انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** ظافر کا قتل نصیر نے ایک روز ماہ محرم ۵۴۹ھ میں ظافر کی ضیافت کی،ظافر نصیر کے یہاں آیا، نصیر نے ظافر اوراس کے ہمراہیوں کو قتل کراکر اسی مکان میں دفن کردیا، دوسرے دن وزیر السلطنت عباس بن ابی الفتوح حسب دستور قصر سلطنت میں گیا، اورخدّام سے بادشاہ ظافر کو دریافت کیا،انہوں نے اپنی لا علمی کا اظہار کیا،اس کے بعد عباس واپس چلاآیا، خدام محل سرائے عباس کے واپس جانے پر ظافر کے بھائی جبرئیل اوریوسف کے پاس گئے اور ظافر کے نصیر کے مکان پر جانے اور وہاں سے اب تک واپس نہ آنے کا حال بیان کیا،یوسف اور جبرئیل نے کہا کہ تم اس کیفیت کو وزیر السلطنت عباس سے جاکر بیان کرو، خدام نے عباس کے پاس آکر یہ حال سُنایا،عباس نے کہا معلوم ہوتا ہے کہ یوسف اورجبرئیل کی سازش سے بادشاہ ظافر قتل کیا گیا ہے؛چنانچہ اُس نے فوراً ظافر کے ان دونوں بھائیوں کو گرفتار کراکر بلوایا اورفوراً قتل کرادیا ساتھ ہی حسن بن حافظ کے دونوں لڑکوں کو بھی قتل کرادیا،اس کے بعد محل سرائے سلطانی میں جاکر ظافر کے بیٹے عیسیٰ ابو القاسم کو زبردستی گود میں اُٹھا لیا،تختِ سلطنت پر لاکر بٹھادیا اور’’فائز بنصراللہ‘‘ کا لقب تجویز کرکے لوگوں سے ان کے نام پر بیعت لی،خاندانِ سلطنت کے پانچ آدمیوں کے اس طرح مقتول ہونے پر بیگماتِ سلطنت نے صالح بن زریک کے پاس پوشیدہ طور پر ایلیچی روانہ کئے جو ان دنوں اثمونین ونبسہ کا عامل تھا اور تمام حالات سے اس کو اطلاع دے کر عباس یہ دیکھ کر کہ اہلِ قاہرہ بھی میرے مخالف ہوگئے ہیں،قاہرہ سے اپنے بیٹے نصیر اوراپنے دوست اُسامہ بن منقدکو ہمراہ لے کر اپنی خاص جمعیت کے ساتھ شام و عراق کے قصد سے روانہ ہوا،اثنائے راہ میں عیسائیوں سے مقابلہ ہوگیا،لڑائی میں عباس کام آیا،نصیر گرفتار ہوا اوراُسامہ بچ کر نکل گیا اورملکِ شام میں پہنچ گیا، عباس کے نکل جانے کے بعد صالح قاہرہ میں بماہ ربیع الثانی ۵۵۹ ھ پہنچا،نصیر کے مکان میں سے ظافر کی لاش کو کھود کر نکالا اورشاہی قبرستان میں دفن کیا اورظافر کے بیٹے فائز کی بیعت کی فائز نے اس کو ’’ملک الصالح‘‘ کا خطاب دیا۔