انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** فوت شدہ نمازوں کی قضا فوت شدہ نمازوں کی قضاکا طریقہ warning: preg_match() [function.preg-match]: Compilation failed: regular expression is too large at offset 34224 in E:\wamp\www\Anwar-e-Islam\ast-anwar\includes\path.inc on line 251. اللہ تعالی نے فرمایا: نماز مومنین پر مقررہ وقت پر فرض ہے ۔حوالہ إِنَّ الصَّلاَۃَ کَانَتْ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ کِتَاباً مَّوْقُوتاً (النساء:۱۰۳) بند نماز کو اس کے وقت پر ادا کرنا ضروری ہے۔بغیر عذر کے نماز کو اس کے وقت سے مؤخر کرنا جائز نہیں ۔حوالہ إِنَّ الصَّلاَۃَ کَانَتْ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ کِتَاباً مَّوْقُوتاً (النساء:۱۰۳) عن أَبي عَمْرٍو الشَّيْبَانِيَّ يَقُولُ حَدَّثَنَا صَاحِبُ هَذِهِ الدَّارِ وَأَشَارَ إِلَى دَارِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ الْعَمَلِ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ قَالَ الصَّلَاةُ عَلَى وَقْتِهَا (بخاري بَاب فَضْلِ الصَّلَاةِ لِوَقْتِهَا ۴۹۶) بند مسئلہ: جو شخص نماز کو کسی عذر کی وجہ سے وقت سے مؤخر کردے تو عذر کے ختم ہونے کے بعد اس کی قضاء ضروری ہے۔حوالہ فرض کی قضا بھی فرض ہے۔ واجب کی قضا بھی واجب ہے۔حوالہ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ نَسِيَ صَلَاةً فَلْيُصَلِّ إِذَا ذَكَرَهَا لَا كَفَّارَةَ لَهَا إِلَّا ذَلِكَ(بخاري بَاب مَنْ نَسِيَ صَلَاةً فَلْيُصَلِّ ۵۶۲) عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ… فَدَيْنُ اللَّهِ أَحَقُّ أَنْ يُقْضَى(بخاري بَاب مَنْ مَاتَ وَعَلَيْهِ صَوْمٌ ۱۸۱۶) بند مسئلہ:سنن اور نوافل کی قضاء نہیں کی جائے گی ، ہاں اگر انہیں شروع کرنے کے بعد فاسد کردیا جائے تو ان کی قضاء ضروری ہےحوالہ وَلَا تُبْطِلُوا أَعْمَالَكُمْ (محمد:۳۳) عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كُنْتُ أَنَا وَحَفْصَةُ صَائِمَتَيْنِ فَعُرِضَ لَنَا طَعَامٌ اشْتَهَيْنَاهُ فَأَكَلْنَا مِنْهُ فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَدَرَتْنِي إِلَيْهِ حَفْصَةُ وَكَانَتْ ابْنَةَ أَبِيهَا فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا كُنَّا صَائِمَتَيْنِ فَعُرِضَ لَنَا طَعَامٌ اشْتَهَيْنَاهُ فَأَكَلْنَا مِنْهُ قَالَ اقْضِيَا يَوْمًا آخَرَ مَكَانَهُ (ترمذي بَاب مَا جَاءَ فِي إِيجَابِ الْقَضَاءِ عَلَيْهِ ۶۶۷) بند مسئلہ:اگر فجر کی سنت فرض کے ساتھ چھوٹ جائے تو اس کی فرض کے ساتھ زوال سے پہلے قضاء کی جائے۔