انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** معتصم کی وفات افشین کے خطرے سے فراغت حاصل کرنے کے بعد خلیفہ معتصم باللہ نے اپنے ممالکِ مقبوضہ کی سرحدات کی جانب سے اطمینان حاصل کیا اور جب تحقیق ہوگئی کہ اب کسی قسم کا بدامنی وبغاوت کا خطرہ باقی نہیں تواس نے کہا کہ جب تک بنواُمیہ بادشاہ اور خلیفہ رہے، ہم کومطلق بادشاہی اور حکومت سے حصہ حاصل نہ ہوا؛ لیکن ہم کوخلافت حاصل ہوئی توبنواُمیہ کی حکومت وسلطنت پھربھی اُندلس میں قائم ہے؛ لہٰذا اب مجھ کودیارِ مغرب کی طرف فوج کشی کرکے اندلس کی حکومت بنواُمیہ سے چھین لینی چاہیے؛ چنانچہ اس نے اپنے خزانہ اور اخراجاتِ جنگ اور خرچ سفر کا اندازہ کرایا اور اُندلس پرفوج کشی کی تیاری شروع کی، انہیں ایام میں خبر پہنچی کہ ابوحرب یمانی نے جوفلسطین میں سکونت پذیر تھا اور اپنے آپ کوبنواُزیہ کے خاندان سے بتاتا تھا، اس نے اپنے گرد ایک لاکھ آدمی جمع کرلیے ہیں اور علم بغاوت بلند کرنا چاہتا ہے۔ اس کی تفصیل اس طرح ہے کہ ابوحرب جوفلسطین میں رہتا تھا، ایک روز کہیں باہر گیا ہوا تھا کہ ایک لشکری اس کے مکان میں اُترنے اور قیام کرنے پرآمادہ ہوا، عورتوں نے اُس کومنع کیا، لشکری نے عورتوں کومارا اور زبردستی مکان کے مردانہ حصہ میں قیام کردیا، ابوحرب جب باہر آیا اور لشکری کی اس زیادتی کا حال سنا تولشکری پرحملہ آور ہوکر اسے قتل کردیا اور خود حکامِ وقت کے خوف سے بھاگ کرعلاقہ اُردن کے پہاڑوں میں چلاگیا، اپنے چہرہ پرایک نقاب ڈال لیا اور دیہاتیوں میں وعظ وپند کا سلسلہ جاری کیا، لوگ اس کے معتقد ہوگئے، اس نے اپنے وعظ ونصیحت میں خلیفہ وقت کے معائب بھی بیان کردیے، اس طرح ایک لاکھ آدمی اس کے معتقد ہوگئے اور اس کے جھنڈے کے نیچے جمع ہوکر خلیفہ وقت کے خلاف جنگ کرنے پرمستعد ہوگئے، معتصم نے رجاء بن ایوب کوایک ہزار سوار دے کراس کی سرکوبی پرمامور کیا؛ لیکن رجاء بن ایوب نے ابوحرب کے ہمراہیوں کی کثرت سے مرعوب ہوکر لڑائی کوچھیڑنے میں تامل کیا اور اس بات کا انتظار کرنا مناسب سمجھا کہ کاشت کاری وزراعت کے کاموں کا زمانہ آجائے اور ابوحرب کے ہمراہی جوعموماً زراعت پیشہ لوگ ہیں، اپنے کھیتوں کی طرف متوجہ ہوکر منتشر ہوجائیں توپھرحملہ کروں؛ اسی حال تمیں ۲۰/ربیع الاوّل سنہ۲۲۷ھ کوخلیفہ معتصم باللہ نے وفات پائی اور بنواُمیہ کے ساتھ زور آزمائی کا ارادہ تکمیل کونہ پہنچ سکا، خلیفہ معتصم کے بعد اس کا بیٹا واثق باللہ عباسی سریر آرائے سلطنت ہوا اور لوگوں نے اس کے ہاتھ پربیعت کی، معتصم کے جنازے کی نماز واثق باللہ نے پڑھائی اور سامرا میں اس کودفن کیا۔