انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** پاک چیز میں ملے ہوئے پانی کا حکم اگر پانی میں صابون، آٹا اور زعفران جیسی کوئی چیز مل جائے اور وہ پانی میں ملی ہوئی چیز غالب نہ ہو تو وہ پانی پاک ہے اور اس سے پاکی حاصل ہوجاتی ہے۔ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِﷺ إِنَّ الْمَاءَ لَايُنَجِّسُهُ شَيْءٌ إِلَّامَاغَلَبَ عَلَى رِيحِهِ وَطَعْمِهِ وَلَوْنِهِ۔ (سنن ابن ماجہ، كِتَاب الطَّهَارَةِ وَسُنَنِهَا،بَاب الْحِيَاضِ،حدیث نمبر:۵۱۴، شاملہ، موقع الإسلام) حوالہ عَنْ أُمِّ هَانِئٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اغْتَسَلَ وَمَيْمُونَةَ مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ فِي قَصْعَةٍ فِيهَا أَثَرُ الْعَجِينِ (ابن ماجه بَاب الرَّجُلِ وَالْمَرْأَةِ يَغْتَسِلَانِ مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ ۳۷۲) بند اگر وہ چیز پانی پر غالب آجائے اس طرح کہوہ پانی اپنی رقت اور سیلان یعنی اپنے ہلکے پن اور بہاؤ پر باقی نہ رہے تو وہ پاک ہے ؛ لیکن اس سے وضو صحیح نہیں ہوتا اور اس سے پاکی حاصل نہیں ہوتی ہے۔حوالہ عَنْ أُمِّ هَانِئٍ:أَنَّهَا كَرِهَتْ أَنْ يُتَوَضَّأَ بِالْمَاءِ الَّذِى يُبَلُّ فِيهِ الْخُبْزُ، وَهَذَا إِنْ صَحَّ فَإِنَّمَا أَرَادَتْ إِذَاغَلَبَ عَلَيْهِ حَتَّى أُضِيفَ إِلَيْهِ۔ (سنن الکبری، باب التَّطَهُّرِ بِالْمَاءِ الَّذِى خَالَطَهُ طَاهِرٌ،حدیث نمبر:۲۱، شاملہ، موقع وزارة الأوقاف المصرية وقد أشاروا إلى جمعية المكنز الإسلامي) بند اگر پانی کئی دنوں سے رکا ہوا ہونے کی وجہ سے اس کا رنگ ، بو اور مزہ بدل جائے تو وہ پانی پاک ہے۔ حوالہ عَنْ أَبِى أُمَامَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم - قَالَ :« إِنَّ الْمَاءَ طَاهِرٌ إِلاَّ إِنْ تَغَيَّرَ رِيحُهُ أَوْ طَعْمُهُ أَوْ لَوْنُهُ بِنَجَاسَةٍ تَحْدُثُ فِيهِ ۔ (السنن الكبري للبيهقي باب نَجَاسَةِ الْمَاءِ الْكَثِيرِ إِذَا غَيَّرَتْهُ النَّجَاسَةُ ۱۲۷۳شاملہ، موقع الإسلام) بند اگر پانی میں کوئی ایسی بہنے والی پاك چیز مل جائے جس کے دو وصف ہوں جیسے دودھ ؛ اس لیے کہ دودھ میں رنگ اور مزہ ہوتا ہے اور اس میں بو نہیں ہوتی؛ تو ایسی صورت میں اگر پانی پر ایک وصف ظاہر ہو جائے تو پانی کے مغلوب ہونے کا حکم لگایا جائے گا اور اس سے وضو جائز نہ ہوگا؛ اور اگر پانی میں کوئی ایسی بہنے والی چیز مل جائے جس کے تین وصف ہوں جیسے سرکہ؛ تو ایسی صورت میں اس کے تین اوصاف میں سے دو وصف نمایاں ہو جائے تو پانی مغلوب ہوگا اور اس سے وضو جائز نہ ہوگا۔ اگر پانی میں کوئی ایسی بہنے والی چیز مل جائے جس کا کوئی وصف نہ ہو جیسے استعمال شدہ پانی اور گلاب کا وہ پانی جس کی خوشبو ختم ہو چکی ہو تو اس میں وزن کے ذریعہ غلبہ کا اعتبار ہوگا؛ اگراستعمال شدہ پانی کے دور طل (مثلاً دو لیٹر) خالص پانی کے ایک رطل (ایک لیٹر) میں مل جائیں تو اس سے وضو جائز نہ ہوگا اور اگر استعمال شدہ پانی کا ایک رطل (ایک لیٹر) خالص پانی کے دو رطل (دو لیٹر) میں مل جائے تو اس سے وضو جائز ہوگا۔حوالہ حوالہ: عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِﷺ إِنَّ الْمَاءَ لَايُنَجِّسُهُ شَيْءٌ إِلَّامَاغَلَبَ عَلَى رِيحِهِ وَطَعْمِهِ وَلَوْنِهِ۔ (سنن ابن ماجہ، كِتَاب الطَّهَارَةِ وَسُنَنِهَا،بَاب الْحِيَاضِ،حدیث نمبر:۵۱۴، شاملہ، موقع الإسلام) للأكثر حكم الكل (التقرير والتحرير لمحمد بن محمد ابن أمير الحاج الحنبلي۳۱۴/۳) بند