حوالہ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ فِي مَسِيرٍ لَهُ فَنَامُوا عَنْ صَلَاةِ الْفَجْرِ فَاسْتَيْقَظُوا بِحَرِّ الشَّمْسِ فَارْتَفَعُوا قَلِيلًا حَتَّى اسْتَقَلَّتْ الشَّمْسُ ثُمَّ أَمَرَ مُؤَذِّنًا فَأَذَّنَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ ثُمَّ أَقَامَ ثُمَّ صَلَّى الْفَجْرَ(ابوداود بَاب فِي مَنْ نَامَ عَنْ الصَّلَاةِ أَوْ نَسِيَهَا ۳۷۵) بند مسئلہ: صاحب ترتیب کے لیےوقتیہ اور فوت شدہ نمازوں کے درمیان ترتیب واجب ہے۔ فوت شدہ نماز کی قضا کرنے سے پہلے وقتی نماز کی ادائیگی جائز نہیں،اسی طرح فوت شدہ نمازوں کے درمیان بھی ترتیب ضروری ہے۔ اسی طرح فرائض اور وتر کے درمیان میں بھی ترتیب واجب ہے۔حوالہ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ إِذَا نَسِىَ أَحَدُكُمْ صَلاَةً فَلَمْ يَذْكُرْهَا إِلاَّ وَهُوَ مَعَ الإِمَامِ فَلْيُصَلِّ مَعَ الإِمَامِ فَإِذَا فَرَغَ مِنْ صَلاَتِهِ فَلْيُصَلِّ الصَّلاَةَ الَّتِى نَسِىَ ثُمَّ لْيُعِدْ صَلاَتَهُ الَّتِى صَلَّى مَعَ الإِمَامِ ».(دارقطني باب الرَّجُلِ يَذْكُرُ صَلاَةً وَهُوَ فِى أُخْرَى . ۱۵۷۸)عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ جَعَلَ عُمَرُ يَوْمَ الْخَنْدَقِ يَسُبُّ كُفَّارَهُمْ وَقَالَ مَا كِدْتُ أُصَلِّي الْعَصْرَ حَتَّى غَرَبَتْ قَالَ فَنَزَلْنَا بُطْحَانَ فَصَلَّى بَعْدَ مَا غَرَبَتْ الشَّمْسُ ثُمَّ صَلَّى الْمَغْرِبَ ( بخاري بَاب قَضَاءِ الصَّلَاةِ الْأُولَى فَالْأُولَى ۵۶۳) عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ إِنَّ الْمُشْرِكِينَ شَغَلُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَرْبَعِ صَلَوَاتٍ يَوْمَ الْخَنْدَقِ حَتَّى ذَهَبَ مِنْ اللَّيْلِ مَا شَاءَ اللَّهُ فَأَمَرَ بِلَالًا فَأَذَّنَ ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّى الظُّهْرَ ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّى الْعَصْرَ ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّى الْمَغْرِبَ ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّى الْعِشَاءَ(ترمذي بَاب مَا جَاءَ فِي الرَّجُلِ تَفُوتُهُ الصَّلَوَاتُ بِأَيَّتِهِنَّ يَبْدَأُ ۱۶۴) عَنْ أَبِي سُلَيْمَانَ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ قَالَ أَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم … وَصَلُّوا كَمَا رَأَيْتُمُونِي أُصَلِّي (بخاري بَاب رَحْمَةِ النَّاسِ وَالْبَهَائِمِ ۵۵۴۹) بند مسئلہ: اگر فوت شدہ نمازیں وتر کے علاوہ چھ تک نہ پہونچے ہوں تو خود فوت شدہ نماز وں میں نيز فوت شدہ اور وقتی نماز کے درمیان ترتیب ضروری ہے ، لہذا فجر کی نماز ظہر سے پہلے اور ظہر کی نماز عصر سے پہلےقضا كرلی جائے۔