انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** واثق باللہ کی وفات واثق باللہ مرض استسقا میں مبتلا ہوا، اس کے تمام جسم پرورم آگیا تھا، علاج کی غرض سے اس کوگرم تنور میں بٹھایا گیا، اس سے مرض میں کچھ کمی محسوس ہوئی، اگلے دن تنور کوکسی قدر زیادہ گرم کیا گیا اور پہلے دن کی نسبت زیادہ دیر تک تنور میں بیٹھا رہا، جس کی وجہ سے بخار ہوگیا، تنور سے نکل کرمحافے میں سوار کرکے سیروتفریح کے لیے لے چلے، جب محافہ کوزمین پررکھ کردیکھا گیا توواثق باللہ فوت ہوچکا تھا؛ اسی وقت قاضی احمد بن داؤد، محمد بن عبدالملک وزیراعظم، ایتاخ وصیف، عمر بن فرح وغیرہ اراکینِ سلطنت قصرِ خلافت میں جمع ہوئے اور محمد بن واثق باللہ کوجونوعمر لڑکا تھا، تختِ خلافت پربٹھانے لگے، اس وقت وصیف نے حاضرین سے مخاطب ہوکر کہا کہ: کیا تم لوگ اللہ تعالیٰ سے نہیں ڈرتے کہ ایسے نوعمر لڑکے کوخلیفہ بناتے ہو؟ یہ الفاظ سن کرسب کوخیال ہوا اور اس کام سے رُک کرمستحقِ خلافت شخص کے متعلق گفتگو ہونے لگی، آخرواثق باللہ کے بھائی جعفر بن معتصم کوطلب کیا اور خلعت پہنا کرتختِ خلافت پربٹھایا اور متوکل علی اللہ کا خطاب دیا، متوکل علی اللہ نے سب سے پہلے بیعتِ خلافت لے کرواثق باللہ کی نمازِ جنازہ پڑھائی اور دفن کرنے کا حکم دیا۔ واثق باللہ مکہ کی سڑک پرمقام ہارونی میں دفن کیا گیا، پانچ برس، نومہینے خلافت کی اور ۳۶/برس چارمہینے کی عمر میں ۲۴/ذی الحجہ سنہ۳۳۲ھ بروز چہارشنبہ فوت ہوا، بہت مستقل مزاج اور برداشت کرنے والا شخص تھا؛ مگرمسئلہ خلقِ قرآن کے متعلق اس سے بہت زیادتیاں ہوئی، آخر عمر میں یہ خبط اس سے دور ہوگیا۔