انوار اسلام |
س کتاب ک |
ٹیلی فون یا انٹر نیٹ وغیرہ سے طلاق طلاق بذریعہ ٹیلی فون یاٹیلی گرام طلاق کے لیے بیوی کی موجودگی ضروری نہیں وہ جس وقت اور جہاں بھی بیوی کی طرف نسبت کرکے طلاق کہدے یالکھ دے طلاق واقع ہوجائیگی؛ لہٰذا اگرکوئی شخص ٹیلی فون یاتار کی وساطت سے طلاق دیدے، تب بھی طلاق واقع ہوجائیگی؛ بشرطیکہ اس آواز اور تحریر کے سلسلے میں اطمینان ہو کہ یہ آواز اسی کی ہے اور تحریر اسی کے حکم سے لکھی گئی ہے بایں طور کہ وہ خود اس کا اقرار کرے یادوفرد یاایک مرد اور دوعورتیں موجود ہوں جواس بات کی گواہی دیں کہ انہوں نے خود مرد کوفون کرتے ہوئے دیکھا اور سنا ہے یاٹیلی گرام کراتے ہوئے دیکھا اور سنا ہے تواب شرعی اصولوں کے مطابق طلاق ثابت ہوجائیگی اور اگرشوہر کوانکار ہے کہ اس نے فون یاتار نہیں کیا تواب طلاق واقع نہ ہوگی، عورت کے لیے جائز ہوگا کہ وہ اپنا نفس مرد کے حوالے کردے، مرد اگرجھوٹ بول رہا ہے توعنداللہ سخت گنہگار ہوگا اور زانی قرار دیا جائے گا۔ (مفہوم جدید فقہی مسائل:۱/۳۰۵)