انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** طائف کا محاصرہ وادی حنین سے طائف کی طرف جاتے ہوئے راستے میں مالک بن عوف کا قلعہ آیا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس قلعہ کو منہدم کرادیا،پھر قلعہ اطم آیا اس کے ساتھ بھی یہی سلوک ہوا،طائف کے قریب پہنچ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل طائف کو مقابلہ پر آمادہ دیکھا اورطائف کا محاصرہ کرلیا، بیس روز تک طائف کا محاصرہ جاری رہا، اس بیس روز کے اندر طائف کے ارد گرد کے علاقوں سے اکثر قبائل خود آکر اوربعض بذریعہ وفود مسلمان ہوتے رہے،جنگ حنین میں صرف چار مسلمان شہید ہوئے تھے لیکن طائف کے محاصرہ کی حالت میں بارہ مسلمان شہید ہوئے،اس محاصرہ میں بھی بڑا فائدہ حاصل ہوا کہ طائف کے نواحی قبائل مسلمان ہوگئے، طائف کی فتح کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی وقت ضروری نہ سمجھ کر وہاں سے مراجعت کی اور مقام جعرانہ میں تشریف لاکر اسیرانِ جنگ اورمالِ غنیمت کی تقسیم فرمائی۔ اسی جگہ قبائل ہوازن کی جانب سے ایک وفد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اورآپ کو حلیمہ سعدیہ کا واسطہ دلا کر معافی کی درخواست کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا کہ تم نماز ظہر کے وقت جب سب مسلمان نماز کے لئے جمع ہوں گے میرے سامنے اپنی درخواست پیش کرنا، چنانچہ ایسا ہی ہوا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفد ہوازن سے فرمایا کہ تمہارے جس قدر قیدی میرے اور بنو عبدالمطلب کے حصے میں ہیں وہ سب آزاد سمجھو اوراپنے ساتھ لے جاؤ،یہ سن کر تمام مہاجر وانصار بولے ‘ماکان لنا فھو لرسول اللہ’ (جوہمارا ہے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حصہ ہے) یہ کہہ کر سب نے تمام ہوازن کے قیدیوں کو آزاد کردیا،اس طرح تقریباً چھ ہزار قیدی ذراسی دیر میں آزاد کردئے گئے،انہیں قیدیوں میں شیما بنت حلیمہ سعدیہ ہمشیرہ رضائی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بھی تھیں، انہوں نے جب کہا کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رضائی بہن ہوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کا ثبوت کیا ہے،انہوں نے کہا کہ میری کمر میں تمہارے دانت کے نشان ہیں، تم نے بچپن میں کاٹ لیا تھا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: درست ہے یہ کہہ کر فوراً اپنی چادر بچھادی اوراس پر ان کو بٹھایا،پھر فرمایا اگر میرے پاس رہنا پسند کرو تو میں تم کو عزت واحترام سے رکھو ں گا، اگر اپنی قوم میں جانا چاہو تم کو اختیار ہے، انہوں نے دوسری بات کو پسند کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بہت سا مال ومتاع ایک لونڈی،ایک غلام اپنی ملک سے دے کر رخصت کیا،شیما نے اس لونڈی اورغلام کا باہم نکاح کردیا جس سے نسل چلی اورسُناگیا ہے کہ آج تک وہ نسل باقی ہے۔