حوالہ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ إِنَّ الْمُشْرِكِينَ شَغَلُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَرْبَعِ صَلَوَاتٍ يَوْمَ الْخَنْدَقِ حَتَّى ذَهَبَ مِنْ اللَّيْلِ مَا شَاءَ اللَّهُ فَأَمَرَ بِلَالًا فَأَذَّنَ ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّى الظُّهْرَ ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّى الْعَصْرَ ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّى الْمَغْرِبَ ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّى الْعِشَاءَ(ترمذي بَاب مَا جَاءَ فِي الرَّجُلِ تَفُوتُهُ الصَّلَوَاتُ بِأَيَّتِهِنَّ يَبْدَأُ ۱۶۴) بند مسئلہ:تین چیزوں میں سے کسی ایک کی وجہ سے ترتیب ساقط ہو جاتی ہے۔ (۱) جب وتر کو چھوڑ کر فوت شدہ نمازیں چھ ہو جائیں۔حوالہ إلا أن تزيد الفوائت على ست صلوات لأن الفوائت قد كثرت فيسقط الترتيب فيما بين الفوائت نفسها كما سقط بينها وبين الوقتية(الهدية:۷۲/۱) بند (۲) جب وقت کے تنگ ہونے کی وجہ سے ، وقتیہ نماز کے فوت ہو جانے کا اندیشہ ہو۔حوالہ إِنَّ الصَّلَاةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ كِتَابًا مَوْقُوتًا (النساء:۱۰۳) عن أَبي عَمْرٍو الشَّيْبَانِيّ يَقُولُ أَخْبَرَنَا صَاحِبُ هَذِهِ الدَّارِ وَأَوْمَأَ بِيَدِهِ إِلَى دَارِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ الْعَمَلِ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ قَالَ الصَّلَاةُ عَلَى وَقْتِهَا (بخاري بَاب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى﴿ وَوَصَّيْنَا الْإِنْسَانَ بِوَالِدَيْهِ حُسْنًا ﴾ ۵۵۱۳) بند (۳) اپنے ذمہ فوت شدہ نماز کے ہونے کو بھول جائے اور بھولے سے وقتیہ نماز پڑھ لے۔حوالہ وَقَالَ عَلِيٌّ أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ الْقَلَمَ رُفِعَ عَنْ ثَلَاثَةٍ عَنْ الْمَجْنُونِ حَتَّى يُفِيقَ وَعَنْ الصَّبِيِّ حَتَّى يُدْرِكَ وَعَنْ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظ(بخاري بَاب الطَّلَاقِ فِي الْإِغْلَاقِ وَالْكُرْهِ وَالسَّكْرَانِ وَالْمَجْنُونِ وَأَمْرِهِمَا ۳۱۵/ ( عَنْ أَبِي ذَرٍّ الْغِفَارِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ تَجَاوَزَ عَنْ أُمَّتِي الْخَطَأَ وَالنِّسْيَانَ وَمَا اسْتُكْرِهُوا عَلَيْهِ (ابن ماجه بَاب طَلَاقِ الْمُكْرَهِ وَالنَّاسِي ۲۰۳۳) بند مسئلہ:اگر چھٹویں نماز وتر ہو تو فجر کے ادا کرنے سے پہلے وتر کی قضاء کرنا ضروری ہے؛ اس لیے کہ وترواجب ہے اور واجب عمل کے اعتبار سے فرض کی طرح ہے اور فرض نمازوں میں ترتیب واجب ہے اس لیے مذکورہ صورت میں بھی ترتیب کوضروری قرار دیا گیا۔ حوالہ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ إِذَا نَسِىَ أَحَدُكُمْ صَلاَةً فَلَمْ يَذْكُرْهَا إِلاَّ وَهُوَ مَعَ الإِمَامِ فَلْيُصَلِّ مَعَ الإِمَامِ فَإِذَا فَرَغَ مِنْ صَلاَتِهِ فَلْيُصَلِّ الصَّلاَةَ الَّتِى نَسِىَ ثُمَّ لْيُعِدْ صَلاَتَهُ الَّتِى صَلَّى مَعَ الإِمَامِ ».