انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت سودہ بنت زمعہ سے نکاح ازواجِ مطہرات میں یہ فضیلت صرف حضرت سودہؓ کو حاصل ہے کہ حضرت خدیجہؓ کی وفات کے بعد سب سے پہلے وہی حضور ﷺ کے عقد نکاح میں آئیں، علامہ ابن کثیر نے سیرت النبی میں لکھا ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے حضرت خدیجہؓ کے بعدحضرت عائشہؓ سے ہی سب سے پہلے نکاح کیا، حضرت سودہؓ قبیلہ عامر بن لوئی سے تھیں جس کا سلسلہ مدینہ کے خاندان بنونجّار سے ملتا ہے جہاں حضور ﷺکے پر دادا ہاشم نے شادی کی تھی، وہ ابتدائے نبوت میں مشرف بہ اسلام ہو چکی تھیں، ان کی شادی پہلے حضرت سکرانؓ بن عمرو سے ہوئی تھی، حضرت سودہؓ انہی کے ساتھ اسلام لائیں اور ان کے ساتھ حبشہ جانے والی دوسری جماعت کے ساتھ ہجرت کی، وہاں کئی برس رہ کر مکہ آئیں، کچھ دنوں بعد حضرت سکرانؓ نے وفات پائی، ان سے ایک لڑکا عبدالرحمٰن تھا جس نے جنگ جلولا (ایران ) میں شہادت پائی،حضرت خدیجہؓ کی وفات کے بعد حضو ر ﷺ غمگین رہا کرتے تھے ، کم سن بچیوں حضرت فاطمہؓ اور حضرت ام کلثومؓ کی خبر گیری کرنے والا کوئی نہ تھا ،یہ دیکھ کر حضرت عثمانؓ بن مظعون کی زوجہ حضرت خولہؓ بنت حکیم نے عرض کیا کہ آپﷺ کو ایک مونس و رفیق کی ضرورت ہے ، آپﷺ نے فرمایا : ہاں ! گھر بار اور بال بچوں کا انتظام سب خدیجہؓ کے سپرد تھا، آپﷺ کے ایما ء سے وہ حضرت سودہؓ کے والد کے پاس گئیں اور جاہلیت کے طریقہ پر سلام کیا، پھر نکاح کا پیغام پہنچایا ، انہوں نے کہا: ہاں‘ محمّد شریف کفو ہیں لیکن سودہؓ سے بھی تو دریافت کرو، غرض سب مراحل طئے ہوگئے تو حضورﷺ ان کے گھر تشریف لے گئے تو ان کے والد نے نکاح پڑھا یا، چار سو درہم مہر قرار پایا ، نکاح کے وقت حضرت سودہؓ کی عمر تقریباََ پچاس سال تھی، ان کی ماں کا نام سموس بنت قیس تھا، شوال ۱۰ نبوت میں نکاح ہوا ، حضرت سودہؓ کا انتقال حضرت عمرؓ کی خلافت کے آخری زمانہ میں۲۲ ہجری میں ہوا،حضرت سودہؓ بلند اور فربہ اندام تھیں، بڑی سخی اور فیاض تھیں لیکن مزاج کی تیز تھیں،( حضرت سودہؓ اور حضرت عائشہؓ کا نکاح چونکہ قریب قریب ایک ہی زمانہ میں ہوا تھا ، اس لئے مورخین میں اختلاف ہے کہ کس کو تقدم حاصل ہے ، ابن اسحٰق کی روایت ہے کہ حضرت سودہؓ کو تقدم حاصل ہے جبکہ عبداللہ بن محمد بن عقیل کا قول ہے کہ وہ حضرت عائشہؓ کے بعد نکاح میں آئیں)۔