یہ قلعہ حضیر بن سماک کے قبضہ میں تھا۔ اِس کے بعد بنوحارثہ، عبدالاشہل کے پاس سے ہٹ کران سے شمال کی طرف رہنے لگے، بنوظفر (کعب بن خزرج اصغر) بقیع سے پورپ کی طرف عبدالاشہل کے پاس مقیم تھے، وہاں انہوں نے اسلام لانے کے بعد ایک مسجد بنائی تھی، جس کا نام مسجد بغلہ تھا، بنوزعور بن جشم بھی یہیں سکونت کرتے تھے، یہ چاروں خاندان نبیت کہلاتے تھے، جوان کا مورثِ اعلیٰ تھا اور عمرو بن مالک بن اوس کی اولاد میں تھا۔ عوف بن مالک بن اوس، اس کے خاندان میں بہت سی شاخیں ہیں، جوسب کی سب قبا میں آباد تھیں، ان میں سے بنو ضبیعہ شقیف نامی ایک قلعہ میں رہتے تھے، جواحجارالمراء اور مجلس بنی الموالی کے درمیان واقع تھا، کلثوم بن الہدم کا قلعہ عبداللہ بن ابی احمد کے احاطہ میں تھا اور احیحہ بن الجلاخ حجعبی کا بھی ایک قلعہ تھا۔ زید بن مالک بن عوف میں ۱۴/قلعے تھے اور صیاصی کے نام سے مشہور تھے، ان کا ایک قلعہ مسجد قباء سے مشرقی جانب مسکبہ میں بھی تھا، دوسرا جس کا نام مستطل تھا، چاہ غرس کے پاس تھا اور احیحہ کا تھا۔ بنوحجمعبا کچھ دنوں بنو ضبیغہ کے ساتھ رہ کر مسجد قبا کے مغرب عصبہ میں چلے گئے؛ یہاں احیحہ نے سفید پتھروں کا ایک قلعہ تعمیر کیا تھا، جو اس مسجد کے قریب واقع تھا، جہاں آنحضرتﷺ نے ایک بار نماز پڑھی تھی۔ معاویہ بن مالک پہلے قبا میں رہتے تھے؛ پھربقیع الغرقد کے باہر رہے، وہاں ان کی مسجد اجابتہ یادگار ہے۔ بنوسمیعہ (لوذان بن عمروبن لوف) رکیح کے کوچہ کے پاس آباد تھے اور سعدان نامی ایک قلعہ بنایا تھا۔ واقف اور سلم (مالک بن اوس) مسجد فضیح کے پاس رہتے تھے، بعد میں سلم، عمروبن عوف میں چلے گئے اور تقریباً ۱۹۹/برس وہیں مقیم رہے اور ان کی آبادی نے اتنی ترقی کی کہ زمانۂ جاہلیت ہی میں ایک ہزار جوان ان میں موجود تھے۔ جعادرۃ میں سے بنووامل بن زید اپنے نام کی مسجد کے پاس جومسجدِقبا کے پورپ ایک بلند مقام پر واقع تھی، سکونت کرتے تھے۔ امیہ بن زید عہن کے مشرقی سمت جہاں مذنبیت کا پانی بھرتا ہے اور کھیت سینچے جاتے ہیں بودوباش رکھتے تھے، عطیہ بن زید بنوجبلی کے قریب رہتے تھے اور شاش نامی ایک قلعہ بنایا تھا، مسجدقبا میں قبلہ رخ کھڑے ہونے پر یہ قلعہ بائیں ہاتھ کی طرف پڑتا تھا، سعد بن مرۃ رتج میں رہتے تھے۔ خطمہ بن جشم، ماجشونیہ اور غرس کے پاس بودوباش رکھتے تھے اور دور تک قلعے بنائے تھے؛ چونکہ یہ مقام شہر کے باہر اور نسبتہً کم آباد تھا، اس لیے جب اسلام کے زمانہ میں ان لوگوں نے مسجد بنائی اور ایک شخص کواس کی حفاظت کے لیے مقرر کیا توروزانہ صبح اُٹھ کراس کی خیریت دریافت کرتے تھے کہ کوئی درندہ تونہیں اٹھالے گیا، اس کے بعد پھر ان کی اتنی کثرت ہوئی کہ اس بستی کا نام ہی غزہ پڑگیا، جوشام کا ایک نہایت آباد شہر ہے۔ قبیلۂ خزرج میں سے بنوحارث وادی بطجان اور تربہ صعیب کے مشرقی جانب آباد ہوئے ،ا نکا محلہ حارث کہلاتا تھا، حارث کے لڑکوں جشم اور زید نے اپنے قلعہ سخ میں اقامت کی، جومسجدِنبوی سے ایک میل کے فاصلہ پر اور مدینہ کے بالائی حصہ کی منزلِ اوّل ہے، حدرہ بن عوف بن حارث کا خاندان بازار مدینہ کے شمالی جانب، جرارسعد میں مقیم ہوا، حدرہ بن عوف نے چاہ بصہ کے پاس اجرونامی ایک قلعہ میں سکونت اختیار کی، یہ قلعہ ابوسعید خدری کے دادا کا تھا۔ سالم اور غنم (عوف بن عمروبن خزرج) مغربی سنگستان میں مسجد جمعہ کے پاس اترے، قوافل کا قلعہ انہی کا تھا، بنوحبلی (مالک بن سالم بن غنم) بنونجار اور ساعدہ کے درمیان ٹھہرائے ان کی آبادی کی پشت پر ایک قلعہ تھا، جس کا نام مزاحم تھا اور وہ عبداللہ بن ابی بن سلول کی ملکیت تھا۔ بنوسلمہ (جشم بن خزرج) میں بنو حرام مسجد قلتین سے مزاد تک آباد ہوئے، ایک قلعہ بھی تعمیر کیا، جابر بن عتیک کی زمین میں بھی ان کا ایک قلعہ تھا، ان کی وادی میں ایک چشمہ تھا، جوحضرت جابرؓ کے داداعمرو کے قبضہ میں تھا، امیرمعاویہؓ نے اپنی خلافت کے زمانہ میں اس کی مرمت کرائی، بنوسلمہ نے آنحضرتﷺ کے عہدِ مبارک میں مسجدِ نبویﷺ کے قریب رہنا چاہاتھا؛ لیکن آنحضرتؐ نے مدینہ کی ویرانی کے خیال سے منع کیا اور فرمایا، تم کووہاں سے نماز کے لیے آنے میں زیادہ ثواب ملتا ہے۔ (بخاری، كِتَاب الْحَجِّ،بَاب كَرَاهِيَةِ النَّبِيِّﷺ أَنْ تُعْرَى الْمَدِينَةُ،حدیث نمبر:۱۷۵۴، شاملہ،موقع الإسلام) حضرت عمرؓ نے اپنے ایامِ خلافت میں بنوحرام کوسلع میں منتقل کرلیا اور یہاں انہوں نے ایک عالی شان مسجد بنائی۔ بنوسواد (سلمہ) کی آبادی مسجدقبلتین سے ابن عبیددیناری کی زمین تک تھی (مسجد قبلتین انہی کی تھی) بنوعبید مسجد خربہ سے کوہِ دویخل تک رہتے تھے، مسجد خربہ اور دوقلعے ان کی ملکیت میں تھے۔ بنوبیاضہ، زریق، حبیب،’ غدارہ، اجدع (معاویہ بن مالک) مغبی سنگستان سے بطحان تک بنوسالم کے شمالی جانب رہتے تھے، ان کے پاس بیس قلعے تھے، بعض کے نام یہ ہیں: عقرب، سوید، لوی، سرارہ۔ بنوساعدہ (کعب بن خزرج) نے چارجگہ سکونت کی، بنوعمرو اور بنوثعلبہ، بازار مدینہ کے مشرقی اور شمالی حد تک آباد ہوئے، ان کے دوقلعے تھے، ایک ابودجانہ کے مکان کے پاس اور دوسرا مسجد بنوجدیلہ کے قریب مقیم ہوئے، بنوابی خزیمہ سعد بن عبادہ کے خاندان نے جرار سعد میں جوبازار مدینہ کی انتہائی حد پر واقع تھا، سکونت کی اور بنووقش اور غسان مسجد الرایہ کے پاس (جرار سعد کے قریب) اترے۔ بنومالک بن نجار میں سے بنو غنم، مسجد نبویﷺ کے پورپ کی طرف رہتے تھے اور ایک قلعہ بنایا تھا، جس کا نام قویرع تھا، مسجدِ نبویﷺ انہی کی تھی، بنومغالہ (عدی بن عمرو) مسجد سے مغربی جانب باب الرحمہ کے پاس مقیم تھے، ان کے قلعہ کا نام فارع اور جائداد کا بیرحا تھا، فارع حسان بن ثابت کے قبضہ میں تھا، بنوجدیلہ (معاویہ بن عمرو) مسجد کے شمالی اور مشرقی جانب بقیع اور بیرحا کے قریب آباد تھے، ان کے قلعہ کا نام مشعط تھا جومسجد ابی بن کعب کے پاس واقع تھا، بنو مبذول (عامربن مالک) بنوغنم سے پورب کی طرف رہتے تھے۔ بنوعدی بن نجار مسجد سے مغرب کی طرف آباد تھے؛ لیکن حضرت انسؓ کا مکان باایں ہمہ کہ بنو عدی سے تھے، مسجد سے شمال اور مشرق کی طرف تھا، ان کے قلعے کا نام زاہریہ تھا۔ بنومازن بن نجار، بنو زریق سے پورب کی طرف سکونت کرتے تھے، ان کا محلہ بنومازن کہلاتا تھا۔ بنودینار بن نجار بطحان کی پشت پر رہتے تھے۔ (یہ پورا مضمون "خلاصۃ الوفا باخبار دارالمصطفی" صفحہ:۸۵۔۸۹ سے ماخوذ ہے)