انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** فتح حلب وانطاکیہ مہم قنسرین سے فارغ ہوکر حضرت ابوعبیدہؓ نے حلب کی جانب کوچ کیا،جب حلب کے قریب پہنچے تو خبر آئی کہ اہل قنسرین نے عہد شکنی کی اور بغاوت اختیار کی ہے؛چنانچہ حضرت ابو عبیدہؓ نے فوراً ایک دستہ فوج کو قنسرین کی طرف روانہ کیا ، اہل قنسرین نے محصور ہوکر پھر اظہار اطاعت کیا اوربھاری جرمانہ دے کر اپنے آپ کو بچایا،حضرت ابو عبیدہؓ نے حلب کے قریب پہنچ کر قیام کیا،اورحضرت عیاض بن غنمؓ نے جو مقدمۃ الجیش کے افسر تھے، اپنی ماتحت فوج کو لے کر حلب کا محاصرہ کیا، اہل حلب نے حضرت عیاض بن غنمؓ سے اب تک کے مفتوح شہروں کی شرائط پر صلح کرکے شہر کو سپرد کردیا حضرت ابو عبیدہؓ نے ان شرائط کو جو عیاض بن غنمؓ نے طے کی تھیں جائز قرار دیا اوراپنے دستخط سے معاہدہ لکھ دیا۔ حلب کو فتح کرکے حضرت ابو عبیدہؓ ؓ انطاکیہ کی جانب بڑھے،انطاکیہ قصر ہر قل کا ایشیائی دارالسلطنت تھا،یہاں ہر قل کے شاہی محلات بنے ہوئے تھے،اور ہر قسم کی حفاظت کا سامان جو ایک دار السلطنت کے لئے ضروری ہے،یہاں موجود تھا،اسی لئے مختلف مقامات کے مفرور عیسائی بھاگ بھاگ کر انطاکیہ ہی میں پناہ گزیں ہوئے تھے، حلب کے بھی بہت سے عیسائی انطاکیہ میں آگئے تھے، جب مسلمان انطاکیہ کے قریب پہنچے تو عیسائیوں نے انطاکیہ سے نکل کر مسلمانوں کا مقابلہ کیا اور شکست کھا کر شہر میں جا گھسے اسلامی لشکر نے انطاکیہ کا محاصرہ کیا چند روز کے بعد شہر والوں نے مجبور ہوکر جزیہ کے وعدہ پر صلح کرلی ،بعض عیسائی انطاکیہ سے کسی طرف کو خود ہی جلا وطن ہوگئے مسلمانوں نے ان کے حال سے کوئی تعرض نہیں کیا اس کے بعد خبر پہنچی کہ حلب کے قریب مقام معرہ مصرین میں مسلمانوں کے خلاف عیسائی لشکر جمع ہو رہا ہے،اس خبر کو سُن کر حضرت ابو عبیدہؓ اس طرف کو روانہ ہوئے وہاں بڑی بھاری جنگ ہوئی،بہت سے عیسائی اور رومی سردار مارے گئے،اہل معرہ مصرین نے اہل حلب کی طرح صلح کرلی،یہاں یہ صلح نامہ ابھی مکمل نہیں ہونے پایا تھا کہ انطاکیہ والوں کی بغاوت وبد عہدی کی خبر پہنچی ،مگر عیاض بن غنم اورحبیب بن مسلمہ موجود تھے،انہوں نے لڑ کر عیسائیوں کو پھر مغلوب کیا اورشہر پر قابض ہوگئے،اس بغاوت و بد عہدی کے بعد انطاکیہ والوں نے پھر پہلی شرائط پر ہی صلح کی درخواست کی حضرت ابو عبیدہؓ نے ان کی اس درخواست کو منظور کرلیا۔ عیسائیوں کی بار بار کی بغاوت وبد عہدی دیکھ کر حضرت ابو عبیدہؓ نے فاروق اعظمؓ کو لکھا کہ ان عیسائیوں کے باربار نقض عہد سے بعض اوقات لشکر اسلامی کو بڑی بڑی مشکلات کا سامنا ہوجاتا ہے،ان کے ساتھ کس خاص قسم کا برتاؤ کیا جائے؟ فاروق اعظمؓ نے لکھا کہ عیسائیوں کے بڑے بڑے مرکزی شہروں اور قصبوں میں جن کو تم فتح کرچکے ہو،ایک ایک فوجی دستہ مدامی طور پر موجود رکھو،ایسے ہر ایک حفاظتی دستے کو ہم بیت المال سے وظائف اورتنخواہیں دیں گے ،فتح انطاکیہ کے بعد ارد گرد کے تمام مواضعات وقصبات نے بطیب خاطر مسلمانوں کی اطاعت قبول کی اور قورس ،بنج تل عزاز وغیرہ قصبات معہ مفصلات بلاجنگ وپیکار مسلمانوں کی اطاعت وقبضہ میں داخل ہوگئے اورفرات تک شام کے تمام شہر مسلمانوں کے قبضے میں آگئے۔