انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** قتال کی اجازت ماہ صفر کی ۱۲ تاریخ تھی کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے سورۂ حج کی آیت ۳۹ کے ذریعہ قتال کی اجازت آئی، فرمایا گیا: " جن ( مسلمانوں ) سے ( کافر) جنگ کر رہے ہیں انھیں بھی مقابلہ کی اجازت دی جاتی ہے؛ کیونکہ وہ بے حد مظلوم ہیں ، بے شک ان کی مدد پر اللہ قادر ہے" ( سورۂ حج : ۳۹) تفسیر ابن جریر کی رُو سے قتال کے متعلق نازل ہونے والی پہلی آیت سورۂ بقرہ کی ۱۹۰ ویں آیت ہے: " لڑو اللہ کی راہ میں ان سے جو تم سے لڑتے ہیں اور زیادتی نہ کرو، اللہ تعالیٰ زیادتی کرنے والوں کوپسند نہیں فرماتا۔ ( سورہ ٔبقرہ : ۱۹۰ ) جہاد دو قسم کا ہے ، ایک دفاعی اور دوسرا اللہ کی راہ میں،قتال کے لئے قرآنی اصطلاح جہاد بالسیف ہے ، حضور اکرمﷺ کی حیات طیبہ میں( ۲۷) غزوات ہوئے جن میں سے ( ۹) غزوات بدر ، اُحد ، مریسیع، خندق ، قریظہ ، خیبر ، فتح مکہ ، حنین اور طائف میں حضورﷺ نے دشمنوں سے جنگ کی اور باقی(۱۸) غزوات میں شمشیر کا استعمال نہیں ہوا۔ ( مصباح الدین شکیل، سیرت احمد مجتبیٰ)