انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حیات طیبہ۶۱۹ء مقاطعہ کا خاتمہ قریش نے بنی ہاشم کا مقاطعہ غیر معیّنہ مدت کے لئے کیا تھا؛ لیکن و ہ تین سال سے زیادہ بر قرار نہ رہ سکا، مورخین عام طور پر تین سال کی مدت یکم محرم ۷ نبوت سے ختم ۹ نبوت بتاتے ہیں ، آنحضرت ﷺ او رآلِ ہاشم نے شعب ابی طا لب میں مسلسل تین برس تک مصیبتں جھیلیں، آخر کار دشمنوں ہی کو رحم آیا اور خود انہی کی طرف سے اس معاہدہ کو توڑنے کی تحریک ہوئی، وہ اس طرح کہ ہشام بن عمرو خاندان بنی ہاشم کاقریبی رشتہ دار تھا اور اپنے قبیلہ کا ممتاز فردبھی، وہ چوری چھپے بنو ہاشم کو غلّہ وغیرہ بھیجتا رہتا تھا، ایک دن وہ زہیر بن ابی امیہ بن مغیرہ کے پاس جو عبد المطلب کے نواسے تھے گیا اور کہا : کیوں زہیر ! کیا تم کو یہ پسند ہے کہ تم کھاؤ پیو ، آزادی سے پھرو اور تمہارے ننھیالی رشتہ دار ہر راحت سے محروم رہیں اور انھیں کھانے کو کچھ نہ مل سکے، زہیر نے کہا : کیا کروں تنہا ہوں ، ایک شخص بھی میرا ساتھ دے تو میں اس ظالمانہ معاہدہ کو پھاڑ کر پھینک دوں، ہشام نے کہا کہ میں تمہارے ساتھ ہوں ، پھر ہشام نے مطعم بن عدی بن نوفل سے ملاقات کی اور اُسے راضی کر لیا اور چوتھا آدمی فراہم کرنے کے لئے کہا، ہشام ابو البختری کے پاس پہنچا اور اسے بھی راضی کر لیا، مطعم نے کہا کہ پانچواں ساتھی مل جائے تو کام آسان ہو جائے گا، ہشام کو زمعہ بن الاسود کا خیال آیا، چنانچہ یہ سب اُس کے پاس گئے اور وہ بھی راضی ہو گیا، وہ سب مکہ کے بالائی حصہ میں واقع " حطم الجحون " میں جمع ہوئے اور اتفاق رائے سے یہ طئے کیا کہ صحیفہ کو منسوخ کردیا جائے، دوسرے دن سب مل کر حرم میں گئے، زہیر نے بیت اﷲ کا طواف کرنے کے بعد سب لوگوں کو مخاطب کر کے کہا" اے اہل مکہ ! یہ کیسا انصاف ہے کہ ہم لوگ آرام سے بسر کریں اور بنو ہاشم کو آب و دانہ نصیب نہ ہو، خدا کی قسم ! میں اس ظالمانہ معاہدہ کو چاک کر دوں گا" یہ سنتے ہی ابو جہل نے پکار کر کہا کہ اس معاہدہ کو کوئی ہاتھ نہیں لگا سکتا ، اس پر زمعہ بن الاسود نے کہا کہ جب یہ ظالمانہ معاہدہ لکھا گیا تھا اس وقت بھی ہم راضی نہ تھے، ان لوگوں میں یہ بحث و تکرار ہو رہی تھی کہ ابو طالب حرم میں آئے اور کہا کہ میرے بھتیجے محمدﷺ نے مجھ سے کہا ہے کہ اس عہد نامہ کی ساری تحریر سوائے لفظ اللہ کے دیمک چاٹ گئی ہے ، خدا کی قسم کہ اس نے کبھی جھوٹ نہیں کہا، اس لئے تم اس معاہدہ کو منگوا کر دیکھو اور یہ صحیح ہے تو اسے چاک کر دو اور اگر غلط ہو تو میں محمدﷺ کو تمہارے حوالے کرنے تیار ہوں، سب نے ابو طالب کی بات سے اتفاق کیا اور عہد نامہ منگوا کر کھولا گیا تو کفار قریش نے حیرت سے دیکھا کہ اس میں سوائے " با سمک اللّہم" کے ساری تحریر دیمک کھا گئی تھی، مطعم بن عدی نے عہد نامہ کو چاک کر دیا، ابو طالب نے بیت اللہ کا غلاف پکڑ کر دعا کی" ائے اللہ ! ان لوگوں کے خلاف ہماری مدد فرما جنھوں نے ہم پر ظلم کیا اور ہماری رشتہ داریوں کو قطع کیا" اس کے بعد وہ پانچوں سردار ہتھیار باندھ کر بنو ہاشم کے پاس گئے اوربنو ہاشم کو شعب سے نکل کر اپنے اپنے گھروں کو جانے کے لئے کہا، ابو طالب نے ان پانچ سرداروں کی مدح میں قصیدہ لکھا ۔ حضرت عبداللہ بن عباس کی ولادت شعب ابی طالب سے نکلنے سے کچھ دن پہلے حضرت عبداللہؓ بن عباس کی ولادت ہوئی، ا ن کی والدہ اُم الفضل تھیں جو ابتدائی ایمان لانے والی صحابیہ ہیں اور اُم المومینن حضرت میمونہ ؓ کی بہن تھیں، حضور اکرم ﷺ نے حضرت عبداللہؓ کو اپنے گلے سے لگا کر دعا فرمائی جس کی برکت سے وہ بعد میں" امام المفسرین" بنے۔