انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** برتن اور پیالہ میں برکت صحیح مسلم میں حضرت جابرؓ حضرت انسؓ سے روایت کرتے ہیں کہ ام مالک نبی کریمﷺ کی خدمت میں ایک برتن میں گھی بھیجا کرتی تھیں، اب اس برتن میں اتنی برکت ہوئی کہ جب ان کے بیٹے روٹی کے ساتھ کھانے کے لیے کوئی چیز طلب کرتے تو وہ اسی برتن سے گھی دے دیا کرتی تھیں گویا پورے گھر کا کھانا اور روٹی کے ساتھ کھانے کی اشیاء اسی برتن کے گھی سے پوری ہوجایا کرتی تھیں ایک دن ام مالک نے برتن کو بالکل خالی کرلیا اور اس برتن کا تمام گھی صاف کرلیا، جب آنحضرتﷺ کو برتن کے صاف کرنے اور پونچھنے کا حال معلوم ہوا اور آپ کو بتایا تو آپ ﷺنے فرمایا کہ اگرتم برتن نہ نچوڑتیں تو ہمیشہ تمہیں اس برتن سے گھی ملاکرتا۔ صحیحین میں حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ کا نکاح جب حضرت زینبؓ سے ہوا تو میری ماں ام سلمہؓ نے کچھ چھوہارے اور گھی اور پنیر جمع کرکے اس کا مالیدہ بنایا اور ایک پیالہ میں رکھا اور یہ کہہ کر آنحضورﷺ کی خدمت میں بھیجا کہ آپﷺ سے عرض کرنا میری ماں نے یہ تھوڑی سی چیز بھیجی ہے اور سلام کہا ہے میں نے پیالہ لےجاکر ماں کے حکم کے مطابق آنحضورﷺ کو دے دیا اور ان کا پیغام پہنچادیا آپﷺ نے پیالہ رکھ کر مجھے بھیجا کہ جاؤ فلاں فلاں کو بلا لاؤ ،میں گیا اور جوبھی ملا اس کو بلا لایا مدعوئین سے تمام سرعان بھرگیا تقریباً تین سو آدمی ہوگئے اس کے بعد میں نے دیکھا کہ آنحضورﷺ نے اپنا مبارک ہاتھ اس پیالہ پر رکھ کر کچھ دعا فرمائی اس کے بعد دس دس آدمیوں کو بلاکر فرماتے کہ اللہ کا نام لےکر شروع کرو اور اپنے قریب اور اپنےآگے سے کھاؤ اسی طرح دس دس آدمیوں کا گروہ یکے بعد دیگرے آتا رہا اور کھاتا رہا جب تمام لوگ آسودہ ہوچکے تو آپ ﷺنے فرمایا کہ انس پیالہ اٹھالو میں نے جب پیالہ اٹھایا تو نہیں بیان کرسکتا کہ پیالہ رکھتے وقت زیادہ وزنی تھا یا اٹھاتے وقت، یعنی آنحضور ﷺکی برکت سے ایک پیالہ میں تین سو آدمیوں نے پیٹ بھر کر کھانا کھایا اور پھر پیالہ میں کھانا اتنا ہی بچ گیا جتنا شروع میں تھا۔ بخاری شریف میں حضرت ابوہریرہؓ روایت ہے : کہتے ہیں کہ ایک دن میں بھوکا تھا نبی کریمﷺ مجھے اپنے مکان پر ساتھ لےگئے، گھر پر ایک پیالہ کہیں سے دودھ کا ہدیتاً آیا تھا آپﷺ نے فرمایا کے جاؤ صفہ والوں کو بلالاؤ، میں نے جی میں کہا کہ ایک پیالہ دودھ میں اتنے آدمیوں کو کیا پتہ چلے گا ،اگر صرف مجھ ہی کو دے دیتے تو میں آسودہ ہوجاتا اور بدن کی کمزوری دور ہوجاتی بہر حال میں آپﷺ کے حکم سے صفہ والوں کو بلایا سب آگئے تو مجھ سے فرمایا کے اب تم ان لوگوں کو دودھ پلاؤ میں نے اس طرح پلانا شروع کیا کہ ایک آدمی ک پیالہ دیتا جب وہ پیٹ بھر کر پی لیتا تو دوسرے کو دیتا باری باری سب لوگ سیراب ہوگئے، پھر آپﷺ نے پیالہ ہاتھ میں لے کر فرمایا کہ اب صرف ہم اور تم رہ گئے ہیں، تم بیٹھ کر پیو،میں نے بیٹھ کر پیا اور خوب پیٹ بھر کر پیا، آپﷺ نے فرمایا اور پیو میں نے کہا اب پیٹ میں گنجائش نہیں ،پھر آپ ﷺنے پیالہ اپنے ہاتھ میں لےکر خدا کی تعریف کی اور بسم اللہ پڑھ کر باقی دودھ پی لیا۔ ترمذی اور دارمی میں روایت ہے سمرہ بن جندبؓ کہتے ہیں کہ نبی کریمﷺ کے ساتھ ایک پیالہ میں صبح سے رات تک ہم کھاتے رہے ۔ ہوتا یہ کہ دس آدمی بیٹھ کر کھاتے پھر ان کے اٹھنے کے بعددوسرے دس آدمی بیٹھ کر کھاتے، یعنی نوبت بہ نوبت کھاتے رہے دس اٹھ گئے دس آگئے ،لوگوں نے اس واقعہ پر حضرت سمرہ سے حیرت زدہ ہوکر پوچھا اس پیالےمیں کھانا کیسے بڑھتا رہا، اس پرحضرت سمرہ نے آسمان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا وہاں سے بڑھتا رہا اس میں تعجب کی کوئی بات نہیں۔