انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** مصر وشام کی اسلامی تاریخ کا اجمالی تتمہ اتابکانِ شام سلجوقیوں کی سلطنت کے ضعیف ہونے پر خو خاندان سلجوقیہ کے بہت سے ٹکڑے ہوگئے اور انہوں نے اپنی الگ الگ حکومتیں قائم کیں، اسی طرح اتابکوں کی بہت سی حکومتیں الگ الگ قائم ہوئیں اوراس طرح ایران وخراسان وعراق وفارس وشام وایشائے کوچک میں مسلمانوں کی چھوٹی چھوٹی بہت سی سلطنتیں پیدا ہوگئیں،جن کا حال اوپر مذکور ہوچکا ہے،انہیں میں سے خاندانِ سلجوقیہ کی ایک سلطنت ایشیائے کوچک میں قائم ہوئی جس کا دارالسلطنت شہر قونیہ تھا اورجو سلاجقہ روم کے نام سے موسوم ہے یہ سلطنت ترکوں کی عثمانیہ سلطنت کے قائم ہونے تک باقی رہی،اسی طرح ملکِ شام میں اتابکوں کی ایک خود مختار سلطنت قائم ہوئی جس کو اتابکانِ شام کے نام سے موسوم کرتے ہیں۔ ۵۲۱ھ میں اتابک عماوالدین زنگی نے ملکِ شام میں اپنی خود مختار حکومت کی بنیاد رکھی،اس عماد الدین زنگی کا حال اوپر خلفاء کے سلسلہ میں آچکا ہے،۵۴۴ھ میں جب عما والدین زنگی نے وفات پائی تو اُس کے تین بیٹے نور الدین زنگی،سیف الدین زنگی قطب الدین زنگی موجود تھے،ان تینوں نے ملک شام میں الگ الگ شہروں میں حکومتیں قائم کرکے نورالدین زنگی کو اپنا سردار اورسلطان تسلیم کیا، جس طرح ایشیائے کوچک کے سلاجقہ روم عیسائیوں سے ہمیشہ برسر پیکار رہے،اسی طرح اتابکانِ شام بھی عیسائیوں ہی کے حملوں کی روک تھام میں مصروف تھے خاص کر سلطان نور الدین نے عیسائیوں کے خلاف بڑے بڑے کارہائے نمایاں انجام دئیے، حلب موصل اوردمشق اس خاندان کے حاکم نشین شہر تھے،سلطان نورالدین زنگی بڑا بہادر ،باخدا اورنیک طینت شخص تھا،۴۹۰ھ سے بیت المقدس عیسائیوں کے قبضے میں تھا اورانہوں نے وہاں اپنی ایک سلطنت قائم کرلی تھی،تمام برا عظم یورپ بیت المقدس کی اس عیسائی سلطنت کا ممدومعاون تھا،سلطان نورالدین کی تمام تر ہمت وتوجہ اس کوشش میں صرف ہوئی کہ بیت المقدس کو عیسائیوں کے قبضے سے نکالا جائے،مگر سلطان نورالدین زنگی اپنی زندگی میں بیت المقدس کو آزادانہ کراسکا۔ اُس کے بعد سلطان صلاح الدین ایوبی نے اس کام کو بحسن وکوبی انجام دیا، نور الدین کو بغداد کے عباسی خلیفہ نے سلطان کا خطاب اورملکِ شام کی باقاعدہ سندِ حکومت عطا کردی تھی، اسی سلطان کے عہدِ حکومت میں فرنگیوں نے مصر پر زور ڈالنا چاہا،جہاں خاندانِ عبیدی کا آخری فرماں روا عاضد بر سرحکومت تھا، عاضد نے سلطان نورالدین سے امداد طلب کی اورنورالدین نے اپنے سپہ سالار شیر کوہ اوراس کے بھتیجے صلاح الدین کو مصر بھیجا،چند روز کے بعد عبیدی حاکم مصر فوت ہوا اورمصر پر صلاح الدین کی حکومت قائم ہوئی،اس کے چند روز بعد سلطان نورالدین زنگی کا بھی انتقال ہوا اور ملک شام میں دمشق کے تخت پر نورالدین کا بیٹا ملک صالح تخت نشین ہوا،چند روز کے بعد سیف الدین بن قطب الدین نے موصل میں اپنی الگ حکومت قائم کی اورانجام کار شام کے ملک پر بھی سلطان صلاح الدین ایوبی ہی کا قبضہ ہوگیا، سلطان صلاح الدین ایوبی نے سلطان نورالدین کی اولاد اورخاندان کے ساتھ بہت رعایت ومروت کا برتاؤ رکھا اورملک شام میں اس خاندان کے افراد ہلاکوخان کے حملہ تک برسرِ حکومت واقتدار رہے،لیکن اُن کی حکومت برائے نام اوربہت محدود رقبہ پر تھی،حقیقتاً سلطان نورالدین کے بعد حکومت وسلطنت سلطان صلاح الدین ایوبی سے متعلق ہوگئی۔