انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** مکی اور مدنی آیات آپ نے قرآن کریم کی سورتوں کے عنوان میں دیکھا ہوگا کہ کسی سورۃ کے ساتھ مکی اور کسی کے ساتھ مدنی لکھا ہوتاہے، اس کا صحیح مفہوم سمجھ لینا ضروری ہے، مفسرین کی اصطلاح میں "مکی آیت" کا مطلب وہ آیت ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بغرضِ ہجرت مدینہ طیبہ پہنچنے سے پہلے پہلے نازل ہوئی اور "مدنی آیت" کا مفہوم یہ ہے کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مدینہ پہنچنے کے بعد نازل ہوئی، بعض لوگ مکی کا مطلب یہ سمجھتے ہیں کہ یہ شہر مکہ میں نازل ہوئی اور مدنی کا یہ کہ وہ شہر مدینہ میں اُتری؛ لیکن یہ مطلب درست نہیں، اس لیے کہ کئی آیتیں ایسی ہیں جو شہر مکہ میں نازل نہیں ہوئیں لیکن چونکہ ہجرت سے پہلے نازل ہوچکی تھیں اس لیے انھیں مکی کہا جاتا ہے؛ چنانچہ جو آیات منی، عرفات یاسفر معراج کے دوران نازل ہوئیں وہ بھی مکی کہلاتی ہیں؛ یہاں تک کہ جو آیتیں سفرِ ہجرت کے دوران مدینہ کے راستہ میں نازل ہوئیں ان کو بھی مکی کہا جاتا ہے، اسی طرح بہت سی آیات ایسی ہیں جو شہر مدینہ میں نازل نہیں ہوئیں؛ مگر وہ مدنی ہیں؛ چنانچہ ہجرت کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت سے سفر پیش آئے جن میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ طیبہ سے سیکڑوں میل دور بھی تشریف لے گئے، ان تمام مقامات پر نازل ہونے والی آیتیں مدنی ہی کہلاتی ہیں؛ یہاں تک کہ اُن آیتوں کو بھی مدنی کہا جاتا ہے جو فتح مکہ یاغزوۂ حدیبیہ کے موقع پر خاص شہر مکہ یا اس کے مضافات میں نازل ہوئیں؛ چنانچہ آیت قرآنی:"اِنَّ اللہ یَأمُرُکُمْ اَنْ تُؤَدُّوا الْاَمَانَاتِ اِلٰیٓ اَھْلِھَا" مدنی ہے حالانکہ وہ مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی۔ (البرہان:۱/۱۸۸۔ مناہل العرفان: ۱/۱۸۸) پھربعض سورتیں تو ایسی ہیں کہ وہ پوری کی پوری مکی یاپوری کی پوری مدنی ہیں، مثلاً سورۂ مدثر پوری مکی ہے اور سورۂ آلِ عمرآن پوری مدنی؛ لیکن بعض مرتبہ ایسا بھی ہوا ہے کہ پوری سورت مکی ہے؛ لیکن اس میں ایک یاچند آیات مدنی بھی آگئی ہیں اور بعض مرتبہ اس کے برعکس بھی ہوا ہے، مثلاً سورۂ اعراف مکی ہے؛ لیکن اس میں"وَاسْاَلْھُمْ عَنِ الْقَرْیَۃِ الَّتِیْ کَانَتْ حَاضِرَۃَ الْبَحْرِ" سے لے کر"وَاِذْاَخَذَ رَبُّکَ مِنْ بَنِیْٓ اٰدَمَ"الخ، تک کی آیات مدنی ہیں، اسی طرح "سورۂ حج" مدنی ہے لیکن اس میں چار آیتیں یعنی "وَمَآاَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ مِنْ رَّسُوْلٍ وَّلَانَبِیٍّ اِلَّآاِذَاتَمَنّٰی" سے لے کر "عَذَابَ یَوْمٍ عَقِیْمٍ" تک مکی ہیں، اس سے یہ بھی واضح ہوجاتا ہے کہ کسی سورت کا مکی یامدنی ہونا عموماً اس کی اکثرآیتوں کے اعتبار سے ہوتا ہے اور اکثرایسا ہوتا تھا کہ جس سورت کی ابتدائی آیات ہجرت سے پہلے نازل ہوگئیں اُسے مکی قرار دیدیا گیا؛ اگرچہ بعد میں اس کی بعض آیتیں ہجرت کے بعد نازل ہوئیں ہوں۔ (مناہل العرفان: ۱/۱۹۲)