انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** دولت بنی بویہ پرایک نظر بویہ ماہی گیر دیلمی کی اولاد کا حال اوپر مذکورہ ہوچکا ہے، انہیں لوگوں نے خلافت پرمستولی ہوکر خلافت کی عمت کوخاک میں ملایا، سوبرس سے زیادہ عرصہ تک یہ لوگ خلیفہ بغداد اور عراق وفارس پرقابض ومتصرف رہے، یہ لوگ شیعہ تھے، اس لیے سنیوں کواس سوسال کے عرصہ میں جواذیتیں پہنچی ہیں، ان کا تصور بہت ہی دردانگیز ہے؛ مگران کے دورِ حکومت میں علویوں کوکوئی خاص نفع نہیں پہنچا، یہ لوگ اگرچہ محب اہلِ بیت ہونے کا دعویڑ کرتے تھے مگر انہوں نے کسی علوی کوطاقتور بنانے اور برسرحکومت لانے کی کوشش نہیں کی، ان میں بعض شخص علم دوست بھی مشہور ہیں اور ان کے زمانے میں بعض مدارس بھی جاری ہوئے مگران سب پرمجوسیت غالب تھی اور انہوں نے حکومتِ عباسیہ کومٹاکراپنی قوم وخاندان کی حکومت قائم کرنے کی کوشش کی۔ ان کے زمانے میں عربی سیادت کے تمام نقوش مٹ گئے، ان کے کارناموں میں سب سے بڑا کارنامہ یہ ہے کہ انہوں نے سوبرس سے زیادہ عرصہ تک شیعہ سنیوں کوبرسرِجنگ رکھا اور مذاہب اسلام (یہاں مذاہب اسلام سے مراد ہے فرقۂ ضالہ یعنی وہ گمراہ فرقے جواس امت میں ظاہر ہوئے، مثلاً: سبائی گروہ، باطنی فرقہ وغیرہ) میں بعض ایسی شرکیہ مراسم جاری کیں جوآج تک مسلمانوں کے گلے میں طوق لعنت بنی ہوئی پڑی ہیں، ان کی حکومت کا دائرہ فارس وعراق سے باہر تک نہیں پہنچا، خراسان وماوراءالنہر پران کوحکومت کرنی نصیب نہیں ہوئی، شام وحجاز بھی ان کے اثر سے پاک رہا، ان کی حکمرانی کے سو، سوا سو برس بدنظمی، لوٹ مار اور فتنہ وفساد سے لبریز ہیں؛ لہٰذا خاندان بویہ مسلمانوں کے لیے کوئی مبارک خاندان نہ تھا، ان لوگوں نے مسلمانوں کے رُعب ووقار اور اسلامی سلطنت کی عظمت کوبرباد کرنے میں سب سے زیادہ کام کیا اور ایسی کوئی یادگار نہ چھوڑی جس پرآج مسلمان فخرکرسکیں؛ بہرحال سنہ۴۴۷ھ میں اس خاندان کی حکومت کا خاتمہ ہوگیا اور اس کی جگہ سلجوقیہ حکومت، قائم بامراللہ کے عہد خلافت میں قائم ہوگئی۔