(دارقطني باب الرَّجُلِ يَذْكُرُ صَلاَةً وَهُوَ فِى أُخْرَى . ۱۵۷۸)عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ جَعَلَ عُمَرُ يَوْمَ الْخَنْدَقِ يَسُبُّ كُفَّارَهُمْ وَقَالَ مَا كِدْتُ أُصَلِّي الْعَصْرَ حَتَّى غَرَبَتْ قَالَ فَنَزَلْنَا بُطْحَانَ فَصَلَّى بَعْدَ مَا غَرَبَتْ الشَّمْسُ ثُمَّ صَلَّى الْمَغْرِبَ ( بخاري بَاب قَضَاءِ الصَّلَاةِ الْأُولَى فَالْأُولَى ۵۶۳) لِأَنَّ الْوَاجِبَ مُلْحَقٌ بِالْفَرْضِ فِي الْعَمَلِ فَيَجِبُ مُرَاعَاةُ التَّرْتِيبِ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْفَرْضِ (بدائع الصنائع فَصْلٌ بَيَانُ وَقْتِ الوتر: ۷۰/۳) بند مسئلہ:اگر فوت شدہ نمازیں چھ یا اس سے زیادہ ہونے کی وجہ سے ترتیب ساقط ہو جائے تو فوت شدہ نمازیں کم ہو جانے کی وجہ سے ترتیب لوٹ نہ آئے گی ، بایں طور کہ اس کی دس نمازیں چھوٹ گئیں ہوں ، اس میں سے اس نے نوکی قضا کی ہو اور ایک فوت شدہ نماز رہ گئی ہو پھر وقتی نماز پڑھ لے جب کہ فوت شدہ نماز یاد ہو تو جائز ہے،اور اس کی نماز ترتیب ساقط ہوجانے کی وجہ سے صحیح ہوگی۔حوالہ ( قَوْلُهُ وَلَمْ يُعِدْ بِعَوْدِهَا إلَى الْقِلَّةِ ) أَيْ لَمْ يُعِدْ وُجُوبَ التَّرْتِيبِ بِعَوْدِ الْفَوَائِتِ إلَى الْقِلَّةِ بِسَبَبِ الْقَضَاءِ بَعْدَ سُقُوطِهِ بِكَثْرَتِهَا كَمَا إذَا تَرَكَ رَجُلٌ صَلَاةَ شَهْرٍ مَثَلًا ثُمَّ قَضَاهَا إلَّا صَلَاةً ثُمَّ صَلَّى الْوَقْتِيَّةَ ذَاكِرًا لَهَا فَإِنَّهَا صَحِيحَةٌ لِأَنَّ السَّاقِطَ قَدْ تَلَاشَى فَلَا يَحْتَمِلُ الْعَوْدَ كَالْمَاءِ الْقَلِيلِ إذَا تَنَجَّسَ فَدَخَلَ عَلَيْهِ الْمَاءُ الْجَارِي حَتَّى كَثُرَ وَسَالَ ثُمَّ عَادَ إلَى الْقِلَّةِ لَا يَعُودُ نَجَسًا وَاخْتَارَهُ الْإِمَامُ السَّرَخْسِيُّ وَالْإِمَامُ الْبَزْدَوِيُّ حَيْثُ قَالَا وَمَتَى سَقَطَ التَّرْتِيبُ لَمْ يُعِدْ فِي أَصَحِّ الرِّوَايَتَيْنِ وَصَحَّحَهُ أَيْضًا فِي الْكَافِي وَالْمُحِيطِ وَفِي مِعْرَاجِ الدِّرَايَةِ وَغَيْرِهِ وَعَلَيْهِ الْفَتْوَى (البحر الرائق سقوط الترتيب بين صلاة الفائتة:۴۰۱/۴) بند مسئلہ:اگر کوئی شخص فوت شدہ نماز کے یاد ہونے کے باوجود وقتی نماز پڑھ لے ، تو اس کی فرض فاسد ہو جائے گی لیکن یہ فساد موقوف رہے گا۔اگر فوت شدہ نماز کے یاد ہوتے ہوئے اس کے قضاء کرنے سے پہلے پانچ نمازیں پڑھ لے، تو پانچویں ادا کردہ نماز کا وقت نکل جانے کی وجہ سے فساد ختم ہو جائے گا اور پانچوں نمازیں فرض کی جانب سے ہوجائے گی۔