انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** علم غیب اللہ کی طرح کا علم کسی مخلوق کو نہیں ہے ،غیب کا معلوم کرنا بھی انسان کے اختیار سے باہر ہے اس کی کنجیاں حق تعالی نے اپنے پاس رکھی ہیں، کسی بڑے سے بڑے انسان یا مقرب ترین فرشتے کو بھی غیب کےمعلوم کرنے کا اختیار نہیں دیا گیا کہ جب چاہیں اپنی مرضی سے غیب معلوم کرلیں اور جب چاہیں نہ کریں؛ بلکہ اللہ اپنی مرضی سے کبھی کسی کو غیب کی جس قدر بات بتانا چاہتا ہے بتادیتا ہے۔ یہ غیب کابتادینا اللہ کے ارادے پر موقوف ہے، کسی کی خواہش پر نہیں ، رسول اللہﷺ کو بارہا ایسا اتفاق ہوا کہ آپﷺ کو کوئی بات دریافت کرنے کی خواہش ہوئی مگر وہ بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم نہ ہوسکی پھر جب ارادہ الہٰی ہوا توفوراً بتادی گئی۔ عہدرسالت میں منافقوں نے ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا پر الزام لگایا اس سے آپﷺ کو سخت صدمہ ہوا،آپﷺ کئی دنوں تک اللہ کے حکم کے منتظر رہے، پھر جب حق تعالی نے چاہا تو وحی بھیج کر بتایا کہ منافق کذاب ہیں،صدیقہؓ پاک دامن ہیں، اب ایک مسلمان موحد کا یہ عقیدہ ہونا ضروری ہے کہ اللہ نے غیب کے خزانوں کی کنجیاں اپنے ہی پاس رکھی ہیں، ان خزانوں کا کسی کو خزانچی نہیں بنایا ،وہ خود اپنے ہاتھ سے قفل کھول کر جس کو جس قدر چاہے دیدے،اس کاہاتھ کون پکڑسکتا ہے؟۔ (رسالۃ التوحید،علم الغیب خاص باللہ تعالی:۱/۶۵)