انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** وفدبلی(ربیع الاول۹ہجری) یمن کے ایک قبیلہ کا ایک وفد ماہ ربیع الاول میں حضور ﷺکی خدمت میں آیا تھا، وفد کے افراد کی تعداد معلوم نہیں، حضرت ردیفع ؓ بن ثابت انہیں لے کر حضور ﷺکے پاس آئے اور عرض کیا کہ یہ میرے قبیلہ کے لوگ ہیں، ارشاد ہوا کہ تجھے اور تیری قوم کوہم خوش آمدید کہتے ہیں، اللہ جس کے لئے بھلائی کا ارادہ کرتا ہے اسے اسلام کی ہدایت دیتا ہے ، وفد کے امیرا بو الغیابؓ نے عرض کیا کہ ہم نے بت پرستی سے توبہ کر کے اسلام قبول کر لیا ہے، جو کچھ آپﷺ لائے ہیں اس کی تصدیق کرتے ہیں، انہوں نے کچھ سوالات بھی کئے جن کے جوابات حضور ﷺ نے دئیے، وفد قیام گاہ پر لوٹا تو حضرت ردیفع ؓکہتے ہیں کہ میری حیرت کی کوئی انتہا نہ رہی جب میں نے دیکھا کہ رسول اللہﷺ خود کھجوریں لئے میرے گھر کی طرف آ رہے ہیں ، فرمایا ان کھجوروں سے ان کی دعوت کرو، وہ تین دن ٹھہرے ، حضور ﷺنے انعام اور تحائف دے کر رخصت فرمایا، وفد بنی اسد بن خزیمہ(ابتداء ۹ھ) اس وفد میں دس افراد شامل تھے، جب یہ وفد آیا تو حضور ﷺ معہ صحابہؓ مسجد میں تشریف فرماتھے ، حضرمی بن عامر نے کہا کہ یا رسول اللہ ! آپﷺ کا کوئی نمائندہ ہماری طرف نہیں آیا ، پھر بھی ہم اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اور آپﷺ کی رسالت کی گواہی دیتے ہیں ، ہم خشک سالی کے موسم میں آپﷺ کے پاس حاضر ہوئے ہیں ، اس موقع پر سورۂ حجرات کی آیت ۱۷ نازل ہوئی : (ترجمہ ) " یہ لوگ تم پر احسان رکھتے ہیں کہ مسلمان ہوگئے ہیں ، کہہ دو اپنے مسلمان ہونے کا مجھ پر احسان نہ رکھو بلکہ اللہ تم پر احسان رکھتا ہے کہ اس نے تمہیں ایمان کا راستہ دکھایا بشرطیکہ تم سچے ہو" ( سورۂ حجرات : ۱۷ ) اس وفد میں طلحہ بن خویلد بھی شامل تھا جس نے ابو بکرؓ صدیق کے دور خلافت میں نبوت کا دعویٰ کیا تھا۔