انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** جنگ ذات السلاسل حضرت خالد بن ولیدؓ نے مقام ابلہ میں تمام اسلامی لشکر کی موجودات لی،توکل اٹھارہ ہزار آدمی تھے،آپ کے سامنے عراق کا وہ ایرانی صوبہ تھا جس کا نام حضیر تھا اور دربار ایران سے اس صوبہ کا گورنر ہرمز نامی ایک نہایت دلیر وجنگ جو سردار مقرر تھا،اس ہرمز کی دھاک تمام عرب وعراق اور ہندوستان تک بیٹھی ہوئی تھی،کیونکہ وہ جنگی بیڑہ لے کر ساحل ہندوستان پر بھی حملہ آور ہوا کرتا تھا،حضرت خالد بن ولیدؓ نے ہرمز کے نام ایک خط اتمام حجت کے لئے لکھا اور اسلام کی طرف دعوت دی،ہرمز نے اس خط کے پہنچتے ہی فوراً دربار ایران کو اطلاع دی اورخود فوجیں جمع کرکے ایک حصہ کی سرداری عدی بن حاتم کو دی دوسرا حصہ قعقاع بن عمروؓ کے سپرد کیا اور تیسرے حصہ کو اپنے ماتحت رکھ کر تینوں سرداروں نے داہنے بائیں ایک دن کی مسافت کا فاصلہ دے کر حصیر کی طرف بڑھنا شروع کیا لشکر ایران کے قریب پہنچ کر تینوں اسلامی سردار مل گئے،ایرانیوں کے مقابل اسلامی لشکر خیمہ زن ہوا،اول حضرت خالد بن ولیدؓ میدان میں نکلے اور ہرمز کو مقابلہ کے لئے طلب کیا ہرمز حضرت خالدؓ کی آواز سُن کر میدان میں نکلا دونوں سردار گھوڑوں سے اتر کر پیادہ ہوگئے اول حضرت خالدؓ نے وار کیا ہرمز نے فوراً پیچھے ہٹ کر اور پینترا بدل کر وار خالی دیا اورپھر نہایت پھرتی سے حضرت خالد پر تلوار کا وار کیا،حضرت خالد بن ولیدؓ نے فوراً بیٹھک کے ساتھ آگے سمٹ کر اس کی کلائی تھام کر تلوار چھین لی،ہرمز تلوار چھنواتے ہی حضرت خالد کو لپٹ گیا اورکشتی کی نوبت پہنچی،حضرت خالدؓ نے اس کی کمر پکڑ کر اُٹھایا اورزمین پر اس زور سےپٹکا کہ پھر وہ حرکت نہ کرسکا ،اس کے سینے پر چڑھ بیٹھے اور سرکاٹ کر پھینک دیا، ایرانیوں کے ایک دستہ نے اپنے سردار کو مغلوب دیکھ کر اُس کی مدد کے لئے حملہ کیا، ادھر سے قعقاع بن عمروؓ نے آگے بڑھ کر اُن کو روکا پھر دونوں فوجیں آگے بڑھیں اور جنگ مغلوبہ شروع ہوئی تھوڑی ہی دیر میں ایرانی میدان چھوڑ کر بھاگ نکلے، بہت سے مقتول و مقید ہوئے،ہرمز کے لباس واسلحہ پر حضرت خالد ؓ نے قبضہ کیا ،ہرمز دربارایران کارئیس سردار تھا جو تاج سر پر رکھتا تھا اُس کے تاج کی قیمت جو حضرت خالدؓ کے قبضہ میں آیا،ایک لاکھ دینار تھی،اس لڑائی میں ایرانیوں کے ایک حصہ فوج نے اپنے پاؤں میں زنجیریں باندھ لی تھیں کہ عربوں کے مقابلہ میدان جنگ سے نہ بھاگ سکیں،مگر پھر بھی اُن کو زنجیریں توڑ کر بھاگنا ہی پڑا،ان زنجیروں کی وجہ سے اس لڑائی کا نام جنگ ذات السلاسل مشہور ہوا۔ حضرت مثنیٰ بن حارثہؓ کو خالد بن ولیدؓ نے ایرانیوں کے تعاقب میں روانہ کیا،انہوں نے آگے بڑھ کر حصن المراۃ کا محاصرہ کیا اوراس قلعہ کو فتح کیا،وہاں کا حاکم مقتول ہوا،اس کی بیوی مسلمان ہوگئی اوراُس نے حضرت مثنیٰ کی زوجیت میں آنا پسند کیا۔