انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** جنت کے مکانات محلات وقصور: حدیث: حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ترجمہ:جنت میں ایک محل ایسا ہے جس میں سوائے نبی یاصدیق یاشہید یاعادل حکمران کے کوئی داخل نہیں ہوسکے گا، توحضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جواللہ چاہے نبوت کوتواللہ نے (آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر) تمام کردیا ہے اور شہادت تووہ میرے نصیب میں کہاں (لیکن حضرت عمرشہید بھی ہوئے تھے) اور امام عادل بننا تواگراللہ تعالیٰ نے چاہا، توآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی أَللّٰہُمَّ ارْزُقْ عُمَرَ ذٰلِکَ اے اللہ! عمر کوبھی یہ محلات عطاء فرما۔ (وصف الفردوس:۲۵) ایک محل میں چالیس محلات: حدیث: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: دارالمؤمن فی الجنۃ من لؤلؤۃ واحدۃ فیہا اربعون قصراً، وفی وسطہا شجرۃ تنبت باحل، منطقۃ باللؤلؤ والمرجان۔ (وصف الفردوس:۲۶) ترجمہ:مؤمن کا گھر جنت میں ایک ہی چمکدار موتی کا ہوگا جس میں چالیس محلات ہوں گے ان کے درمیان میں ایک درخت ہوگا جولباس اگائے گا اور لؤلؤ اور مرجان سے گھرا ہوا ہوگا۔ شان تعمیرِ محلات: حدیث: حضرت لیث بن عبداللہ بن جعفرؓ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: صور الجنۃ ظاہرہا ذہب احمر وباطنہا زبرجدا اخضروا برجھا یاقوت وشرفہا لؤلؤ۔ (وصف الفردوس:۳۰) ترجمہ:جنت کے محلات کا ظاہری حصہ سرخ سونے کا ہے اور ان کا اندرونی حصہ سبز زبرجد کا ہے، ان کے گنبد یاقوت کے ہیں اور کنگرے موتی کے ہیں۔ ہرمؤمن کے نوعالی شان محالات: حدیث: حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: لکل مؤمن فی الجنۃ تسع قصور من قصور الجنۃ، قصر من فضۃ شرفہ ذھب، وقصر من ذھب شرفہ فضۃ، وقصر من لؤلؤ شرفہ یاقوت، وقصر من یاقوت شرفہ لؤلؤ، وقصرمن زبرجد شرفہ یاقوت، وقصر من یاقوت شرفہ زبرجد، وقصر من نور یکاد یذھب بالابصار وقصر لاتدرکہ الابصار، وقصر علی لون العرش وکل قصر مائۃ فرسخ فی مائۃ فرسخ ولکل قصر منہا الف مصراع (وصف الفردوس:۳۱) ترجمہ:جنت کے محلات میں سے ہرمسلمان کے لیے نومحل ہوں گے، ایک محل چاندی کا ہوگا، جس کے کنگرے سونے کے ہوں گے، ایک محل سونے کا ہوگا جس کے کنگرے چاندی کے ہوں گے، ایک محل لؤلؤ (موتی) کا ہوگا جس کے کنگرے یاقوت کے ہوں گے، ایک محل یاقوت کا ہوگا جس کے کنگرے لؤلؤ کے ہوں گے، ایک محل زبرجد کا ہوگا جس کے کنگرے یاقوت کے ہوں گے، ایک محل زبرجد کا ہوگا جس کے کنگرے یاقوت کے ہوں گے، ایک محل یاقوت کا ہوگا جس کے کنگرے زبرجد کے ہوں گے، ایک محل ایسے نور کا ہوگا کہ آنکھیں خیرہ کردے، ایک محل ایسا ہوگا کہ (دنیاوی) آنکھیں اس کے نظارہ کی تاب نہیں رکھتیں اور ایک محل عرش کے رنگ کی طرح کا ہے اور ہرمحل آٹھ آٹھ سوکلومیٹر میں ہے اور ان میں سے ہرایک محل کے ہزاردروازہ کے پٹ ہیں۔ محلات کی سیر: حضرت ضحاک بن مزاحم رحمہ اللہ فرماتے ہیں جب جنتی جنت میں چلے جائیں گے تو ان میں سے ہرمرد کوایک فرشتہ ملے گا جواس کے ہاتھ سے پکڑ کرچاندی کے ایک محل کے پاس لائے گا جس کے گنبد سونے کے ہوں گے اور اس کے اردگرد درخت ہوں گے، ان کی ہردوگنبدوں کے درمیان کئی نہریں ہوگی، ایک غلام اس کوآواز دے گا مرحباً اے ہمارے آقا ومولیٰ! پھراپنے محل میں داخل ہوگا اور جوکچھ اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے تیار رکھا ہے اس کودیکھے گا، فرشتہ اس کا ہاتھ پکڑ کرلؤلؤ کے محل پرلائے گا جس کے گنبد یاقوت کے ہوں گے اس کے گرد درخت ہوں گے اور نہریں ہردوگنبدوں کے درمیان بہتی ہوں گی ایک غلام اس کوپکار کرکہے گا مرحباً اے ہمارے سردار اور آقا! پھروہ فرشتہ اس کولیکر محل میں داخل کریگا اور جوکچھ اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے تیار کیا ہے اس کودکھلائے گا؛ پھرا سکا ہاتھ پکڑ کرزبرجد کے محل پرلائے گا جس کے گنبد یاقوت کے ہوں گے اس کے گرد درخت اور نہریں ہوں گی، ہردو گنبدوں کے درمیان ایک فرشتہ اس کوندا کریگا مرحباً اے ہمارے سیدومولا! پھر اس کومحل میں داخل کریگا اور جوکچھ اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے تیار فرمایا ہے اس کوملاحظہ کریگا؛ اسی طرح ایک محل سے دوسرے محل کی سیر کرائی جائے گی؛ حتی کہ وہ تمام محلات کی سیر کریگا؛ پھراس سے فرشتہ کہے گا: اے اللہ کے دوست! یہ تمام محلات جن کوآپ نے ملاحظہ فرمایا ہے اور چاندی کے محل سے لیکر اس محل تک میں تشریف لے گئے تھے یہ اور جوکچھ ان محلات کے درمیان میں ہے سب آپ کے لیے ہے۔ (وصف الفردوس:۳۲) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک ہزار محلات: ارشادِ باری تعالیٰ وَلَسَوْفَ يُعْطِيكَ رَبُّكَ فَتَرْضَى (الضحیٰ:۵) اور آخرت آپ کے لیے دنیا سے بدرجہا بہتر ہے اس کی تفسیر میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کوجنت میں لؤلؤ کے ایک ہزار محلات عطاء فرمائیں گے جن کی مٹی کستوری کی ہوگی اور ہرمحل کے لیے زیب وزینت آسائش وآرام کی سب چیزیں موجود ہوں گی۔ (وصف الفردوس:۳۵۔ ابن ابی شیبہ:۱۵۸۲۷) چار ارب نوے کروڑ مکانات: حدیث: حضرت عبداللہ بن عمروبن العاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جنت میں ایک نہر ہے جس کے گرد بہت سے قلعے اور سبزہ زار ہیں، اس میں سترہزار محلات ہیں، ہرمحل میں سترہزار مکان ہیں، اس میں نبی یاصدیق یاشہید یاعادل حکمراں کے سوا کوئی داخل نہ ہوسکے گا۔ (وصف الفردفوس:۲۶) نبی، صدیق، امام عادل اور محکم فی نفسہٖ کے چار ارب نوے کروڑ کمرے: حضرت کعب احبار رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جنت میں ایک محل ہے جس میں سترہزار گھر ہیں ہرگھر میں سترہزار کمرے ہیں، ان میں نہ توکوئی کٹاؤ ہوگا نہ پھٹن ہوگی نہ جوڑ ہوگا یہ ایک یاقوت کے ستون پرقائم ہوگا اس میں نبی، صدیق، شہید، امام عادل اور محکم فی نفسہٖ داخل ہوگا۔ (وصف الفردفوس:۲۷۔ مصنف ابن ابی شیبہ:۱۵۸۸۱) فائدہ:محکم فی نفسہٖ اس اسیر کوکہتے ہیں جوکسی دشمن اسلام کی قید میں ہو جس کویہ کہا جائے کہ یاتوتم کافر ہوجاؤ ورنہ قتل کردیئے جاؤ گے تواس نے قتل ہوجانا قبول کرلیا مگراللہ کے ساتھ کفر نہ کیا۔ (وصف الفردفوس:۲۷۔ مصنف ابن ابی شیبہ:۱۵۸۸۱) محل ابراہیم علیہ السلام: حدیث: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: إن في الجنة لقصرا من لؤلؤ ليس فيه صدع ولاوهن أعده الله عز وجل لخليله إبراهيم صلى الله عليه وسلم ۔ (صفۃ الجنۃ ابن ابی الدنیا:۱۷۱۔ حادی الارواح:۱۹۳) ترجمہ:جنت میں لؤلؤ کا ایک محل ہے جس میں نہ توکوئی پھٹن ہے اور نہ (تعمیر کی) کوئی کمزوری ہے، اس کواللہ تعالیٰ نے اپنے خلیل حضرت ابراہیم علیہ السلام کے لیے تیار فرمایا ہے۔ محل عمر رضی اللہ عنہ: حدیث: حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: رَأَيْتُنِي دَخَلْتُ الْجَنَّةَ فَرَأَيْتُ قَصْرًا أَبْیَضُ بِفِنَائِهِ جَارِيَةٌ فَقُلْتُ لِمَنْ هَذَا الْقَصْرِ؟ فَقَالُوْا لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّاب، فَأَرَدْتُ أَنْ أَدْخُلَهُ فَأَنْظُرَ إِلَيْهِ فَذَكَرْتُ غَيْرَتَكَ۔ (صفۃ الجنۃ ابن ابی الدنیا:۱۷۳۔ بخاری:۳۶۷۹) ترجمہ:میں نے خودکودیکھا کہ جنت میں داخل ہوا ہوں اور ایک محل دیکھا جس کے صحن میں ایک لڑکی موجود تھی، میں نے پوچھا یہ محل کس کا ہے؟ توانہوں نے بتایا کہ عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کا ہے تومیں نے چاہا کہ اس میں داخل ہوکر دیکھوں مگر مجھے تمہاری غیرت یاد آگئی۔ توعمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: میرے ماں باپ آپ پرقربان یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں آپ پرغیرت کھاؤنگا؟۔ ایک ارب حورعین والا محل: حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے یہ آیت پڑھی جَنَّاتُ عَدْنٍ پھرفرمایا جنت میں ایک (قسم کا) محل ہے جس کے چالیس ہزار دروازوں کے پٹ ہیں ہردروازہ پرپچیس ہزار حورعین ہیں، ان میں کوئی داخل نہیں ہوسکے گا مگر نبی پھرفرمایا یارسول اللہ آپ کومبارک ہو، یاصدیق داخل ہوگا؛ پھرفرمایا: اے ابوبکر! آپ کوبھی مبارک ہو یاشہید داخل ہوگا؛ مگرعمر کے لیے شہادت کا رتبہ کہاں؛ پھرفرمایا وہ ذات جس نے مجھے (کفر کی) بدحالی سے نکالا وہ اس پربھی قادر ہے کہ مجھے شہادت کا رتبہ عطاء فرمائے (چنانچہ آپ کی یہ تمنا بھی پوری ہوئی اور آپ شہادت کے رتبہ پرفائز ہوئے)۔ (صفۃ الجنۃ ابن ابی الدنیا:۱۷۴۔ مصنف ابن ابی شیبہ:۱۵۸۷۹) فائدہ:چار ہزار دروازوں کے پٹوں میں سے ہرایک کوجب پچیس ہزار حورعین سے ضرب دیں توان کا مجموعہ ایک ارب حورعین بنتا ہے۔ محلات کی مٹی اور پہاڑ: حضرت مغیث بن سمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں جنت میں کچھ محلات سونے کے ہیں اور کچھ محلات زبرجد کے ہیں، ان کے پہاڑ کستوری کے ہیں اور مٹی ورس (ایک قسم کی سرخ گھاس جوکپڑا رنگنے کے کام آتی تھی) اور زعفران کی ہے۔ (مصنف ابن ابی شیبہ:۱۳/۱۲۴۔ صفۃ الجنۃ ابن ابی الدنیا:۱۷۷) دوکروڑ چالیس لاکھ دس ہزار حوروں والا محل: حدیث:حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت وَمَسَاكِنَ طَيِّبَةً فِي جَنَّاتِ عَدْنٍ (التوبۃ:۷۲) کی تفسیر میں ارشاد فرمایا: ترجمہ:جنت میں ایک محل لؤلؤ کا ہوگا اس محل میں سترگھرسرخ یاقوت کے ہوں گے پھرہرگھر میں سترکمرے سبززمرد کے ہوں گے اور ہرکمرے میں ستر تخت ہوں گے اور ہرتخت پرہررنگ کے ستردسترخوان ہوں گے، ہردسترخوان پرستر قسم کے کھانے چنے ہوں گے، ہرکمرے میں سترلڑکے اور سترلڑکیاں (خدمتگار) ہوں گی اللہ عزوجل ہرمؤمن کو (ہر) ایک صبح میں اتنی طاقت عطاء فرمائیں گے کہ وہ نعمتوں سے مستفید ہوسکے گا۔ (ابن ابی الدنیا:۱۸۱۔ زوائد مروزی علیٰ زاہد ابن المبارک:۱۵۷۷) فائدہ:اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اس محل میں (۲۴۰۱۰۰۰۰) حورعین ہوں گی اور اتنے ہی رنگ کے کھانے اور اتنے ہی خادم اور خادمائیں ہوں گی۔ ادنی جنتی کے ہزار محلات: حضرت سعید بن جبیر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ادنی درجہ کے جنتی کے ہزار محل ہوں گے، ہرمحل میں سترہزار خادم ہوں گے، ان میں سے ہرخادم کے ہاتھ میں بڑا پیالہ ہوگا جودوسرے خادم کے ہاتھ کے پیالہ سے نہیں ملتا ہوگا۔ (مصنف ابن ابی شیبہ:۱۵۸۲۸) ادنی جنتی کا ایک محل: حدیث: حضرت عبید بن عمیر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: إِنَّ أَدْنَى أَهْلِ الْجَنَّةِ مَنْزِلَةً، لَرَجُلٌ لَهُ دَارٌ مِنْ لُؤْلُؤَةٍ وَاحِدَةٍ، مِنْهَا غُرَفُهَا وَأَبْوَابُهَا۔ (مصنف ابن ابی شیبہ:۱۵۸۴۴۔ حلیۃ ابونعیم:۳/۲۷۴) ترجمہ:ادنی درجہ کا جنتی وہ شخص ہوگا جس کا ایک ہی لؤلؤ (موتی) کا ایک محل ہوگا اس کے بالاخانے اور دروازے اسی موتی کے ہوں گے۔ ادنی جنتی کے ہزار محل اور حوریں اور خادم: حدیث: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں: ادنی درجہ کا جنتی وہ شخص ہوگا جس کے ہزار محل ہوں گے ہردومحلات کے درمیان ایک سال کا سفر ہے، جنتی اس کے آخری حصہ کوبھی ایسے ہی دیکھے گا جیسے اس کے قریبی حصہ کودیکھے گا، ہرمحل میں حورعین ہوں گی، خوشبودار پودے ہوں گے اور چھوٹے چھوٹے بچے ہوں گے وہ جس چیز کی خواہش کریگا اس کوپیش کی جائے گی۔ (صفۃ الجنۃ ابن ابی الدنیا:۳۴۔ مصنف ابن ابی شیبہ:۱۵۸۱۷) ادنی مؤمن کا محل: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جنت میں مؤمن کا گھر ایک ہی لؤلؤ (موتی) کا ہوگا جس میں چالیس کمرے ہوں گے، ان کے درمیان میں ایک درخت ہوگا جولباس اگاتا ہوگا جنتی اس کے پاس آئیگا اور (وزن کے ہلکے پھلکے ہونے کی وجہ سے) اپنی ایک ہی انگلی کے ساتھ سترجوڑے اٹھائے گا جن پرلؤلؤ اور مرجان جڑاؤ کئے گئے ہوں گے۔ (مصنف ابن ابی شیبہ:۱۵۸۸۷) بڑی شان وشوکت کا بالاخانہ: حدیث: ابن زید اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: إنه ليجاء للرجل الواحد بالقصر من اللؤلؤة الواحدة في ذلك القصر سبعون غرفة في كل غرفة زوجة من الحور العين في كل غرفة سبعون بابا يدخل عليه من كل باب رائحة من رائحة الجنة سوى الرائحة التي تدخل من الباب الآخر و قرأ قول الله عز و جل ﴿ فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَا أُخْفِيَ لَهُمْ مِنْ قُرَّةِ أَعْيُنٍ﴾ (تذکرۃ القرطبی:۲/۴۶۶۔ صفۃ الجنۃ ابن کثیر:۵۳) ترجمہ:ایک آدمی کوایک ہی لؤلؤ سے بنے ہوئے محل کے پاس لایا جائے گا اس محل کے ستربالا خانے ہوں گے؛ ہربالا خانہ میں حورعین میں سے ایک بیوی ہوگی، ہربالا خانہ کے ستردروازے ہوں گے، اس جنتی پرہردروازہ سے ایسی خوشبوداخل ہوگی جواس خوشبو سے مختلف ہوگی جودوسرے دروازہ سے داخل ہوگی؛ پھرآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کا ارشاد تلاوت فرمایا: ﴿ فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَا أُخْفِيَ لَهُمْ مِنْ قُرَّةِ أَعْيُنٍ﴾ سوکسی شخص کوخبر نہیں جوجوآنکھوں کی ٹھنڈک (کا سامان اسیے لوگوں کے لیے خزانہ غیب میں موجود ہے)۔ قصرعدن: حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جنت میں ایک محل ہے جس کا نام عدن ہے اس کے گرد کئی (میناریا) گنبد ہیں، اس کے پانچ ہزار دروازے ہیں، ہردروازہ پرپانچ ہزار پاکباز بیگمات ہیں، اس میں نبی یاصدیق، یاشہید کے علاوہ کوئی داخل نہیں ہوسکے گا۔ (تفسیر کبیر:۱۶/۱۳۲/۱۳۳۔ جولات فی ریاض الجنات:۱۰) قبۃ الفردوس، جس کے دروازے عالم کا قلم چلنے سے کھلتے ہیں: حدیث:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ترجمہ:اللہ تعالیٰ کا ایک قبہ ہے جس کا نام فردوس ہے اس کے درمیان میں ایک گھر ہے جس کا نام دارالکرامۃ (بڑے مرتبہ کا گھر) ہے اس میں ایک پہاڑ ہے جس کا نام جبل النعیم (نعمتوں کا پہاڑ) ہے اس پرایک محل ہے جس کا نام قصر الفرح (فرحت کا محل) ہے اس محل میں بارہ ہزار دروازے ہیں ایک دروازے سے دوسرے دروازے تک پانچ سوسال کا فاصلہ ہے ان میں سے کوئی دروازہ نہیں کھلتا مگر عالم کے قلم چلنے کی آواز پر (جب وہ دین کا کوئی مسئلہ لکھتا ہے) یا (دشمنانِ اسلام پر) حملہ کرنے والے (مجاہد) کے ڈھول کی آواز پر؛ لیکن اللہ تعالیٰ کے نزدیک (عالم کے) قلم چلنے کی آواز سترگنا افضل ہے مجاہد کے طبلہ کی آواز سے۔ (البدورالسافرہ:۱۷۹۸، بحوالہ ابن عساکر، تاریخ دمشق) فائدہ:اس حدیث کی سند میں مجہول راوی ہیں نیزامام ابنِ عساکر نے اس حدیث کومنکر کہا ہے۔ (بدورسافرہ:۱۷۹۸) محل حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا: حدیث: حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال فرمایا کہ ہماری والدہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کہاں ہیں؟ توآپ نے ارشاد فرمایا: في بيت من قصب، لالغو فيه ولا نصب، بين مريم، وآسية امرأة فرعون، قالت: أمن هذا القصب؟ قال: لامن القصب المنظوم بالدر واللؤلؤ والياقوت۔ (مجمع الزوائد:۹/۲۲۳۔ صفۃ الجنۃ ابن کثیر:۴۹) ترجمہ:سرکنڈہ کے محل میں جس میں کوئی فضول کام نہیں نہ کوئی تھکاوٹ اور مشقت ہے، حضرت مریم علیہا السلام اور حضرت آسیہ علیہاالسلام فرعون کی بیوی کے درمیان ہیں، حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا کیا یہ محل اس سرکنڈہ سے بنایا گیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا نہیں (بلکہ) اس سرکنڈہ سے جوموتی، لؤلؤ اور یاقوت سے جوڑا گیا ہے۔ محلات کی چھتوں کا نور: ایک حدیث میں وارد ہے کہ جنت کی بعض چھتیں ایسے نور کی ہوں گی جوآنکھوں کوچندھیا دینے والی بجلی کی طرح چمکتی ہوں گی؛ اگراللہ تعالیٰ جنتیوں کی نگاہوں کی حفاظت نہ کریں تووہ بجلی ان کی آنکھوں کواچک لے۔ (صفۃ الجنۃ ابن کثیر:۵۱)