انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** سریہ طفیل بن عمر الدوسی(شوال۸ہجری) جب رسول اکرم ﷺ نے طائف جانے کا ارادہ کیاتو طفیل ؓ بن عمر الدوسی کو ذی الکفین کی طرف بھیجا جو عمرو بن حمہ کا بت تھاتاکہ وہ اسے منہدم کردیں، ان کو آپﷺ نے حکم دیا کہ اپنی قوم سے مدد حاصل کریں اور آپﷺ کے پاس طائف میں آجائیں ، وہ تیزی کے ساتھ اپنی قوم کی طرف روانہ ہوئے ، انھوں نے ذی الکفین کو منہدم کردیا ، اس کے چہرے میں آگ لگانے لگے، اسے جلانے لگے اور کہنے لگے! " یا ذی الکفین لست من عبادکا میلادنااقدم میلادکا " (ترجمہ) " اے ذی الکفین ہم تیرے بندوں میں نہیں ہیں ہماری ولادت تیری ولادت سے پہلے ہے، انی خششت النار فی فواد، میں نے تیرے دل میں آگ لگادی ہے" ان کے ہمراہ چارسو آدمی فوراً روانہ ہوگئے، وہ رسول اﷲ ﷺ کے طائف آنے کے چار روز بعد آپﷺ کے پاس پہنچے، آپﷺ دبابہ اور منجنیق بھی لائے، آپﷺ نے فرمایا " اے گروہ ازد …تمھارا جھنڈاکون اٹھائے گا؟ طفیل نے کہا… کہ جو اسے جاہلیت(حالت کفر) میں اٹھاتے تھے، وہ نعمان بن بازیہ اللہبی ہیں، فرمایا تم نے درست کہا،