انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** خوف جہنم نے ہنسنے سے روک دیا حضرت سعید بن جبیرؒ حجاج نے سعید بن جبیرؒ سے کہا،سنا ہے آپ کبھی نہیں ہنسے، فرمایا میں کیسے ہنسوں جبکہ جہنم بھڑکائی جاچکی ہے،بیڑیاں گاڑدی گئیں اور زبانیہ(جہنم کے فرشتے) تیار کھڑے ہیں۔ حضرت غزوانؒ ان کے پڑوس میں آگ لگ گئی یہ اسے بجھانے چلے گئے پس ایک شرارہ ان کی ایک انگلی کو لگ گیا،تو فرمایا مجھے دنیا کی آگ نے بہت تکلیف دی ہے،قسم بخدا! مجھے اللہ تعالی ہنستے ہوئے کبھی نہیں دیکھے گا حتی کہ مجھے یہ معلوم ہوجائے کہ اس نے مجھے جہنم کی آگ سے نجات دیدی ہے یا نہیں۔ بزرگوں کی ایک جماعت بزرگوں کی ایک جماعت نے اللہ تعالی سے یہ عہد باندھ رکھا تھا کہ وہ کبھی نہیں ہنسیں گے یہاں تک کہ وہ جنت یا جہنم میں اپنا ٹھکانا دیکھ لیں ان میں حممہ الدوسی ،ربیع ابن خراش اوران کے بھائی ربعی بن خراش ،اسلم عجلی اوروھیب بن الورد وغیرہ ہیں۔ حضوراکرم ﷺ یَا جِبْرِیْلُ!مَاھٰذِہِ الْھَدَۃُ؟ قَالَ حَجَرٌاَرْسَلَہُ اللہُ مِنْ شَفِیْرِ جَھَنَّمَ فُھُوَ یَھْوِیْ مُنْذُ سَبْعِیْنَ عَامًا فَبَلَغَ قَعْرَ ھَا الْاٰنَ (ترجمہ)اے جبریل یہ گرنے کی آواز کس چیز کی ہے؟تو حضرت جبریل نے بتایا یہ ایک پتھر ہے جس کو اللہ تعالی نے جہنم کے کنارے سے چھوڑاتھا جو اس میں ستر سال تک گرتا رہا وہ اب جاکر اس کی تہہ کو پہنچا ہے حضرت انس ؓ فرماتے ہیں اس کے بعد سے رسول اللہ ﷺ کبھی نہیں ہنسے فقط تبسم فرمایا کرتے تھے۔ (ابن ابی الدنیا طبرانی وغیرہ) حضرت ابوذر کی ایک طویل حدیث میں ہے کہ نبی کریم ﷺ سے میں نے عرض کیا صحف موسیٰ میں کیا تھا؟ تو فرمایا ساری عبرتیں تھیں(مثلاً) مجھے تعجب ہے جو موت کا یقین رکھتا ہے پھر بھی خوش ہوتا ہے،مجھے تعجب ہے جو جہنم کا یقین رکھتا ہے پھر بھی ہنستا ہے۔ (صحیح ابن حبان وغیرہ)