انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** عذابِ الہٰی کا مقصد اس لیے قرآن پاک میں ہے: "وَلَنُذِیْـقَنَّہُمْ مِّنَ الْعَذَابِ الْاَدْنٰى دُوْنَ الْعَذَابِ الْاَکْبَرِ لَعَلَّہُمْ یَرْجِعُوْنَ"۔ (السجدہ:۲۱) اور ہم ان کو قریب کا عذاب بھی اس بڑے عذاب سے پہلے چکھاوئیں گے؛ تاکہ یہ لوگ باز آویں۔ (ترجمہ تھانویؒ) اس آیت سے معلوم ہوا کہ اللہ کے عذاب دینے کا مقصد انتقام اورنفسِ سزا اورعقوبت نہیں:بلکہ شریر نفس کو راہِ راست پر لانا ہے اسی لیے ایک اورآیت میں فرمایا: "مَایَفْعَلُ اللہُ بِعَذَابِکُمْ اِنْ شَکَرْتُمْ وَاٰمَنْتُمْ،وَکَانَ اللہُ شَاکِرًا عَلِــیْمًا"۔ (النساء:۱۴۷) اللہ تعالی تم کو سزا دیکر کیا کریں گے اگر تم سپاس گزاری کرو اورایمان لے آؤ اوراللہ تعالی بڑے قدرکرنے والے خوب جاننے والے ہیں ۔ (ترجمہ تھانویؒ) الغرض یہ عذاب اس دنیا میں آئندہ گناہوں سے بچانے اورگذشتہ گناہوں سے پاک کرنے کے لیے ہوتا ہے۔