انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** سخاوت آپ صحابہ کرام میں سب سے زیادہ سخی تھے "وَسَيُجَنَّبُهَا الْأَتْقَى،الَّذِي يُؤْتِي مَالَهُ يَتَزَكَّى" کے شان نزول آپ ہی ہیں؛چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جتنا مجھے ابوبکر صدیقؓ کے مال سے نفع پہنچا ہے کسی کے مال سے نہیں پہنچا، حضرت ابوبکر صدیق رو کر فرمانے لگے کہ میں اورمیرا مال کیا چیز ہے جو کچھ ہے سب آپ ہی کے طفیل ہے ،ایک اور حدیث میں ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابوبکر صدیقؓ کے مال میں ویسا ہی تصرف فرماتے تھے جیسا اپنے مال میں جس روز حضرت ابوبکر صدیقؓ ایمان لائے ہیں اس روز ان کے پاس چالیس ہزار درہم تھے آپ نے وہ سب کے سب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر خرچ کردئے ،ایک روز حضرت عمر فاروق جیش عسرت یا جنگ تبوک کے چندہ کا تذکرہ فرما کر کہنے لگے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ہمیں مال تصدق کرنے کا حکم دیا تو میں نے حضرت ابوبکر سے بڑھ کر مال تصدق کرنے کا مصمم ارادہ کرلیا اور اپنا نصف مال تصدق کردیا،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے دریافت کیا کہ اپنے اہل وعیال کے واسطے کچھ چھوڑا ہے میں نے عرض کیا کہ باقی نصف اتنے میں ابو بکر صدیق اپنا سارا مال لئے ہوئے آگئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اُن سے بھی وہی سوال کیا، انہوں نے جواب دیا کہ اہل وعیال کے لئے خدا اوررسول خدا کافی ہیں میں نے یہ دیکھ کر کہا کہ میں ابو بکر صدیق سے کسی بھی بات میں نہ بڑھ سکوں گا۔ حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ میں سب کا احسان اتار چکا ہوں البتہ ابوبکر صدیقؓ کا احسان باقی ہے، اس کابدلہ قیامت کے دن خدائے تعالیٰ دے گا کسی شخص کے مال سے مجھے اتنا فائدہ نہیں پہنچا جتنا ابوبکر صدیق کے مال سے۔