انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** (۸)انکارِ حدیث متشابہات کے سائے میں یہاں متشابہات کا لفظ عام اصطلاحی معنوں میں نہیں، ایک وسیع ترمفہوم میں ہے، کئی ایسے مضامین ہوتے ہیں جواپنے ظاہری مفہوم میں مغالطہ انگیز ہوتے ہیں؛ لیکن ان کا چہرہ اس وقت کھلتا ہے جب انہیں محکمات کے ساتھ مطابق کیا جائے، منکرینِ حدیث نے اس قسم کے مروی مضامین سے بہت فائدہ اٹھایا ہے اور جولوگ علمِ دین سے واقف نہیں ہوتے، انہیں وہ ایسی جذباتی تعبیر میں لے جاتے ہیں کہ احادیث ظاہر عقل سے ٹکرانے لگتی ہیں، ان سرسری پڑھنے والوں کووہ اس قسم کی احادیت کے ظاہر پیرائے سے بہت مغالطے دیتے ہیں، مثلاً صحیح بخاری کے حوالے سے قتل کعب بن اشرف کے بارے میں یہ تأثر دیتے ہیں: "خلفائے بنی امیہ وبنی عباس کا ایک دستور یہ بھی تھا کہ کبھی کبھی وہ اپنے دشمنوں کومخفی تدبیروں سے قتل کرادیا کرتے تھے اور اس کواپنی بساطِ سیاست کی ایک اچھی چال سمجھتے تھے، اس وجہ سے ان کے حامیوں اور حاشیہ نشینوں نے ایسی روایتیں بنائیں کہ اس قسم کے قتل کورسالت مآبﷺ کا فعل ثابت کریں؛ تاکہ ان سلاطین کواپنی کاروائیوں کے جواز کی سند مل سکے"۔ (طلوعِ اسلام، جلد:۳، شمارہ:۲، ذوالحجہ سنہ۵۸ھ، فروری سنہ۱۹۴۰ء)