انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** ماں باپ کےحقوق اس دنیا میں انسان کا سب سے پہلا اور سب سے بڑاتعلق ماں باپ سے ہے،اسلام نے اللہ کےحق کے بعد سب سے بڑا حق ماں باپ ہی کا بتلایا ہے،قرآن شریف میں ہے: "وَقَضٰى رَبُّکَ اَلَّا تَعْبُدُوْٓا اِلَّآ اِیَّاہُ وَبِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًاo اِمَّا یَبْلُغَنَّ عِنْدَکَ الْکِبَرَ اَحَدُہُمَآ اَوْ کِلٰـہُمَا فَلَا تَـقُلْ لَّہُمَآ اُفٍّ وَّلَا تَنْہَرْہُمَا وَقُلْ لَّہُمَا قَوْلًا کَرِیْمًاoوَاخْفِضْ لَہُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَۃِ وَقُلْ رَّبِّ ارْحَمْہُمَا کَـمَا رَبَّیٰنِیْ صَغِیْرًا"۔ (بنی اسرائیل:۲۳) اورتیرے رب نے حتمی حکم دیا کہ اس کے سوا تم کسی کی عبادت اور بندگی نہ کرواورماں باپ کے ساتھ اچھائی کرو،اگران میں سے ایک یا دونوں تمہارے سامنے بڑھاپے کو پہونچ جائیں تو ان کو اونھ بھی نہ کہو، اور ان سے خفگی کی بات نہ کرو اور ان سے ادب وتمیز سے بولواورخاکساری ونیاز مندی کے ساتھ ان کی اطاعت کرواوران کے حق میں خدا سے اس طرح دعابھی کرتے رہو کہ اے پروردگار!توان پر رحمت فرما جس طرح انہوں نے بچپن میں مجھے شفقت سے پالا پرورش کیا۔ قرآن شریف ہی کی ایک دوسری آیت میں ماں باپ کا حق بیان کرتے ہوئے یہاں تک فرمایا گیاہے کہ: اگر بالفرض کسی کے ماں باپ کافرومشرک ہوں اور وہ اولاد کو بھی کفر وشرک کے لیے مجبورکریں،تواولاد کوچاہئے کہ ان کے کہنے سے کفروشرک تونہ کرے لیکن دنیا میں ان کے ساتھ اچھا سلوک اور ان کی خدمت پھر بھی کرتی رہے"۔ آیت کے الفاظ یہ ہیں: "وَاِنْ جَاہَدٰکَ عَلٰٓی اَنْ تُشْرِکَ بِیْ مَا لَیْسَ لَکَ بِہٖ عِلْمٌ o فَلَا تُطِعْہُمَا وَصَاحِبْہُمَا فِی الدُّنْیَا مَعْرُوْفًا"۔ (لقمان:۱۵) قرآن شریف کے علاوہ حدیثوں میں بھی ماں باپ کی خدمت واطاعت کی بڑی تاکید فرمائی گئی ہے اور ان کی نافرمانی اور ایذارسانی کوسخت گناہ بتلایاگیا ہے،ایک حدیث میں ہے: "ماں باپ کی رضا مندی میں اللہ کی رضا مندی ہے اور ماں باپ کی ناراضی میں اللہ کی ناراضی ہے"۔ (ترمذی،باب ماجاء من الفضل فی رضا الوالدین،حدیث نمبر:۱۸۲۱، شاملہ، موقع الإسلام) ایک دوسری حدیث میں ہے: "ایک شخص نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ:اولادپرماں باپ کے کیا حقوق ہیں؟آپ نے فرمایا:اولاد کی جنت اور دوزخ ماں باپ ہیں (یعنی ان کی خدمت سے جنت مل سکتی ہے اور ان کی نافرمانی اور بدسلوکی دوزخ میں لے جانی والی ہے)"۔ (ابن ماجہ،با ب برالوالدین،حدیث نمبر:۳۶۵۲، شاملہ، موقع الإسلام) ایک اورحدیث میں ہے،آپ نے فرمایا کہ: "ماں باپ کی خدمت اوراطاعت کرنے والا لڑکا یا لڑکی جتنی دفعہ بھی محبت اورعظمت کی نگاہ سے ماں یا باپ کی طرف نظرکرے،تو اللہ تعالی ہر دفعہ کے دیکھنے کے بدلے میں ایک مقبول حج کا ثواب اس کے لیے لکھ دیتے ہیں لوگوں نے حضورﷺ سے سوال کیا کہ حضورﷺ اگر وہ روزانہ سودفعہ دیکھے جب بھی ہر دفعہ کے دیکھنے کے بدلے میں اس کو ایک مقبول حج کا ثواب ملے گا؟حضورﷺ نے فرمایا ہاں! اللہ بہت بڑا ہے اور بہت پاک ہے(مطلب یہ ہے کہ اس کے یہاں کوئی کمی نہیں، وہ جس عمل پر جتنا ثواب دینا چاہے دے سکتا ہے)"۔ (مسندالفردوللدیلمی ،باب مسند الفردوس،حدیث نمبر:۶۰۵۷) ایک حدیث میں ہے: "جنت ماں کے پاؤں کے نیچے ہے"۔ (مسند احمد،حدیث معاویہ بن جاھمۃ ،حدیث نمبر:۱۴۹۸۹، شاملہ، موقع الإسلام) ایک اورحدیث میں ہے کہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کو سب سے بڑے گناہ یہ بتلائے: "اللہ کے ساتھ شرک کرنا،ماں باپ کی نافرمانی کرنا ،کسی بندے کو ناحق قتل کرنااورجھوٹی گواہی دینا"۔ (بخاری،باب ماقیل فی شہادۃ الزور،حدیث نمبر:۲۴۵۹، شاملہ، موقع الإسلام) ایک اورحدیث میں ہے،حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تین قسم کے آدمی ہیں جن کی طرف اللہ تعالی قیامت کےدن رحمت کی نظر سے نہیں دیکھے گا،ان میں سے ایک قسم وہ لوگ ہیں جو ماں باپ کی نافرمانی کرتے ہیں"۔ (نسائی،الرواية في المدمنين في الخمر،حدیث نمبر:۵۵۷۷، شاملہ، موقع الإسلام) اسلام نے معاشرت کے سلسلہ میں ایک عمومی اوراصولی تعلیم یہ بھی دی ہے کہ ہر چھوٹا اپنے بڑوں کی تعظیم وتکریم کرے اور ان کے سامنے ادب لحاظ سے رہے اور ہر بڑے کو چاہئے کہ اپنے چھوٹوں سے محبت اورشفقت کا برتاؤکرے(اگرچہ ان میں باہم کوئی رشتہ داری نہ ہو) اسلام کی نظر میں یہ چیز اتنی اہم ہے کہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے ایک حدیث میں اعلان فرمایا ہے کہ: "جوبڑااپنے چھوٹوں پر شفقت نہ کرےاورجوچھوٹا اپنے بڑوں کا ادب لحاظ نہ کرے،وہ ہم میں سے نہیں ہے"۔ (ترمذی،باب ماجاء فی رحمۃ الصبیان،حدیث نمبر:۱۸۴۲، شاملہ، موقع الإسلام) ایک اورحدیث میں ہے،حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے ارشادفرمایا: "جوجوان کسی بوڑھے بزرگ کی بڑی عمر کی وجہ سے اس کی عزت کرے گا تو اللہ تعالی اس کے واسطے بھی ایسے لوگ مقررکردےگا جو اس کے بڑھاپے کے وقت اس کی عزت کریں گے"۔ (ترمذی، باب ماجاء فی اجلال الکبیر،حدیث نمبر:۱۹۴۵، شاملہ، موقع الإسلام)