حوالہ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ إِنَّ الْمُشْرِكِينَ شَغَلُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَرْبَعِ صَلَوَاتٍ يَوْمَ الْخَنْدَقِ حَتَّى ذَهَبَ مِنْ اللَّيْلِ مَا شَاءَ اللَّهُ فَأَمَرَ بِلَالًا فَأَذَّنَ ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّى الظُّهْرَ ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّى الْعَصْرَ ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّى الْمَغْرِبَ ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّى الْعِشَاءَ (ترمذي بَاب مَا جَاءَ فِي الرَّجُلِ تَفُوتُهُ الصَّلَوَاتُ بِأَيَّتِهِنَّ يَبْدَأُ: ۱۶۴) عَنْ أَبِي قِلَابَةَ قَالَ حَدَّثَنَا مَالِكٌ أَتَيْنَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ شَبَبَةٌ مُتَقَارِبُونَ فَأَقَمْنَا عِنْدَهُ عِشْرِينَ يَوْمًا وَلَيْلَةً وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَحِيمًا رَفِيقًا فَلَمَّا ظَنَّ أَنَّا قَدْ اشْتَهَيْنَا أَهْلَنَا أَوْ قَدْ اشْتَقْنَا سَأَلَنَا عَمَّنْ تَرَكْنَا بَعْدَنَا فَأَخْبَرْنَاهُ قَالَ ارْجِعُوا إِلَى أَهْلِيكُمْ فَأَقِيمُوا فِيهِمْ وَعَلِّمُوهُمْ وَمُرُوهُمْ وَذَكَرَ أَشْيَاءَ أَحْفَظُهَا أَوْ لَا أَحْفَظُهَا وَصَلُّوا كَمَا رَأَيْتُمُونِي أُصَلِّي فَإِذَا حَضَرَتْ الصَّلَاةُ فَلْيُؤَذِّنْ لَكُمْ أَحَدُكُمْ وَلْيَؤُمَّكُمْ أَكْبَرُكُمْ (بخاري بَاب الْأَذَانِ لِلْمُسَافِرِ إِذَا كَانُوا جَمَاعَةً وَالْإِقَامَةِ الخ: ۵۹۵) عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ إِذَا نَسِىَ أَحَدُكُمْ صَلاَةً فَلَمْ يَذْكُرْهَا إِلاَّ وَهُوَ مَعَ الإِمَامِ فَلْيُصَلِّ مَعَ الإِمَامِ فَإِذَا فَرَغَ مِنْ صَلاَتِهِ فَلْيُصَلِّ الصَّلاَةَ الَّتِى نَسِىَ ثُمَّ لْيُعِدْ صَلاَتَهُ الَّتِى صَلَّى مَعَ الإِمَامِ ».(دارقطني باب الرَّجُلِ يَذْكُرُ صَلاَةً وَهُوَ فِى أُخْرَى . ۱۵۷۸) مذکورہ احادیث کی بناء پرفقہاء کرام نے فائتہ اور وقتیہ کے درمیان ترتیب کوواجب قرار دیا ہے اور ترکِ واجب کی وجہ سے مذکورہ حکم لگایا گیا ہے۔) بند لیکن اگر پانچویں ادا شدہ نماز کا وقت نکلنے سے پہلے فوت شدہ نماز کی قضاء کرے تو فرض باطل ہوجائے گی اور اس کی یہ تمام نمازیں نفل ہو جائیں گی ، اس کے ذمہ ان پانچوں نمازوں کی قضا ہوگی جنہیں اس نے فوت شدہ نماز کے قضا کرنے سے پہلے پڑھا تها۔حوالہ اگر فوت شدہ نمازیں زیادہ ہوجائیں تو قضاء کرتے وقت ہر نماز کے تعیین کی ضرورت ہوگی، اگر اس کیلئے ہر نماز کی تعیین دشوار ہو جائے تو مثلایوں نیت کرے کہ وہ پہلی فوت شدہ ظہر یا آخری فوت شدہ ظہر کی قضا کر رہا ہے۔حوالہ عن عُمَرَ بْن الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَلَى الْمِنْبَرِقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ وَإِنَّمَا لِكُلِّ امْرِئٍ مَا نَوَى(بخاري بَاب بَدْءُ الْوَحْيِ ۱) بند