انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** میانہ روی حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی کی کوئی ناپسندیدہ بات معلوم ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کا نام لے کر تخصیص کے ساتھ کچھ نہ فرماتے؛بلکہ یوں فرماتے کہ وہ کیسے آدمی ہیں جو ایسی باتیں کرتے ہیں،آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیشتر اوقات خاموش رہتے تھے اوربلا ضرورت بات نہیں کرتے تھے،آپ کا کلام صاف اورواضح ہوتا تھا نہ اتنا طویل کہ اس میں کوئی فضول اورغیر ضروری بات ہو نہ اتنا مختصر کہ کوئی کام کی بات رہ جائے یا سمجھ میں نہ آئے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی چال بھی نہایت معتدل تھی نہ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سست چلتے تھے کہ ساتھ والوں پر گراں ہو، نہ اس قدر تیز چلتے تھے کہ اس سے تکان اور سُستی مترشح ہو غرض اعتدال اورمیانہ روی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہر ایک بات سے ہویدا تھی۔