انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** عذابات کی کچھ تفصیل جس طرح جنت میں اعلیٰ سے اعلیٰ نعمتیں ہوں گی جو تصور میں نہیں آسکتیں، ایسے ہی جہنم کی سزاؤں وعذاب کی سختی کابھی صحیح اندازہ یہاں مشکل ہے، جہنم محض آگ ہی آگ ہے جو ہزارہاسال سے روشن ہے اور دن بدن اس کی تیزی بڑھتی ہی جاتی ہے، آگ جلتے جلتے اب سیاہ وتاریک ہوچکی ہے، ایندھن بھی دنیا کی طرح لکڑیاں نہ ہوں گی، بلکہ انسان، پتھر، اور بت وغیرہ، حدیث میں مذکور ہے کہ جہنم كی آگ دنیا کی آگ سے سترگنازیادہ اثر رکھتی ہے، دنیا کی آگ ایک گھڑی ومنٹ كےليے قابل برداشت نہیں ہوتی تو اس آگ کو کیا برداشت کیا جاسکے گا،وه نہایت گہری کہ اوپرسے کوئی چیز پھینکی جائے تو مسلسل سترسال تک گرنے کے باوجود تہہ تک نہ پہنچے گی، نہایت لمبی وچوڑی، انتہائی موٹی موٹی دیواریں، جس میں سات دروازے اور سات منزلیں ہوں گی، ہرایک کو خوب پھیلاکر جگہ دی جائے گی اور تکلیف بڑھانے کیلئے ہرایک کے جسم کو تصورسے باہر حدتک لمبا وچوڑا کردیا جائے گا، تاکہ تکلیف کا زیادہ سے زیادہ احساس ہو، جہنم بڑی ناراضگی اور غیض وغضب میں ہوگی، دورہی سے جہنم میں جانے والوں کو دیکھ کر اس سے آوازیں نکلیں گی، اونٹوں کے برابر سانپ اور ڈسنے کی سوزش دسیوں سال تک ہوگی، بڑے بڑے خچروں کی مانند بچھو، نہ کھانا ملے گا نہ پانی، بلکہ کھانے کو آگ کے کانٹے اور زقوم جیسے پھل ہوں گے اور پینے کو یاتو زخموں کا خون وپیپ، یاتیل کی تلچھٹ کی مانند کھولتاہوا پانی جو سب کچھ جلاکر پیٹ کے راستے سے باہر کردے گا، سرپر کھولتاہوا پانی ڈالا جائے گا اور لوہے کے کوڑے مارے جائیں گے، آگ کی زنجیر وطوق پہنائے جائیں گے، گندھک کے کپڑے ہوں گے جو مزید جلن وتپش پیدا کردیں گے بلکہ خود جلیں گے، ان تمام تکالیف کے باوجود نہ تو موت ہوگی اور نہ ہی صبر آسکے گا، اس لئے کہ تکلیف بڑھتی ہی رہے گی، ان ظاہری تکلیفوں کے علاوہ فرشتوں کے تکلیف دہ جملے نیز اہل ایمان کی باتیں الگ ہوں گی، بڑی تعداد میں انسان جہنم میں جائیں گے، سب کے چہرے سیاہ، جسم کا ایک ایک حصہ نہایت بڑا حتی کہ اکثر اعضاء کھال وزبان وغیرہ میلوں لمبی کردی جائیں گی، سب سے ہلکا عذاب یہ ہوگا کہ آگ کی جوتیاں پہنادی جائیں گی مگر ان کا اتنا اثر ہوگاکہ ان کی وجہ سے انسان کا دماغ کھولے گا، خلاصہ یہ ہے کہ وہ ایسی تکلیف کی جگہ ہوگی کہ ایک آدمی جس نے دنیا میں ساری زندگی بڑی راحت اور عیش وآرام میں گزاری ہوگی اسے جہنم میں ایک غوطہ دے کر نکال لیا جائے گا اور وہ اُس سالہاسال کی راحت وآرام کو بھلابیٹھے گا اور کہے گا کہ میں نے تو کبھی آرام دیکھا ہی نہیں۔ (البقرة:۲۴،مسلم، بَاب فِي شِدَّةِ حَرِّ نَارِ جَهَنَّمَ وَبُعْدِ قَعْرِهَا وَمَا تَأْخُذُ مِنْ الْمُعَذَّبِينَ، حدیث نمبر:۵۰۷۶،۵۰۷۷،۵۰۷۸،بخاري، بَاب صِفَةِ النَّارِ وَأَنَّهَا مَخْلُوقَةٌ، حدیث نمبر:۳۰۲۵)