انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت حویطت ؓبن عبدالعزیٰ نام ونسب حویطب نام، ابو محمد کنیت، سلسلۂ نسب یہ ہے حویطب بن عبدالعزیٰ بن ابو قیس بن عبدودابن نصر بن مالک بن حسل بن عامر بن لوئی قرشی قبل از اسلام ظہور اسلام کے وقت ۶۰ سال کی عمر تھی، دعوتِ اسلام کے آغاز ہی سے حویطب اسلام کی طرف مائل تھے، کئی مرتبہ قبولِ اسلام کا قصد کیا،مگر ہر مرتبہ مشہور دشمنِ اسلام ابو الحکم ابن امیہ نے غیرت دلا کر روکا کہ نیا مذہب قبولِ کرکے اپنے قومی وقار اورآبائی مذہب سے دستبردار ہوجاؤ گے؟ (اسد الغابہ:۲/۷۵) بدر میں مشرکین کے ساتھ تھے،صلح حدیبیہ کی کاروائی میں شروع سے آخر تک شریک رہے معاہدہ حدیبیہ میں شاہد تھے،یہ سب کچھ تھا؛ لیکن حویطب کو اس کا پورا یقین تھا کہ قریش کبھی آنحضرتﷺ کے مقابلہ میں کامیاب نہ ہونگے، صلح حدیبیہ میں اس کا اظہار بھی کیا کہ قریش کو محمدﷺ سے برا ہی دیکھنا نصیب ہوگا، عمرۃ القضاء کے موقع پر جب قریش نے حدیبیہ کے معاہدہ کے مطابق ۳ دن کے لیے مکہ خالی کردیا، اس وقت حویطب اورسہیل بن عمرو مکہ ہی میں رہ گئے تھے، تاکہ تین دن کے بعد مسلمانوں سے مکہ خالی کرالیں ؛چنانچہ تین دن کے بعد رسول اللہﷺ سے کہا کہ ازروے معاہدہ تمہارے قیام کی مدت ختم ہوچلی اس لیے اب تم کو مکہ خالی کردینا چاہیے، ان کے کہنے پر آنحضرتﷺ نے اعلان فرمایا کہ غروب آفتاب تک کوئی مسلمان مکہ میں باقی نہ رہے۔ فتح مکہ کے بعد جب مشرکین کی قوتیں ٹوٹ گئیں تو حویطب بہت گھبرائے اوراپنے اہل وعیال کو محفوظ مقامات میں پہنچادیا، انہیں پہنچا کر واپس ہورہے تھے کہ عوف کے باغ کے پاس ان کے پرانے رفیق اوریار غار مسیح الاسلام حضرت ابو ذر ؓ آتے ہوئے دکھائی دئیے،حویطب انہیں دیکھ کر خوف سے بھاگے ،حضرت ابوذرؓ نے آواز دی ،حویطب نے کہا تمہارے نبی آگئے!حضرت ابوذرؓ نے فرمایا تو کیا ہوا؟ حویطب نے کہا خوف و ہراس، حضرت ابوذرؓ نے کہا خوف دل سے نکال دو، تم خدا کی امان میں مامون ہو، ان تشفی آمیز کلمات سے حویطب کو اطمینان ہوا اور ابو ذر کے پاس جاکر اطمینان کے ساتھ سلام کیا ابو ذرؓ نے کہا، اپنے گھر چلو، حویطب نے کہا گھر تک پہنچ بھی سکتا ہوں ، مجھ کو ڈر ہے کہ گھر پہنچنے سے پہلے ہی کوئی مسلمان میرا کام تمام کردیگا گھر میں گھس کر مارڈالیگا، اس وقت میرے اہل وعیال مختلف مقاموں پر ہیں، ابوذرؓ نے کہا انہیں اکٹھا کرلو تم کو گھر تک پہنچادوں گا؛چنانچہ حویطب حضرت ابوذرؓ کے ساتھ ہوگئے، حضرت ابوذرؓ اعلان کرتے جاتے تھے کہ حویطب مامون ہیں، انہیں کوئی شخص ستانے کا ارادہ نہ کرے، اس طرح اعلان کرتے ہوئے حویطب کو بحفاظت تمام ان کے گھر پہنچا کر آنحضرتﷺ کی خدمت میں آئے اور پورا واقعہ بیان کیا، آپ ﷺ نے فرمایا کہ تم کو یہ نہیں معلوم کہ ان چند اشتہاری مجرموں کو چھوڑ کر جن کے قتل کرنے کا حکم دیا گیا ہے ،باقی سب مامون ہیں، اس ارشاد کے بعد حویطب کو پورا اطمینان ہوگیا اور اپنے اہل وعیال کو اکٹھا کرکے گھر پہنچادیا۔ حویطب کے اطمینان کے بعد حضرت ابو ذرؓ نے ان سے کہا ابو محمد یہ لیت ولعل کب تک تم تمام معاملات میں پیش پیش رہے،بھلائی کے بہت سے مواقع کھوچکے، اب بھی وقت نہیں گیا ہے، بہت کچھ باقی ہے، چلو رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر اسلام قبول کر لو، آپ بڑے نیک ،بڑے صلہ رحمی کرنے والے اوربڑے حلیم ہیں ان کا شرف واعزاز عین تمہارا شرف واعزاز ہے، ابوذرؓ کے اس وعظ وپند سے متاثر ہوکر حویطب ان کے ساتھ آنحضرت ﷺ کی خدمت میں بطحاء آئے، حضرت ابوبکرؓ و عمرؓ بھی موجود تھے، حویطب نے ابوذرؓ سے اسلامی سلام کا طریقہ پوچھا، انہوں نے بتایا کہ: السلام علیک ایہا النبی ورحمۃاللہ وبرکاتہ، حویطب نے اسی طرح سلام کیا ،آنحضرتﷺ نے جواب مرحمت فرمایا، سلام وجواب کے بعد حویطب نے کہا: اشہد ان لا الہ الااللہ وانک رسول اللہ،آنحضرتﷺ نے فرمایا خدا کا شکر ہے کہ اس نے تم کو اسلام کی ہدایت دی، آپ ان کے اسلام سے بہت مسرور ہوئے ،حویطب مکہ کے روساء میں تھے، آنحضرتﷺ نے ان سے قرض مانگا، انہوں نے ۴۰ ہزار درہم قرض دیئے۔ (مستدرک حاکم:۳/۴۹۳) غزوات قبولِ اسلام کے بعد حنین اورطائف کے غزوات میں آنحضرتﷺ کے ساتھ شریک ہوئے، آپ نے حنین کے مالِ غنیمت میں سے سو اونٹ ان کو مرحمت فرمائے۔ (ابن سعد:۵/۳۳۶) وفات امیر معاویہ کے عہد خلافت میں مدینہ میں وفات پائی، وفات کے وقت ۱۲۰ سال کی عمر تھی۔ (اسد الغابہ:۲/۷۵) معاشی حالت حویطب مکہ کے رئیس تھے مدینہ میں بھی اس کے مظاہر نظر آتے تھے اوریہاں ان کے عالیشان محلات تھے، ایک مکان امیر معاویہ کے ہاتھ ۴ ہزار میں فروخت کیا تھا۔ فضل وکمال فضل وکمال کے لحاظ سے حویطب کا کوئی تذکرہ نہیں ہے، گو کتبِ حدیث میں ان کی روایتیں ملتی ہیں؛ لیکن ان میں سے کسی کا سماع آنحضرتﷺ سے ثابت نہیں ہے، البتہ دوسرے کبار صحابہ سے روایتیں کی ہیں اوران سے ان کے لڑکے ابو سفیان اورعبداللہ بن بریدہ نے روایت کی ہے۔ جرأت وبے باکی حویطب نہایت جری وبے باک تھے،واقعات کے اظہار میں بڑے سےبڑےشخص کی پروانہ کرتے تھے،امیر معاویہ کے زمانہ میں مروان مدینہ کا گور نر تھا، اس کی تند خوئی مشہور ہے،ایک مرتبہ حویطب اس کے پاس گئے،اس نے طنزاً پوچھا بڑے میاں تم نے اسلام قبول کرنے میں کیوں اتنی تاخیر کی،اس شرف میں نوجوان تم سے بازی لے گئے،انہوں نے جواب دیا میں نے بارہا ارادہ کیا لیکن تمہارے باپ (ابو الحکم بن امیہ) نے ہر مرتبہ مجھ کو غیرت دلا کر روکا، یہ سچا جواب سنکر مروان چپ ہوگیا اوربہت نادم ہوا، لیکن حویطب نے اسی جواب پر بس نہیں کیا ؛بلکہ کہا تم کو بتاؤں ،تمہارے باپ نے عثمان پر اسلام کے جر م میں کیا کیا سختیاں کیں، اس اظہار حقیقت پر مروان اورزیادہ شرمسار اوررنجیدہ ہوا۔ (مستدرک حاکم،جلد۳:۴۹۲)