انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
استاذ کی موجودگی میں امامت صحیح ہے یا نہیں؟ اگر کوئی امام اپنی موجودگی میں اپنے استاذ سے نماز پڑھوادے اور کسی وجہ سے کچھ لوگ استاذ کے پیچھے نمازنہ پڑھیں اور پھر ان کے اعتراض پر استاذ کی بے عزتی سمجھ کر نماز پڑھانا چھوڑدے ، پھر والد کے سمجھانے پرپھر رجوع ہوجائے اور نماز پڑھانا شروع کردے، تو اس سلسلہ میں پہلے تو یہ تصور ہی غلط ہے کہ استاذ کی موجودگی میں شاگرد نماز پڑھادے تو استاذ کی بے عزتی ہوگئی، خاص کر جبکہ شاگرد کی درخواست پر خود استاذ امام بننا پسند نہ کرے، البتہ بلا وجہِ شرعی دل میں کسی کے خلاف رنجش رکھنا بہت برا ہے، امام صاحب اگر فتنہ کو ختم کرنے کے لئے صاحب کا کہنا مان لیں اور نماز پڑھادیا کریں تو اس میں استاذ کی بے ہوتی ہے اور نہ اور کوئی گناہ ہے، جو لوگ استاذ سے رنجش رکھتے ہیں ان کو دل صاف رکھنا ضروری ہے۔ (فتاویٰ محمودیہ:۶/۳۴۹،مکتبہ شیخ الاسلام، دیوبند)