انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** وضوکرنے کا مسنون طریقہ وضو کرنے والا وضو کرنے سے پہلے دل میں ارادہ کرے کہ وضو اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لیے کرتا ہوں۹۴؎؛ پھروضو کرنے کے لیے قبلہ کی طرف منھ کرکے کسی اونچی جگہ بیٹھ جائے کہ چھنٹیں اُڑ کر جسم وکپڑے پر نہ پڑیں۹۵؎ اور وضو شروع کرتے وقت بسم اللہ الرحمن الرحیم کہے۹۶؎، سب سے پہلے تین دفعہ گٹوں تک دونوں ہاتھ دھوئے۹۷؎؛ پھرتین دفعہ کلی کرے۹۸؎ اور مسواک کرے، مسواک نہ ہو تو کسی موٹے کپڑے یاصرف انگلی سے اپنے دانت صاف کرے کہ سب میل کچیل جاتا رہے۹۹؎ اور اگر روزہ دار نہ ہو تو غرغرہ کرکے اچھی طرح سارے منھ میں پانی پہنچائے؛ اگر روزہ سے ہو تو غرغرہ نہ کرے؛ کیونکہ ہوسکتا ہے کہ کچھ پانی حلق میں چلاجائے۱۰۰؎؛ پھرتین بار الگ الگ پانی ناک میں ڈالے اور بائیں ہاتھ سے ناک صاف کرے؛ لیکن جس کا روزہ نہ ہو تو وہ جتنی دور تک نرم گوشت ہے اس سے اوپر نہ لے جائے۱۰۱؎؛ پھرتین دفعہ منھ دھوئے، سرکے بالوں سے لیکر ٹھوڈی کے نیچے تک اور ایک کان کی لو سے دوسرے کان کی لوتک سب جگہ پانی بہائے، دونوں ابرؤں کے نیچے بھی پانی پہونچائے؛ کہیں سوکھا نہ رہ جائے۱۰۲؎؛ پھرتین بار داہنا ہاتھ کہنی سمیت دھوئے؛ پھربایاں ہاتھ کہنی سمیت تین بار دھوئے اور ایک ہاتھ کی انگلیوں کو دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں ڈال کر خلال کرے اور انگوٹھی، چھلہ، چوڑی جو کچھ پہنے ہو اسے حرکت دے؛ تاکہ کہیں سوکھا نہ رہ جائے۱۰۳؎؛ پھرایک بارپورے سرکا مسح کرے۱۰۴؎؛ پھرکان کا مسح کرے اور کان کے اندر کا مسح شہادت کی انگلی سے اور کان کے باہر کا مسح انگوٹھوں سے کرے۱۰۵؎؛ پھرانگلیوں کی پشت سے گردن کا مسح کرے؛ لیکن گلے کا مسح نہ کرے۱۰۶؎، کان کے مسح کے لیے نیا پانی لینے کی ضرورت نہیں، سرکے مسح کا جو بچا ہوا پانی ہاتھ پر لگا ہوا ہو تو وہی کافی ہے۱۰۷؎ اور تین بار داہنا پیر ٹخنے سمیت دھوئے پھر بایاں پاؤں ٹخنے سمیت تین بار دھوئے اور بائیں ہاتھ کی چھوٹی انگلی سے پیر کی انگلیوں کا اس طرح خلال کرے کے داہنے پیر کی چھوٹی انگلی سے شروع کرے اور بائیں پیر کی چھوٹی انگلی پر ختم کرے۱۰۸؎۔ (۹۴)’‘سمِعت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ علی المِنبرِ قال سمِعت رسول اللہ ﷺ یقول إِنما العمال بِالنِیاتِ" بخاری، باب بدء الوحی، حدیث نمبر:۱/ (۹۵)’‘الجلوس فی مکان مرتفع واستقبال القبلۃ" الفقہ الإسلامی وأدلتہ، آداب الوضوئ، صفحہ نمبر:۳ (۹۶)’‘عن أَنس قال طلب بعض أصحابِ النبِیِ ﷺ وضوء ا… ویقول توضئوا بسم اللہ" نسائی، باب التسمیۃ عن الوضوئ، حدیث نمبر: (۹۷۔۹۸۔۱۰۰)’‘عن ابنِ شِہاب أن عطاء بن یزِید أخبرہ أن حمران مولی عثمان أَخبرہ أَنہ رأی عثمان بن عفان دعا بإِِناء فأَفرغ علی کفیہِ ثلاث مرار فغسلہما ثم أدخل یمینہ فی الإناء فمضمض واستنشق ثم غسل وجہہ ثلاثا" بخاری، باب الوضوء ثلاثاً ثلاثاً، حدیث نمبر:۱ (۹۹)’‘عن أنسِ بنِ مالِک قال قال رسول اللہ ﷺ قد أکثرت علیکم فِی السِواکِ" نسائی، باب الاکثار فی السواک، حدیث نمبر:۶۔ "عن أبی ہریرۃ عن النبی صل اللہ علیہ وسلم قال: لولا أن أشق علی أمتی لأمرتہم بالسواک مع الوضوء ولأخرت العشاء إلی ثلث اللیل أوشطر اللیل" صحیح ابن حبان، حدیث نمبر:۱۵ (۱۰۱)’‘عن عاصِمِ بنِ لقِیطِ بنِ صبرۃ عن أَبِیہِ قال قلت یارسول اللہ أَخبِرنِی عن الوضوِء قال أسبغ الوضوء وبالغ فی الاستنشاق إلا أن تکون صائما" نسائی، باب المبالغۃ فی الاستنشاق، حدیث نمبر: (۱۰۲)’‘یَاأَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُواْ إِذَاقُمْتُمْ إِلَی الصَّلاۃِ فاغْسِلُواْ وُجُوْہَکُمْ" المائدہ:۶۔ "وحد الوجہ عندنا طولاً من مبدأ سطح الجبہۃ إلی أسفل اللحیین، وعرضا مابین شحمتی الأذن لأن المواجہۃ تقع بہذہ الجملۃ" روح المعانی:۴/۳۸۹۔ "عن حمران رأیت عثمان رضی اللہ عنہ توضأ فأفرغ علی یدیہِ ثلاثا ثم تمضمض واستنثر ثم غسل وجہہ ثلاثا" بخاری، باب سواک الرطب والیابس للصائم، حدیث نمبر:۱۷ (۱۰۳)’‘عن أَبِی أُمامۃَ وذکر وضوء النبِیِ ﷺ قال کان رسول اللہ ﷺ یمسح المأقینِ" ابوداؤد، باب صفۃ وضوء النبی ﷺ، حدیث نمبر:۱۱۵۔ "عن عاصِمِ بنِ لقِیط عن أَبِیہِ قال قال رسول اللہ ﷺ إِذاتوضأت فأَسبِغ الوضوء وخلل بین الأصابع" نسائی، باب الأمربتخیل الاصابع، حدیث نمبر:۱۱۳۔ "حدثنِی أبِی عن عبیدِ اللہ بنِ أبِی رافِع عن أَبِیہِ أَن رسول اللہ ﷺ کان إِذا توضأَ حرّک خاتمہ" ابن ماجہ، باب تخلیل الاصابع، حدیث نمبر:۴ (۱۰۴)’‘عن عمرِو بنِ یحی المازِنِیِ عن أبِیہِ أن رجلا قال لِعبدِ اللہِ بنِ زید وہوجد عمرِو بنِ یحی تستطِیع أن ترِینِی کیف کان رسول اللہ ﷺ یتوضأ… ثم مسح رأسہ بیدیہ فأقبل بہما وأدبر بدأ بمقدم رأسہ حتی ذہب بہما إلی قفاہ ثم ردہما إلی المکان الذی بدأ منہ" بخاری، باب مسح الرأس کلہ، حدیث نمبر:۱ (۱۰۵)’‘أَن رُبیِع بِنت معوِذ ابنِ عفراء أَخبرتہ قالت رأیت رسول اللہ ﷺ یتوضأُ قالت فمسح رأسہ ومسح ما أقبل منہ وما أدبر وصدغیہ وأذنیہ مرۃ واحد" ابوداؤد، باب صفۃ وضوء النبی ﷺ، حدیث نمبر:۱ (۱۰۶)’‘عن عمرِو بنِ یحی المازِنِیِ عن أبِیہِ أن رجلا قال لِعبدِ اللہِ بنِ زید وہوجد عمرِو بنِ یحی تستطِیع أن ترِینِی کیف کان رسول اللہ ﷺ یتوضأٔ… ثم مسح رأسہ بیدیہ فأقبل بہما وأدبر بدأ بمقدم رأسہ حتی ذہب بہما إلی قفاہ ثم ردہما إلی المکان الذی بدأ منہ" بخاری، باب مسح الرأس کلہ، حدیث نمبر:۱۷۹۔ "حدثنی أبی قال ثنالیث عن طلح عن أبیہ عن جدہ أنہ: رأی رسول اللہ ﷺ یمسح رأسہ حتی بلغ القذال ومایلیہ من مقدم العنق بمرۃ قال القذال السالفۃ العنق" مسنداحمد، باب حدیث جدطلحہ الأیامی رضی اللہ عنہ، حدیث نمبر:۱۵۹ (۱۰۷)’‘عن الربیِعِ أَن النبِی صل اللہ علیہ وسلم مسح بِرأسِہِ مِن فضلِ ماء کان فِی یدِہِ" ابوداؤد، باب صفۃ وضوء النبی ﷺ، حدیث نمبر:۱ (۱۰۸)’‘عن المستورِدِ بنِ شدادٍ الفِہرِیِ قال رأیت النبِی ﷺ إِذاتوضأَ ذلک أصابع رجلیہ بخنصرہ" ترمذی، باب ماجاء فی تخلیل الاصابع، حدیث نمبر:۳۸۔