انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** بویب کی شکست مہران کے قتل اورلشکر عظیم کی بربادی کا حال معلوم ہوکر نہ صرف دربار ایران ؛بلکہ تمام ملک ایران میں کہرام برپا ہوگیا لڑائی کے اس نتیجہ کا حال سُن کر ایک لاکھ ایرانی اورایک سو عرب مقتول ہوئے،ہر شخص حیران ہوجاتا تھا،غرض ایرانیوں کے دلوں پر عربوں کی بہادری کا زبردست سکہ بیٹھ گیا اس وقت اگرچہ ایران کے تمام امور سلطنت رستم بن فرخ زاد کے ہاتھ میں تھے،لیکن تخت ایران پر برائے نام ایک عورت جو شاہی خاندان سے تعلق رکھتی تھی تخت نشین تھی، اس شکست فاش اورنقصان عظیم کا حال سُن کر ہر ایک شخص کی زبان پر یہ فقرہ جاری تھا کہ عورت کی سلطنت میں فوج کا فتح مند ہونا دشوار ہے؛چنانچہ تمام رؤسا ملک اورامرائے دربار نے شاہی خاندان کے ایک نوجوان یزد جرد کو تلاش کیا اوراس عورت کو تخت سے اُتار کر یزد جرد کو تختِ سلطنت پر بٹھایا دربار میں رستم اورفیروز دو سردار بہت قابویافتہ اوربااثر اورنیز ایک دوسرے کے مخالف اور رقیب تھے ان دونوں میں مصالحت پیدا کی گئی یزد جرد کی عمر تخت نشینی کے وقت ۲۱ سال تھی یزد جرد کے تخت نشین ہوتے ہی امراء ورؤساء نے اپنی مخالفتوں کو فراموش کرکے ملک وسلطنت کی حفاظت وخدمت کے لئے کمر باندھی اورتمام وہ صوبے دار جو دربار ایران کی بد انتظامیوں کے سبب بددل ہورہے تھے یک لخت چستی و مستعدی کا اظہار کرنے لگے اور سلطنت ایران میں ایک تازہ روح عربوں کے مقابلے کی پیدا ہوگئی، جن صوبوں اورشہروں پر مسلمانوں کا قبضہ ہوچکا تھا،اُن میں بغاوت اورسرکشی کے طوفان برپا ہونے لگے،ایرانی چھاؤنیاں فوجوں سے پُر ہوگئیں،ایرانی قلعے سب مضبوط کردئے گئے، ایرانیوں کا سہارا پاکر بہت سے علاقے جو مسلمانوں کے قبضے میں تھے باغی ہو ہو کر ایرانیوں کا دم بھرنے لگے۔