انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** جنت کا بازار مردوعورت کے حسن وجمال میں اضافہ: حدیث:حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: إِنَّ فِي الْجَنَّةِ لَسُوقًا يَأْتُونَهَا كُلَّ جُمُعَةٍ فَتَهُبُّ رِيحُ الشَّمَالِ فَتَحْثُو فِي وُجُوهِهِمْ وَثِيَابِهِمْ فَيَزْدَادُونَ حُسْنًا وَجَمَالًا فَيَرْجِعُونَ إِلَى أَهْلِيهِمْ وَقَدْ ازْدَادُوا حُسْنًا وَجَمَالًا فَيَقُولُ لَهُمْ أَهْلُوهُمْ وَاللَّهِ لَقَدْ ازْدَدْتُمْ بَعْدَنَا حُسْنًا وَجَمَالًا فَيَقُولُونَ وَأَنْتُمْ وَاللَّهِ لَقَدْ ازْدَدْتُمْ بَعْدَنَا حُسْنًا وَجَمَالًا۔ (مسلم، كِتَاب الْجَنَّةِ وَصِفَةِ نَعِيمِهَا وَأَهْلِهَا،بَاب فِي سُوقِ الْجَنَّةِ وَمَايَنَالُونَ فِيهَا مِنْ النَّعِيمِ وَالْجَمَالِ،حدیث نمبر:۵۰۶۱، شاملہ، موقع الإسلام) ترجمہ:جنت میں ایک بازار ہوگا جس میں کستوری کے ٹیلے ہوں گے ہرجمعہ کوجنتی وہاں جائیں گے اور شمال کی ہوا چلے گی جو ان کے چہروں اور ملبوسات پرپڑے گی تووہ لوگ حسن وجمال میں بڑھ جائیں گے اور اپنے گھروالوں کی طرف اس حالت میں لوٹیں گے کہ ان کا حسن وجمال بہت بڑھ چکا ہوگا ان کی بیویاں ان سے کہیں گی قسم بخدا! ہمارے بعد آپ حضرات حسن وجمال میں خوب بڑھ گئے ہوتووہ کہیں گے اور تم بھی تواللہ کی قسم! ہمارے بعد حسن وجمال میں بڑھ چکی ہو۔ جنتی اپنی شکل بدل سکیں گے: حدیث: حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: إِنَّ فِي الْجَنَّةِ لَسُوقًا، مَافِيهَا بَیْعٌ وَلَاشِرَاءٌ، إِلاَّالصُّوَرُ، مَنْ الرِّجَالُ وَالنِّسَاءُ فَإِذَااشْتَهَى الرَّجُلُ الصُّورَةً دَخَلَ فِيهَا، وَإِنَّ فِیْہَا لِمُجْتَمِعَاتِ لِلْحُورِ الْعَیْنِ يَرْفَعْ بِأَصْوَاتٍ لَمْ يَسْمَعْ الْخَلَائِقِ مِثْلَهَا يَقُلْنَ: نَحْنُ الْخَالِدَاتُ فَلانَبِیْدَ، وَنَحْنُ النَّاعِمَاتُ فَلانَبَاسَ، وَنَحْنُ الرَّاضِيَاتُ فَلانَسْخَطُ، وَطُوبَى لِمَنْ كَانَ لَنَا، وَكُنَّا لَهُ۔ (زہدہناد:۹۔ ترمذی:۴/۶۸۶۔ ابن ابی شیبہ:۱۳/۱۰۰) ترجمہ: جنت میں ایک بازار ہے جس میں کوئی خریدوفروخت نہ ہوگی بلکہ مردوں اور عورتوں کی شکلیں ہں گی جب کوئی مرد کسی شکل کوپسند کرے گا تووہ اس میں داخل ہوجائے گا (اور اس مرد کی ویسی ہی شکل ہوجائے گی) اور وہیں پرحورعین کی محفلیں ہوں گی جوایسی اونچی اور خوبصورت آوازوں میں نغمہ سرائی کریں گی کہ ویسی نغمہ سرائی مخلوقات نے نہ سنی ہوگی، وہ کہیں گی ؎ نَحْنُ الْخَالِدَاتُ فَلانَبِیْدَ وَنَحْنُ النَّاعِمَاتُ فَلانَبَاسَ وَنَحْنُ الرَّاضِيَاتُ فَلانَسْخَطُ وَطُوبَى لِمَنْ كَانَ لَنَا، وَكُنَّا لَهُ ترجمہ:ہم ہمیشہ زندہ رہیں گی کبھی فنا نہ ہوں گی، ہم نعمتوں میں پلنے والے ہیں کبھی خستہ حال نہ ہوں گی، ہم راضی رہنے والی ہیں (اپنے خاوندوں پر کبھی) ناراض نہ ہوں گی، خوشخبری اور مبارک ہو اس کوجوہمارا خاوند ہے اور ہم اس کی بیویاں ہیں۔ بازار سے لوٹنے کے بعد شوہروں اور بیویوں کے جسموں کی خوشبوؤں میں اضافہ: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جنتی (آپس میں) کہیں گے کہ چلو جنت کی طرف چلیں جب وہ ٹیلوں یاپہاڑوں پرپہنچیں گے پھرواپس اپنی بیویوں کے پاس لوٹیں گے توکہیں گے ہم توتم سے ایسی خوشبو محسوس کررہے ہیں جوپہلے تم سے نہیں آئی تھی جب ہم تمہارے پاس سے گئے تھے؟ تووہ کہیں گی آپ بھی توایسی خوشبو کے ساتھ لوٹے ہیں جواس سے پہلے نہیں آتی تھی، جب تم ہمارے پاس سے گئے تھے۔ (زوائد زہد ابن المبارک:۲۴۱۔ حادی الارواح:۳۳۹) بازار کی نعمتیں: حضرت سعید بن المسیب رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے کہ ان کی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوئی توحضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا اللہ تعالیٰ ہمیں اور آپ کوجنت کے بازار میں ملادے توحضرت سعید بن المسیب نے عرض کیا: اے ابوہریرہ! کیا جنت میں بازار بھی ہوگا؟ فرمایا: ہاں! مجھے جناب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بتلایا کہ جنت میں ایک بازار ہوگا جس کوفرشتوں نے گھیر رکھا ہوگا، اس میں ایسی ایسی نعمتیں ہوں گی جن کوآنکھوں نے نہیں دیکھا اور نہ دلوں میں ان کا خیال گذرا اور نہ ہی ان کوکانوں نے سنا ہے؛ چنانچہ یہ جنتی اس بازار سے جس چیز کا دل چاہے گا لے لیں گے، اس بازار میں لوگ ایک دوسرے سے ملاقاتیں کریں گے؛ حتی کہ ان لوگوں میں سے ہرایک شخص اس شخص سے بھی ملاقات کرسکے گا جواس سے اوپر کے درجہ میں ہوگا جب یہ اس کے لباس کودیکھے گا تواس کوگھبراہٹ ہوگی اس کا تعجب ابھی ختم نہ ہوا ہوگا کہ اس (ادنی جنتی) پربھی ویسا ہی لباس پہنادیا جائے گا یااس سے بھی زیادہ خوبصورت لباس پہنادیا جائے گا اس لیے کہ وہاں کسی شخص کے لیے مناسب نہ ہوگا کہ وہ جنت میں غمگین ہو جیسا کہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں۔ (وصف الفردوس:۶۰۔ ترغیب وترہیب:۴/۴۹) فائدہ: اللہ تعالیٰ قرآن پاک میں یہ ارشاد فرماتے ہیں: وَقَالُوا الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَذْهَبَ عَنَّا الْحَزَنَ إِنَّ رَبَّنَا لَغَفُورٌ شَكُورٌo الَّذِي أَحَلَّنَا دَارَالْمُقَامَةِ مِنْ فَضْلِهِ لَايَمَسُّنَا فِيهَا نَصَبٌ وَلَايَمَسُّنَا فِيهَا لُغُوبٌ۔ (فاطر:۳۴،۳۵) ترجمہ: اور (وہاں جنت میں داخل ہوکر) کہیں گے کہ اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے جس نے ہم سے (ہمیشہ کے لیے رنج و) غم دور کیا، بے شک ہمارا پروردگار بڑا بخشنے والا بڑا قدردان ہے جس نے ہم کواپنے فضل سے ہمیشہ رہنے کے مقام میں لااتارا جہاں نہ ہم کوکوئی کلفت پہنچے گی اور نہ ہم کوکوئی خستگی پہنچے گی۔ ہروقت نعمت اور شان وشوکت میں اضافہ: حدیث:حضرت حسن رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: إِنَّ فِي الْجَنَّةِ سُوْقاً فِيْهَا كَثْبَانِ الْمِسْكِ، أَشَدُّ بَيَاضًا مِنْ الثَّلْجِ فَإِذَادَخَلَہَا أَہْلِ الْجَنَّۃِ أَرْسَلَ اللّٰہُ عَلَیْہِمْ رِیْحًا یُقَالُ لَہَا الْمُثِيرَةَ فَتُثِيرُ عَلَيْهِمُ ذَلِکَ الْمِسک فَیَنْصَرِفُوْنَ إِلَی أَزْوَاجِہِمْ وَلَہُمْ رِیْحٌ طَیِّبَۃٌ وَالْو ان مشرقۃ مَاخَرَجْتُمْ بِہَا مِنْ عِنْدِنَا فَیَقُوْلُوْنَ وَأَنْتُمْ وَاللہِ قَدْ ازددتن عِنْدَنَا طَیباً وَحَسَنًا وَجمالا فَیُنَادِیْہِمْ ملک مِنْ عِنْدالرَّحْمٰنِ کَذَلِکَ أَنْتُمْ یَاعباد اللہِ وَأَوْلِیَاءہ یجدد لَکُمْ نِعْمَتَہ وَکَرَامَتَہٗ کل وَقْت۔ (وصف الفردوس:۶۱) ترجمہ: جنت میں ایک بازار ہے جس میں کستوری کے ٹیلے ہیں جوبرف سے زیادہ سفید ہیں، جب جنتی حضرات اس میں داخل ہوں گے تواللہ تعالیٰ ان پرایک ہوا چلائیں گے اس ہوا کا نام مشیرہ ہوگا جو ان پرمشک پاشی کرے گی پھرجب یہ حضرات اپنی بیویوں کے پاس جائیں گے اور ان پرپاکیزہ خوشبو اور چمکنے دمکنے والی رنگینیاں آشکارا ہورہی ہوں گی (تووہ کہیں گی کہ) تم اتنا خوبصورتیوں کے ساتھ توہم سے روانہ نہیں ہوئے تھے؟ تووہ کہیں گے اور تم بھی تواللہ کی قسم ہمارے سامنے پاکیزگی اور حسن وجمال میں بڑھ رہی ہو؛ پھررحمٰن جل شانہ کی طرف سے ایک فرشتہ منادی کرے گا کہ آپ لوگ اللہ کے بندے اور دوست ہو اسی طرح پرتمہارے لیے ہروقت نعمت اور شان وشوکت میں تجدید کی جاتی رہے گی۔ خاوند بیوی کی پسندیدہ شکلیں: ترجمہ:حضرت عبید بن عمیر رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: إِنَّ فِی الْجَنَّۃِ سُوْقًا یمثل فِیْہَا لاہْلِ الْجَنَّۃِ الصور الحسان فَاذَااحب احدہُمْ مِنْہَا صُوْرۃ تحول فِیْہَا ثُمَّ یَرْجِعُ إِلَی زَوْجتہ فَإِذَا رَأَنَہُ قَالَ یَاوَلِیَ اللہ مَارَأیتکَ قِط أَحْسَنَ مِنْکَ الْیَوْمَ فَأَیْنَ کُنْتَ؟ فَیَقُوْل کُنْت مَعَ أَوْلِیَاءَ اللہِ فِیْ سُوْق الْجَنَّۃِ جَمَعَ اللہُ لَنَا فِیْہَا الصّوْر الْحسِان فتحول کُل أَمْری مِنافِیْمَا اخْتَار لِنَفْسِہِ فاخْترت الصورۃ التی انافِیْہَا، فَکَیْفَ ترینی یَاوَلیز اللہ؟ فَتَقُوْل یَاوَلِیَ اللہ مَارَأَیْتُ قط أَحْسَنَ مِنْکَ الْیَوْمل وَیَقُوْلُ ھُوَ: وَاللہِ یَاوَلیۃ اللہ مَارَأَیْتُ قط أحْسَنَ مِنْکَ الْیَوْمَ فَتَقُوْلُ یَاوَلِیَ اللہِ! فَإِنَّ اللہَ تَعَالٰی بعث إِلَیْنَا بَعْدَکَ بِحَللِ مِنْ حِلل الْجَنَّۃِ وَصورَنِی ہَذَہِ الصُّوْرۃ فَکَیْفَ تَرَانِیْ یَاوَلَی اللہ؟ فَیَقُوْلُ مَارَأَیْتُ قط احسن مِنْکَ الْیَوْمَ۔ (وصف الفردوس:۱۷۶) ترجمہ: جنت میں ایک بازار ہے جس میں جنتی حضرات کے لیے خوبصورت شکلوں کی مثالیں بنائی گئی ہیں، جنتیوں میں سے جب کوئی کسی شکل کوپسند کریگا تووہ اسی شکل میں ہوجائے گا؛ پھروہ اپنی بیوی کی طرف لوٹے گا جب وہ اس کودیکھے گی توکہے گی اے والی اللہ! میں نے آپ کوآج سے زیادہ حسین کبھی نہیں دیکھا آپ کہاں تھے؟ تووہ کہے گا میں اولیاء اللہ کے ساتھ جنت کے بازار میں تھا، اللہ تعالیٰ نے ہمارے لیے اس بازار میں حسین صورتیں جمع فرمائی تھیں ہم میں سے ہرایک آدمی نے جو صورت اپنے لیے پسند کی وہ اسی شکل میں تبدیل ہوکرگیا ہے؛ چنانچہ میں نے بھی اپنے لیے ایک صورت پسند کی جس میں اب نظر آرہا ہوں؛ اے اللہ کی ولی میں تمھیں کیسا لگ رہا ہوں؟ تووہ کہے گی اے اللہ کے ولی! میں نے آج آپ سے زیادہ کوئی چیز حسین نہیں دیکھی اور جنتی بھی کہے گا کہ قسم بخدا! میں نے بھی اے اللہ کے ولی! تم سے زیادہ حسین کوئی نہیں دیکھا، تووہ کہے گی کہ آپ کے چلے جاے کے بعد جنت کے ملبوسات میں سے کچھ پوشاکیں اللہ تعالیٰ نے ہمارے پاس بھیجی تھیں اور مجھے یہ صورت عطاء فرمائی، اے ولی اللہ! اب آ کوکیس لگ رہی ہوں؟ تووہ کہے گا میں نے آج تم سے زیادہ حسین کوئی چیز نہیں دیکھی۔ بازار کا سامان: عبداللہ بن عبدالحکم رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: إِنَّ فِي الْجَنَّةِ لَسُوقًا لَيْسَ فِيهَا بَيْعٌ وَلا شِرَاءٌ فِیْہَا الْحِلل وَالسندسُ وَالْإِسْتَبْرَق وَالْحَرِیْر وَالرفرف وَالْعَبْقَرِی وَالدر وَالْیَاقُوْتُ وَالْاکلِیل المعلقۃ فَیَاخُذُوْنَ مِنْ ذٰلِکَ مَااشتہت أَنْفُسَہُمْ لَایَنْقُص ذٰلِکَ مِنْہَا شَیْئاً وَفِیْہَا صُوَر کَصُور الرجال مِنج احسن مَایَکُوْن مکتوب فی نَحْرِ کل صورۃ مِنْہَا مِن تمنی أَنج یَکُوْنل حسنہ عَلَی صورتی جَعَل اللہ صورتہ عَلَی حسنی، من تمنی أَنْ یَکُوْن حسن وَجہہ عَلَی صورتی جَعَل اللہ صورتہ علی حسنی فمن تمنی ان یکون حسن وَجْہَہ مِثْل حسن تِلْکَ الصورۃ جَعَلَہ اللہ عَلَی تِلْکَ الصورۃ۔ (وصف الفردوس، حدیث نمبر:۱۷۷) ترجمہ: جنت میں ایک بازار ہے جس میں کوئی خریدوفروخت نہ ہوگی، اس میں پوشاکیں ہوں گی، رموٹا ریشم ہوگا، باریک ریشم ہوگا، سادہ ریشم ہوگا، بچھونے ہوں گے، عمدہ فرش ہوں گے، جوہر ہوں گے، یاقوت ہوں گے، لٹکے ہوئے تاج ہوں گے، جنتی حضرات ان میں سے جس چیز کا دل چاہے گا لے لیں گے مگر پھربھی اس بازار میں کمی واقع نہ ہوگی، اس بازار میں صورتیں ہوں گی جیسا کہ مردوں کی خوبصورت صورتیں ہوسکتی ہیں، ان میں سے ہرصورت کےس ی نے پر یہ لکھا ہوگا جوشخص یہ تمنا کرے کہ اس کا حسن میری صورت جیسا ہو اللہ تعالیٰ اس کی صورت کومیرے حسن کے مطابق بنادیں گے، جوشخص تمنا کرتا ہو کہ اس کے چہرے کا حسن میری صورت کے مطابق ہو اللہ تعالیٰ اس کی صورت کومیرے حسن کے مطابق کردیں گے، چنانچہ جوشخص تمنا کرے گا کہ اس کے شہرے کا حسن اس صورت کی مثل ہوجائے تواللہ تعالیٰ اس کواس صورت کے مطابق کردیں گے۔ بازار کی تجارت: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: لَوْأَذِنَ الله تَعَالَى في التِّجَارَةِ لأَهْلِ الجَنَّةِ لاتَّجَرُوا في الْبَزِّ وَالْعِطْرِ۔ (حلیہ ابونعیم:۱۰/۳۶۵۔ طبرانی صغیر:۱/۲۴۹) ترجمہ: اگراللہ تعالیٰ جنت والوں کوتجارت کرنے کی اجازت دیں تووہ ریشم اور عطر کی تجحارت کریں گے۔